اسلام آباد:(دنیا نیوز) 174 ووٹ لیکر منتخب ہونے والے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے اچکن پہن کر ملک کے 23ویں وزیراعظم کا حلف اٹھالیا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد شہباز شریف اور شاہ محمود قریشی وزارت عظمیٰ کے عہدے کے لئے مدمقابل تھے، تاہم پی ٹی آئی کی جانب سے اجلاس کا بائیکاٹ کرنے اور قومی اسمبلی سے استعفے دینے کا اعلان کیا گیا جبکہ جی ڈی اے نے استعفے دینے سے انکار کردیا۔
ڈپٹی سپیکر نے خفیہ خط ایوان میں لہرا دیا
اس موقع پر ڈپٹی سپیکر نے خفیہ خط ایوان میں لہرا دیا اور کہا کہ اس خط میں برملا پاکستان کو دھمکی دی گئی ہے، یہ خط پاکستان میں عدم اعتماد کی تحریک آنے سے قبل دیا گیا جس میں کہا گیا کہ اگر تحریک کامیاب نہ ہوئی تو پاکستان کو سنگین حالات سے گزرنا پڑے گا، عمران خان کا یہ قصور تھا کہ انہوں نے پاکستان کے لیے آواز بلند کی، کیا یہ ملک غلامی کے لیے بنا؟ آج میں پورے پاکستان کے عوام سے پوچھتا ہوں؟
خط اسمبلی کی جانب سے سپریم کورٹ بھیجنے کا اعلان
انہوں نے خط اسمبلی کی جانب سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو ارسال کرنے کا اعلان کردیا اور کہا کہ میں نے عدالت عظمیٰ کا جو بھی فیصلہ ہے اسے من و عن تسلیم کیا تاہم سب سے کہتا ہوں کہ خدارا اس پر سوچیں، کوشش ہے کہ ایوان کو قانون کے مطابق چلاؤں۔
پی ٹی آئی کا وزیراعظم کے انتخاب کا بائیکاٹ، ارکان ایوان سے چلے گئے
پی ٹی آئی کے ارکان ایوان سے باہر چلے گئے جبکہ اس سے قبل قاسم سوری نے اجلاس کو چلانے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ میرا ضمیر گوارا نہیں کرتا کہ اس عمل کا حصہ بنوں۔
طارق بشیر چیمہ اور چودھری سالک کا شہباز شریف کو ووٹ
شہباز شریف کو ووٹنگ کے بعد پاکستان کا وزیراعظم منتخب کیا گیا، پاکستان مسلم لیگ (ق) کے چودھری سالک حسین اور طارق بشیر چیمہ نے بھی پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر کو ووٹ دیا۔
شہباز شریف کے وزیر اعظم منتخب ہونے کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے شہباز شریف کے وزیر اعظم منتخب ہونے کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے، نوٹیفیکیشن سیکرٹری قومی اسمبلی طاہر حسین کی طرف سے جاری کیا گیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق آئین کے آرٹیکل 91 کے تحت شہباز شریف ایوان کی اکثریت کے ووٹ لیکر وزیراعظم منتخب ہوئے، شہباز شریف نے وزارت اعظمیٰ کے انتخاب میں 174 ووٹ حاصل کیے۔
ایاز صادق
ایاز صادق نے نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے امیدواروں کا اعلان کرتے ہوئے غلطی سے نواز شریف کا نام لے لیا اور کہا کہ نواز شریف دل اور دماغ میں بستے ہیں، اس لیے ان کا نام زبان پر آگیا۔
پینل آف چیئر سردار ایاز صادق نے کہا کہ شہباز شریف کو 174 ارکان نے ووٹ دیا، شاہ محمود قریشی کو کوئی ووٹ نہیں پڑا، نواز شریف کے رزلٹ کا بھی میں نے اعلان کیا تھا، آج متحدہ اپوزیشن کے قائد ایوان کا انتخاب بھی میں نے کرایا۔
بلاول کے خطاب پر قاسم سوری نے اجلاس ملتوی کردیا
شہباز شریف کے خطاب کے بعد بلاول بھٹو زراری کو خطاب کرنا تھا۔ ایاز صادق کی جانب سے خطاب کے لیے ان کا نام بھی پکارا گیا تاہم اسی دوران ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری دوبارہ ایوان میں آگئے انہوں نے اجلاس کی صدارت سنبھال کر یک دم اجلاس ہفتہ 16 اپریل 4 بجے تک ملتوی کردیا۔
پیپلز پارٹی نے قاسم سوری پر تنقید کرتے ہوئے اسے غیر جمہوری اور غیر پارلیمانی اقدام قرار دیا ہے۔
شہباز شریف نے وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھالیا
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے وزارتِ عظمیٰ کے لیے شہباز شریف سے حلف نہ لینے کا فیصلے اور مختصر چھٹی پر چلے جانے کے بعد چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ان سے بحیثیت وزیراعظم پاکستان کا حلف لیا۔
ذرائع کے مطابق ایوان صدر میں نومنتخب وزیراعظم کی تقریب حلف برداری ہوئی، تقریب میں اعلیٰ سول و عسکری قیادت، مریم نواز، حمزہ شہباز، مولانا فضل الرحمان، بلاول بھٹو، یوسف رضا گیلانی و دیگر شریک ہوئے۔
حلف لینے کے بعد قائم مقام صدر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے وزیراعظم شہباز شریف کو مبارکباد دی۔
وزیراعظم شہباز شریف کو منگل کو گارڈ آف آنر دیا جائے گا
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کو منگل کی صبح 8 بجے وزیر اعظم ہاؤس میں گارڈ آف آنر دیا جائے گا، وزیراعظم ہاؤس میں تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف منگل کو ہی وزیراعظم ہاؤس میں اپنی سرکاری مصروفیات کا آغاز کریں گے۔
شہباز شریف کا ٹوئٹر پر بائیو ڈیٹا تبدیل
شہباز شریف نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بائیو ڈیٹا تبد یل کر دیا، انہوں نے اپنے بائیو ڈیٹا میں وزیراعظم پاکستان لکھ دیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا خط پر پارلیمان کا ان کیمرہ اجلاس بلانے کا اعلان
پاکستان کے 23 ویں وزیراعظم میاں شہباز شریف نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں خط کے حوالے سے پارلیمان کی سکیورٹی کمیٹی میں ان کیمرہ اجلاس بلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مسلح افواج کے تمام سربراہان، فارن سیکرٹری، امریکی سفیر بھی ہوں گے، اگر اس حوالے سے رتی بھر شواہد یا ہمارا ملوث ہونا ثابت ہوجائے تو ایک سیکنڈ میں وزارت عظمیٰ سے استعفی دے کر چلا جاؤں گا۔
شاہ محمود قریشی کے مقابلے میں 174 ووٹ حاصل کرکے وزیراعظم کا منصب سنبھالنے والے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج قوم کے لے ایک عظیم دن ہے، اللہ تعالیٰ کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے، ایوان نے سلیکٹڈ وزیراعظم کو آئین و قانون کےمطابق ہٹایا، حق کی کامیابی اور باطل کو شکست ہوئی، سپریم کورٹ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، سپریم کورٹ نے آئین شکنی کو کالعدم اور نظریہ ضرورت کو ہمیشہ کے لیے دفن کر دیا، آئندہ کوئی نظریہ ضرورت کا سہارا نہیں لے سکے گا۔
نومنتخب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پہلی فرصت میں ان کیمرہ اجلاس بلایا جائے گا، پچھلے ایک ہفتے سے ڈرامہ چل رہا تھا، ڈھٹائی کے ساتھ خط کے حوالے سے جھوٹ بولاجارہا تھا، نہ مجھے بھیجا نہ میں نے ابھی تک وہ خط دیکھا، اس حوالے سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجانا چاہیے، آصف زرداری، بلاول بھٹو کے ساتھ میری ملاقات کئی دن پہلے ہوئی تھی،3 مارچ کو نوازشریف نے سی ای سی کی میٹنگ کی، میٹنگ میں عدم اعتماد کا فیصلہ کیا تھا، 8 مارچ کوعدم اعتماد کی قرارداد جمع کرائی گئی، یہ کہتے ہیں خط 7مارچ کو آیا، ہمارے فیصلے پہلے ہوچکے تھے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے آپ کو ’خادم پاکستان‘ کا نام دے دیا اور یکم اپریل سے ماہانہ اجرت 25 ہزار روپے کرنے، ایک لاکھ تک تنخواہ لینے والوں کی تنخواہ میں 10 فیصد، سول اور ملٹری ملازمین کی پنشن میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کو مزید لیپ ٹاپ دیں گے، بے نظیر کارڈ کو دوبارہ لیکر آئیں گے، بے نظیر وطن کو خون دے کر گئی، بے نظیر کا کارڈ پر نام رہنا چاہیے تھا، بے نظیر پروگرام کو مزید وسعت دیں گے، پنجاب بڑا بھائی ضرور ہے لیکن پورا پاکستان نہیں ہے، ہم چاروں صوبوں کو ساتھ لیکر چلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ رمضان میں ملک بھر کے بازاروں میں سستا آٹا دیں گے، ہم نے سستی بجلی اور گیس کے منصوبے لگائے تھے، بجلی اور گیس کا معاملہ حل کرنے کی کوشش کریں گے، ہم سی پیک لیکر آئے تھے، ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں گے، آصف زرداری کے دورمیں اٹھارویں ترامیم ہوئی، ہم سب نے مل کر متفقہ طور پر این ایف سی ایوارڈ دیا، ہسپتالوں میں مفت ادویات نوازشریف دورمیں شروع ہوئیں، نوازشریف دور میں یونیورسٹیاں، ہسپتال بنائے گئے، پی کے ایل آئی کا جو حشر کیا خوف آتا ہے۔
شہباز شریف کا مزید کہا کہ آج ڈالر 190 سے واپس 182 پر آیا ہے، ڈالر 8 روپے نیچے گیا ہے، یہ ایوان پر بھرپور اعتماد کا اظہار ہے، ایوان نے جھرلو، سلیکٹڈ وزیراعظم کو آئین و قانون کے مطابق ہٹایا، یہ تاریخ میں پہلا موقع ہے عدم اعتماد کامیاب ہوئی، حق کی کامیابی اور باطل کوشکست ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنے قائد نواز شریف کو سلام پیش کرتا ہوں، قائد نے سارے معاملے میں میری مکمل رہنمائی فرمائی، میڈیا کا بھی دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں، ملک بھر کی وکلا برادری کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں، وکلا ہماری جنگ میں ہراول دستہ تھے۔
اپنے خطاب میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کئی مرتبہ کہا قرض کی زندگی کوئی زندگی نہیں، یہی قائد اور اقبال کا پیغام ہے، اگر ہم نے زندہ رہنا ہے تو خود مختار اور باوقار قوم کی طرح رہنا ہے ورنہ کھویا ہوا مقام حاصل نہیں کر سکتے، چار سالوں میں اپوزیشن کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا، چرس اور بھنگ جیسے جھوٹے مقدمات بنائے گئے، یہ ظلم اور زیادتی عمران خان کی ناک کے نیچے ہوا، کوئی غدار ہے نہ کوئی غدار تھا۔
نومنتخب وزیراعظم نے کہا کہ اتفاق اور اتحاد سے ہم مسائل کو حل کریں گے، اگر ملک کی جمہوریت کو آگے بڑھانا ہے تو پھر ڈیڈ لاک نہیں ’ڈائیلاگ ہوگا، تبدیلی باتوں سے نہیں آتی، معاشرے کے اندر زہر گھول دیا گیا، زہر آلودہ پانی کو صاف کرنے میں کئی سال لگیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مسائل کو حل کرنے کے لیے خون پسینہ بہانا اور محنت کرنا ہوگی، اگر ڈوبتی ہوئی کشتی کو بچانا ہے تو اتحاد، محنت کے علاوہ راستہ نہیں، کوئی بڑا بول نہیں بولنا چاہتا، صورتحال بہت خراب ہے، انتھک محنت کریں گے، کہا گیا 300 ارب ڈالر لے آؤں گا، کہا گیا آئی ایم ایف نہیں جائیں گے خودکشی کرلوں گا، خواہشوں کو خوبصورت شکل دینے کے لیے خواہشوں کی قید سے آزاد ہونا چاہیے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تقسیم سے نہیں تفہیم سے کام لینا ہوگا، سابق حکومت کو میثاق معیشت کی پیشکش بڑی سوچ سمجھ کر کی تھی، اگر اسے نہ ٹھکرایا جاتا تو آج معیشت کا اتنا برا حال نہ ہوتا، ایک سال بعد دوبارہ میثاق معیشت کی پیشکش کی تھی، اگر ان میں پاکستانیت کا جوش ہوتا تو پیشکش کو قبول کرتے، اگر پیشکش قبول کرتے تو لاکھوں لوگ بے روزگار نہ ہوتے۔
وزیراعظم پاکستان نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج بتانا چاہتا ہوں ملکی حالات کیا ہیں، بدقسمتی سے رواں مالی سال تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ خسارہ ہونے جارہا ہے، تاریخ کا سب سے بڑا تجارتی خسارہ ہونے والا ہے، جاری کھاتوں کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی تاریخ کا ہونے جارہا ہے، مہنگائی عروج پر اور 60 لاکھ بے روزگار ہوچکے ہیں، سمجھ نہیں آتی ان کونیند کیسے آتی تھی۔
پاکستان کے عوام کو اقتدار کی پرامن منتقلی پر مبارکباد دیتا ہوں
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے لکھا کہ میں پاکستان کے عوام کو اقتدار کی پرامن منتقلی پر مبارکباد دیتا ہوں، یہ فخر کی بات ہے کہ آج ہمارے تمام ادارے آئین کو رہنما اصول کے طور پر مانتے ہیں، اگر سٹاک مارکیٹ اور کرنسی معیشت کی بہتری کی نشانی ہے تو ہمارے اہداف کی طرف سفر شروع ہو چکا ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ہم دوسرے ممالک کے ساتھ باہمی احترام، مساوات اور امن کی بنیاد پر تعلقات استوار کرنے کے خواہاں ہیں، ہماری توجہ پاکستانیوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے پر ہے، بلند افراط زر سے نمٹنا اور جمود کا شکار معیشت کو شروع کرنا ہے، ہم مل کر پاکستان کو ایک عظیم ملک بنائیں گے، انشاء اللہ، پاکستان زندہ باد!!۔
I want to congratulate people of Pakistan on peaceful transition of power. It’s matter of pride that today all our institutions respect Constitution as guiding principle. If stock market & strengthening currency is any indication, the journey towards our goals has already started
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) April 11, 2022
شہباز شریف کی سیاسی زندگی پر ایک نظر
وزیراعظم کے لیے متحدہ اپوزیشن کے نامزد امیدوار میاں محمد شہباز شریف مسلم لیگ (ن) کے صدر ہیں اور تین مرتبہ وزیراعظم پاکستان رہنے والے میاں نوازشریف کے چھوٹے بھائی ہیں۔
شہبازشریف کاروباری خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجوایشن کی، عملی سیاست میں ان کا کیرئیر بہت شاندار ہے جو چار دہائیوں پر مشتمل ہے، شہباز شریف 1985 میں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدربنے، اپنے بڑے بھائی نواز شریف کی پیروی کرتے ہوئے عملی سیاست میں حصہ لینا شروع کیا۔
شہباز شریف پہلی مرتبہ 1988 میں پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے، وہ 1990 سے 93 تک قومی اسمبلی کے رکن رہے، 1993 میں پنجاب اسمبلی کے رکن بنے اور 1996 تک صوبائی اپوزیشن لیڈر رہے، 1997 میں تیسری مرتبہ پنجاب اسمبلی کے رکن بنے اور وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے، یہ اسمبلی 1999 میں تحلیل ہو گئی، اس طرح پنجاب حکومت پی ایم ایل این کی مرکزی حکومت کے ساتھ ہی ختم ہو گئی، شہباز شریف گرفتار ہوئے بعد میں انہیں جلا وطنی کا سامنا کرنا پڑا۔
شہباز شریف 2008 میں چوتھی مرتبہ بلا مقابلہ پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور 8 جون 2008 سے 26 مارچ 2013 تک دوسری مرتبہ وزیر اعلیٰ پنجاب خدمات سرانجام دیتے رہے، مئی 2013 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ ن بھاری مینڈیٹ کے ساتھ پھر اقتدار میں آئی، شہباز شریف صوبائی اسمبلی کی تین نشستوں (پی پی 159، پی پی 161، پی پی 247) اورقومی اسمبلی کی ایک نشست (این اے 129) پر کامیاب قرارپائے، انہوں نے پی پی 159 کی نشست برقرار رکھی اور ریکارڈ تیسری مرتبہ وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے۔
شہباز شریف 2018 میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور عمران خان کے مقابلے میں وزیراعظم کا انتخاب لڑا، عمران خان 176 ووٹ لے کر وزیراعظم منتخب ہوئے اور شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے، اس کے بعد شہباز شریف قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نامزد ہوئے، ایک متحرک رہنما اور بہترین ایڈمنسٹریشن کی بدولت اپنی پہچان رکھتے ہیں، انہیں متحدہ اپوزیشن نے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد وزارت عظمیٰ کا امیدوار نامزد کیا ہے۔