اسلام آباد: (دنیا نیوز) پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن میں ڈیڈ لاک برقرار ہے۔ بلاول بھٹو تقریب حلف برداری میں شریک ہوئے مگر حلف نہیں اٹھایا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے اے این پی اور محسن داوڑ سے وعدہ پورا نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا۔ بلاول بھٹو وعدوں پر عملدرآمد نہ ہونے کا معاملہ نواز شریف کے سامنے رکھیں گے۔
ادھر وزیراعظم شہباز شریف کی 34 رکنی کابینہ نے حلف اٹھالیا۔ صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی کی بیماری کے باعث چیئرمین سینیٹ اور قائم مقام صدر صادق سنجرانی نے نئی کابینہ سے حلف لیا۔ نون لیگ کے 13 وفاقی وزراء، 2 وزیر مملکت اور 1 مشیر کابینہ کا حصہ جبکہ پیپلزپارٹی کے 9 وفاقی وزیر، 2 وزیر مملکت اور ایک مشیر کابینہ میں شامل ہیں۔
جے یو آئی ف کے 4 وفاقی وزیر، ایم کیو ایم کے 2 وفاقی وزیر، بلوچستان عوامی پارٹی، جمہوری وطن پارٹی اور ق لیگ کا ایک ایک وفاقی وزیر کابینہ میں شامل ہے، ایک مشیر کا عہدہ کا جہانگیر خان ترین گروپ کے عون عباس چوہدری کو دیا گیا ہے۔
رانا ثناءاللہ کو وزارت داخلہ، مریم اورنگریب کو اطلاعات، مفتاح اسماعیل کو خزانہ، احسن اقبال کو منصوبہ بندی اور اعظم نذیر تارڑ کو وزارت قانون کا قلمدان دیا گیا ہے۔ شاہ زین بگٹی کو وفاقی وزیر برائے انسداد منشیات، امین الحق کو انفارمیشن ٹیکنالوجی، طلحہ محمود سفیران، مفتی عبالشکور کو مذہبی امور، مولانا عبدالواسع کو ہاوسنگ اور مفتی اسعد محمود کو وفاقی وزیر برائے مواصلات تعینات کر دیا گیا ہے۔
ایاز صادق کو اقتصادی امور، خواجہ آصف کو توانائی، خورشید شاہ کو آبی وسائل، نوید قمر کو تجارت، عبدالقادر پٹیل کو وزیر برائے ہیلتھ ریگولیشن، شازیہ مری کو وزیر بے نظیر انکم سپورٹ، مرتضیٰ محمود کو وزیر صنعت، شیری رحمان کو موسمیاتی تبدیلی، ساجد طوری کو اوورسیز پاکستانی، عباد بھائیو کو نجکاری، احسان مزاری کو بین الصوبائی روابط کا قلمدان دیا جائے گا۔ حنا ربانی کھر کو وزیر مملکت برائے خارجہ اور قمر زمان کائرہ کو مشیر برائے امور کشمیر بنائے جانے کا امکان ہے۔