کراچی: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کراچی میں دہشت گردی کا واقعہ پاکستان پر حملہ ہے۔ عمران خان مجھے کیوں نہیں بچایا کی مہم چلا رہے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ہائبرڈ اجلاس کے بعد بلاول ہاوَس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی چیئرمین نے بتایا کہ ان کی جماعت کی سینٹرل ایگزیکیوٹو کمیٹی نے کراچی میں پیش آنے والے دہشتگرد واقعے کی مذمت کی ہے اور کہا کہ ہم سمجھتے ہیں یہ واقعہ پاکستان کے وفاق پر حملہ ہے۔ یہ واقعہ بلوچستان کے ہمارے بھائیوں اور بہنوں کے حقوق اور ترقی پر حملہ ہے۔ ہمیں معلوم ہے کہ کچھ بلوچ نوجوان ناراض ہیں، لیکن ہم کسی دہشتگرد کو اپنا ایجنڈا نافذ کرنے اور بلوچ بھائیوں بہنوں کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
بلاول نے کہا کہ پاکستان میں ترقی کا ایک نیا دور شروع ہوا ہے، اور ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے تمام مسائل کا حل جمہوریت میں ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکیوٹو کمیٹی نے ملک سے سلیکٹڈ نظام کے خاتمے پر پوری قوم کو مبارکباد دی ہے۔ سلیکٹڈ نظام کے خلاف عوام کی پرامن جدوجہد کے نتیجے میں ایک تاریخ رقم ہوئی ہے۔ ہم نے تحریکِ عدم اعتماد پیش کیا اور وہ کامیاب بھی ہوا۔ جو شخص ہم پر غیرجمہوری طور مسلط کیا گیا تھا، ہم نے اسے جمہوری ہتھیار سے اس سلیکٹڈ شخص کو گھر بھیج دیا، جو ایک تاریخی سیاسی کامیابی اور سیاسی معجزہ ہے۔
پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ جہاں ہمارے آئین کو ایک کاغذ سمجھ کر پھاڑا اور توڑا گیا ہے، وہاں اگر ہم ان چیزوں کو نظرانداز کریں گے تو آگے چل کر کوئی اور شخص ایسا کرے گا۔ ہم یہ کبھی نہیں بھول سکتے کہ عمران خان اور اس کے حواریوں نے 9 اپریل 2022 کو آئین سے انحرافی اور پائمال کیا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس عمل میں سابق ڈپٹی اسپیکر، صدر اور سابق وزیراعظم ملوث ہیں۔ یہ نہیں ہوسکتا پوری قوم کے سامنے آئین شکنی ہو، لیکن ہم اس کا پوچھیں تک نہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ آئین، پارلیمان اور جمہوریت پر حملے کا تحقیقات ہو، عوام کے سامنے لایا جائے کہ اس عرصے کے دوران رات کے اندھیروں میں کیا ہوا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی سیاست جھوٹ اور پروپیگنڈہ پر مبنی ہے۔ خان صاحب کی موجودہ سیاسی مہم یہ ہے کہ مجھے کیوں نہیں بچایا۔ اب ہر وہ ادارہ اس کی بندوق کی نشست پر ہے، جن کے بارے میں وہ سمجھتا ہے کہ انہیں غیرآئینی خواہ غیرقانونی طور بھی اسے بچانا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں ان تمام اداروں کو سلام کرتا ہوں، جو ماضی میں ایک شخص اور 2018 کے عام انتخابات کی وجہ سے پارلیمان کا ادارہ، عدلیہ، الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمینٹ متنازعہ ادارے بن گئے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہمیں ایک متنازعہ ادارے سے ایک آئینی ادارے میں تبدیل ہونا ہے۔ ہمیں یہ عملی طور بھی نظر آرہا ہے۔ جب متنازعہ ادارے سے ایک آئینی ادارے کی جانب بڑھنے کا عمل جاری ہو تو نہ صرف پیپلز پارٹی بلکہ ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ ہم اپنے اداروں سے یہ امید رکھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان تمام اداروں کو ٹائیگر فورس بنانا چاہتا تھا، لیکن وہ سازش اب ناکام ہوچکی ہے۔ پاکستان کا روشن مستقبل اسی ٹرانزیکشن سے جڑا ہوا ہے۔
پی پی پی چیئرمین نے لندن میں میاں نواز شریف سے اپنے مذاکرات کےمتعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور پی ایم ایل-این کے درمیان ہونے والا ری ایگیجمینٹ ملک، قوم و جمہوریت کے مفاد میں ہے۔ ہم جن معاملات پر مل کر کام کریں گے، ان میں ہمارا نامکمل مشن، میثاقِ جمہوریت، بھی شامل ہے۔ ہمیں ایک نئے میثاقِ جمہوریت کے لیئے بھی ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیئے کام کرنا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ متنازعہ سے آئینی کردار کا اگر مرحلہ مکمل کرنا ہے، تو تمام جماعتوں کو اپنا ذمیدارانہ کرادر ادا کرنا ہوگا۔ اپنی ذات سے نکل کر ملک و قوم کے مفاد کو ترجیح دینا ہوگا۔
بلاول نے کہا کہ سلیکٹڈ کا نظام تو ختم ہوگیا، لیکن گذشتہ چار سالوں میں ملک کو جو نقصان عمران خان نے پہنچایا ہے، وہ وہیں کا وہیں ہے۔ ہمیں اس نقصان کے ازالے کے لیئے جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا۔ انہون نے کہا کہ جس طرح نیا میثاق جمہوریت ضروری ہے، اسی طرح انتخابی اصلاحات بھی بہت ضروری ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ 2018ع کے الیکشن کا ری ایکشن نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں کہا جاتا تھا کہ پہلے احتساب پھر انتخابات، لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ پہلے اصلاحات، پھر انتخابات۔
پی پی پی چیئرمین نے نئی حکومت کو ایک غیرمعمولی حکومت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں ایسا نہیں ہوتا تھا۔ یہ حکومت ایک عام اتحادی حکومت نہیں ہے۔ اس وقت بہت بڑا چیلینج ہے، جس کا سامنا کرنے کے لیئے سب کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی پہلی تقریر کو سراہتے کہا کہ جو باتیں انہوں کیں وہ تازہ ہوا کا جھونکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی مستحق خواتین سے ایک ہزار روپیہ بھی چھین لیا۔ ان متاثرہ مستحق خواتین کا بھی ازالہ کیا جائے گا۔ بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کی جانب سے کم از کم اجرت کو 25 ہزار تک بڑھانے اور پنشن میں اضافے کے اقدام کو بھی سراہا۔
انہوں نے کہا کہ وہ کل اسلام آباد جا رہے ہیں اور اپنے عہدے کا حلف لیں گے اور اتحادی حکومت کا حصہ بنیں گے تاکہ پاکستان کو درپیش مسائل کا حل نکالا جائے
ایک سوال کے جواب میں پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ حالیہ دنوں میں آئین شکنی ہوئی ہے، اور یہ انویسٹیگیشن کو بتانا ہوگا کہ اس میں کون کون ملوث ہے۔ اس سلسلے میں تمام اتحادیوں کا جو فیصلہ ہوگا اس پر عمل ہوگا۔ پی پی پی اور ایم کیو ایم کے اتحاد کے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت چاہتی ہے کہ بلدیاتی ادارے مضبوط ہوں اور وہ ایک اچھی نیت کے ساتھ معاہدے کا حصہ بنے ہیں۔ عمران خان کی جانب سے جڈیشل کمیشن کے متعلق سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ خان صاحب کو عدالتی کمیشن اب یاد آرہا ہے، جبکہ جب وہ خود حکومت میں تھے تو کسی اور جانب جا رہے تھے۔ عمران خان کےبیانیئے میں سچ نہیں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ معاملے میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے۔ لیکن خان صاحب کی ڈکٹیشن نہیں چلے گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت میں رہتے ہوئے عمران خان بلدیاتی اور ضمنی الکیشن ہارتے رہے ہیں، اور اس طرح عام انتخابات میں بھی پی ٹی آئی کو شکست ملے گی۔ عمران خان کو لگ پتا جائےگا کہ لیول پلینگ الیکشن کیا ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خان صاحب کو گھبرانا نہیں چاہیئے، انہیں پارلیمان میں آنا چاہیئے اور اپوزیشن لیڈر کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ اس موقعے پر وفاقی وزیر سینیٹر شیری رحمان اور سندھ کے وزیرِ اطلاعات شرجیل انعام میمن بھی موجود تھے۔