لاہور:(دنیا نیوز) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے عمران خان اور شیخ رشید کی گرفتاری کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی عناد میں اندھے لوگوں نے مقدس مقام کی بے حرمتی کی، منصوبے کے تحت لوگوں کو پاکستان اور برطانیہ سے بھیجا گیا، پکڑے جانے والوں کیخلاف کسی ثبوت کی ضرورت نہیں تھی، شیخ راشد شفیق نے واقعہ میں ملوث ہونا تسلیم کیا، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے ایک دن پہلے پلاننگ بتا دی تھی، سعودی عرب میں گرفتار کچھ افراد کو ڈی پورٹ کیا جا رہا ہے۔
لاہور میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پوری امت مسلمہ کو مسجد نبویؐ واقعہ سے دکھ ہوا، مسجد نبویؐ کے افسوسناک واقعہ کی جتنی مذمت کی جائےکم ہے، لوگوں کو اس کام کی ترغیب دی گئی، ایک صاحب لوگوں کا گروہ لے کر سعودی عرب پہنچا، عوام نے قانونی کارروائی کیلئے اداروں سے درخواست کی، لوگوں نےغم و غصے میں پولیس اور دیگر اداروں سے رابطہ کیا۔
وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ درج ایف آئی آرز پر میرٹ کے مطابق کارروائی ہوگی، ایف آئی آرز میں حکومت مداخلت نہیں کرے گی، قانون اپنا راستہ لے گا، مدینہ واقعہ پر حکومت خود مدعی نہیں بننا چاہتی، غلط فہمی پیدا کی جا رہی ہے کہ واقعہ سعودی عرب ہوا مقدمہ یہاں کیسے؟ جس جماعت کیخلاف واقعہ کا الزام ہے انہوں نے مذمت نہیں کی، جو گرفتار ہوئے ان کیخلاف کسی ثبوت کی ضرورت نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ریاست مدینہ کو ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کیا، پی ٹی آئی قیادت کی چاند رات کو احتجاج کی کال سمجھ سے باہر ہے، آج تک کسی نے چاند رات کو احتجاج کی کال نہیں دی، چاند رات کو لوگ خوشی مناتے ہیں انہوں نے احتجاج کی کال دے دی، سیاسی اختلاف سیاست تک رہنے دیں، شیخ رشید نے واقعہ کی منصوبہ بندی سے ایک دن پہلے بتا دیا تھا، منصوبہ بندی کر کے لوگوں کو پاکستان اور لندن سے سعودی عرب بھیجا گیا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ مقدس مقامات پراحتجاج، مذہبی فرائض سے روکنا قابل سزا جرم ہے، مسجد نبویؐ کا واقعہ افسوسناک ہے، کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی، حقائق کی رو سے پیشرفت ہوگی۔
رانا ثنا نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کا عندیہ دے دیا
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے مسجد نبوی میں نعرے بازی کے معاملے پر عمران خان کی گرفتاری کا عندیہ دے دیا۔ کہتے ہیں حکومت نوازشریف کی سزامعطل کرنے پر غور کر رہی ہے، حکومت کو سزا ختم، کم یا معطل کرنے کا اختیارحاصل ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے مسجدِ نبوی میں نعرے بازی کے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ نجی چینل پر مسجدِ نبوی میں ہونے والے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اس طرح کی منصوبہ بندی ماضی میں کبھی نہیں ہوئی اور یہ 100-150 لوگ تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان افراد کو قطعی طور پر معافی نہیں دی جا سکتی اور وہ اس سلسلے میں وہ سعودی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں گرفتار کچھ افراد کو ڈی پورٹ کیا جا رہا ہے اور دیگر کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔
رانا ثنا اللہ نے مزید بتایا کہ باقی لوگوں کے خلاف تفتیشی ٹیم سارے ثبوت اکھٹے کرے گی اور جس جس کے خلاف کوئی ثبوت ملے گا، اس کےخلاف قانون اپنا راستہ لے گا۔
اس سوال پر کہ عمران خان کے خلاف مقدمہ درج ہوا ہے، کیا انھیں بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے، کے جواب میں رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا جی بالکل عمران خان کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔