اسلام آباد:(دنیا نیوز) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ بین الاقوامی منڈیوں سے لنک ہے، آئی ایم ایف کی یقیناً شرط ہے تیل پر سبسڈی دینا بند کریں، عالمی مالیاتی ادارے کی شرط ہے سبسڈی دینے کے لیے پیسے نہیں اور کیوں دے رہے ہیں، اگر آئی ایم ایف معاہدے میں شامل ہونا ہے تو سبسڈی کو ختم کرنا ہوگا۔
مشير برائے کشمیر امور قمر زمان کائرہ کے ہمراہ پريس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ادھار کے پیسوں سے سبسڈی کو کوئی بھی جسٹیفائی نہیں کرسکتا، عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، گزشتہ حکومت نے گلگت بلتستان، کشمیر کی حکومتوں کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا، ہماری حکومت ایسا نہیں کرے گی، موجودہ حالات میں سیاسی تعصبات کی آگ کو ٹھنڈا کرنا چاہیے، متحد ہوں گے تو پاکستان کے خلاف سازشوں کو ناکام بنائیں گے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ دنیا میں ایک طرف قیمتیں بڑھ رہی تھی، گزشتہ حکومت نے جاتے جاتے قیمتوں کو نہیں بڑھایا، تیل، بجلی کی قیمت بڑھنے سے عوام پر مہنگائی کا بوجھ بڑھتا ہے، مشکل فیصلے ناگزیر تھے، بجٹ میں ہم نے غریب طبقے پر بوجھ کم کر کے امیر طبقے پر ٹیکس لگایا، تنقید کرنے والے بتائیں 2018 میں دفاعی بجٹ1 ہزار ارب تھا، یہ مسائل ہماری حکومت نہیں سابق حکومت پیدا کر کے گئی، امید ہے آنے والے ماہ میں بین الاقوامی سرمایہ کاری آئے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک نیشنل یونٹی گورنمنٹ ہے، یہ سنہری موقع ہے قومی اتفاق رائے سے اصلاحات کرسکتے ہیں، ملک میں جو صورتحال ہے اس پر وزير اعظم کو اعتماد میں ليا، شہباز شريف نے انڈونيشيا کے صدر کا شکريہ ادا کيا، انڈونيشيا سے پاکستان کو خوردنى تيل کے جہاز روانہ ہوئے، آج کى ميٹنگ میں فيٹف پر بھی بريفنگ دى گئى، فيٹف کى ٹيم پاکستان آئے گى اس کے بعد ہم گرے لسٹ سے باہر ہونگے، وزیرخزانہ نے کابینہ کو آئی ایم ایف مذاکرات کے حوالے سے اعتماد میں لیا، مشکل فیصلوں کی بنیادی وجہ گزشتہ حکومت نے معاہدے کیے لیکن عملدرآمد نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ فیٹف گرے لسٹ سے نکلنے میں پاکستانی اداروں نے بشمول افواج پاکستان نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے، فیٹف کے معاملات کے بعد پاکستان پر سے تجارت و دوسرے اہم امور میں پابندیاں ختم ہو جائیں گی، وزیراعظم نے انڈونیشیا کا شکریہ ادا کیا اور وزارت صنعت و تجارت کی تعریف کی، چين سے ہم يوريا حاصل کرنے کى کوشش کر رہے ہیں، يوکرين جنگ کى وجہ سے پاکستان ہى نہیں دنيا کے بہت سے ممالک کو مشکلات کا سامنا ہے، کابینہ نے خزانہ ڈویژن کی سفارش پر سکوک بانڈز کی منظوری دی ہے، کابينہ نے کورونا علاج میں استعمال ہونے والى ادويات کى قيمت میں کمى کى ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ پچھلے ادوار میں ادویات مہنگی کر دی جاتی تھیں، جی ایس پی پلس پاکستان اور یورپ میں تجارت بڑھانے کیلئے انتہائی ضروری ہے، تمام متعلقہ وزراء یورپی حکام سے رابطے میں ہیں، تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے اس وقت حکومت میں موجود ہیں، متفقہ فیصلے لئے جا رہے ہیں، وزیراعظم کی ہدایت ہے کہ تمام وزراء تندہی سے کام کریں، کابينہ کو وزير خزانہ نے آئى ايم ايف کے سامنے معاہدے پر بھی اعتماد میں ليا، ہمارے سامنے کٹھن مرحلہ تھا ليکن ہم نے سياست کے بجائے ملک کى خدمت کرنے کا فيصلہ ليا، سياسى سے پہلے پاکستان کو معاشى انتشار سے بچانا ناگزیرتھا، ہم نے معيشت کو پہلے بھی سنبھالا ہے اب بھی سنبھاليں گے۔
احسن اقبال نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس میں امید کرتے ہیں الیکشن کمیشن فوری فیصلہ کرے، یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے لمبا کیس ہے، اوورسیز پاکستانیوں سے پیسے ہتھیائے گئے اور پرائیویٹ اکاؤنٹس میں رکھے گئے، غیرملکی کمپنیوں اور دشمن لابیوں سے بھی فنڈنگ آئی، ممنوعہ فنڈنگ کو چھپایا گیا اور سب کچھ عمران کے دستخطوں سے ہوا، وقت آگیا ہے اس چوری کا حساب لیا جائے، دشمنوں سے پیسے لیکر پاکستان کے اداروں کے خلاف مہم چلائی گئی، عمران کی پشت پر فنڈنگ کرنے والے ہیں، امید کرتا ہوں الیکشن کمیشن کسی دباؤ کے تحت فیصلے نہیں کرے گا، ممنوعہ فنڈنگ کے ذریعے پاکستان کی سیاست کو انتشار، انارکی پھیلائی گئی، عمران خان کو ممنوعہ فنڈنگ کی اب سزا ملنی چاہیے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بدقسمتی سے میری چائے والی بات کو غلط انداز میں پیش کیا گیا، میں نے کہا تھا پاکستان ایک زرعی ملک ہے، ہم نصف ارب ڈالر کی چائے کو درآمد کرتے ہیں، ملک کو اس وقت ڈالروں کی اشد ضرورت ہے، ملک کو خود کفیل بنانے کے تناظر میں چائے میں کمی کی بات کی تھی، تحریک انصاف سوشل میڈیا پر مخالفین کی کردارکشی کر رہی ہے، مذاق بنا دیا گیا کہ ایک پیالی سے معیشت ٹھیک ہو جائے گی۔