لاہور: (دنیا نیوز) پی ٹی آئی حکومت نے آئی ایم یاف سے پٹرول پر سبسڈی ختم کرنے، پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی اورسیلزٹیکس لگانےکاوعدہ بھی کیا مگر وعدے اور شرائط پر عمل درآمد نہیں کیا گیا، تمام معاشی مشکلات کا بوجھ اتحادی حکومت کو اٹھانا پڑ گیا۔
سال 2019 میں پی ٹی آئی کی حکومت نے معاشی مشکلات سے نکلنے کیلئے آئی ایم ایف سے رجوع کیا، یقین دلایا گیا کہ پیسے دے دیں وعدہ نبھائیں گے پیسے ملے تو پی ٹی آئی حکومت نے آنکھیں پھیر لیں۔ پی ٹی آئی حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدے کے مطابق سیلز ٹیکس بڑھانے، پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم کرنے ، پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی اور سیلز ٹیکس لگانے کا وعدہ کیا گیا۔
معاہدے کے مطابق عمران خان حکومت کو پٹرول ڈیزل پر ماہانہ 4 روپے فی لٹر لیوی بڑھانا تھی۔ لیوی میں اضافہ اُس وقت تک جاری رہنا تھا جب تک لیوی تیس روپے نہ ہو جائے۔ مگر ہوا یہ کہ حکومت نے آئی ایم ایف سے قسط ملتے ہی معاہدے کی خلاف ورزی شروع کر دی۔ جنوری کے بعد پٹرول اور ڈیزل پر لیوی میں اضافہ نہیں کیا گیا بلکہ سیلز ٹیکس کی شرح بھی صفر کر دی گئی۔
پی ٹی آئی حکومت کے یہ اقدامات آئی ایم ایف سے کئے گئے معاہدے کی خلاف ورزی تھی۔ ردعمل میں آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ طے کردہ پیکج منجمد کر دیا۔
یہیں سے پاکستان کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا۔ معاشی مشکلات کے باعث پاکستان کو فوری مالی امداد کی ضرورت پڑی، حکومت تبدیل ہو گئی تو تمام مشکلات کا بوجھ اتحادی حکومت کے کاندھے پر آن پڑا، پاکستان پر دیوالیہ ہونے کی تلوار لٹکنے لگی مگر وعدہ کر کے مکرنے والی پی ٹی آئی حکومت کے کرتا دھرتا حکومت کے سب سے بڑے نقاد بن گئے ۔