لاہور:(دنیا نیوز، لیاقت انصاری سے) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک کو بحرانوں سے نکالنا اولین ترجیح ہے، دیوالیہ پن کا خطرہ ٹل گیا، مشکل وقت میں ڈیپازٹ پر چین کے شکرگزار ہیں ہیں۔
وزیر اعظم کی دنیا نیوز کے سینئر تجزیہ کار سلمان غنی کے گھر جوہر ٹاؤن آمد ہوئی، شہباز شریف نے سلمان غنی سے انکے بھائی عثمان غنی کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا، مرحوم کے درجات کی بلندی، لواحقین کے لئے صبر جمیل کی دعا کی۔
اس موقع پر سینئر صحافی سجاد میر، مجیب الرحمٰن شامی اور دیگر بھی موجود تھے جبکہ وزیراعظم نے عثمان غنی مرحوم کے بیٹے کو حوصلہ بھی دیا۔
تعزیت کے بعد دنیا سے خصوصی گفتگو میں شہباز شریف نے کہا کہ تباہ شدہ نہیں بلکہ مکمل تباہی سے دوچار معیشت ہمیں سابق حکومت سے ملی، ہرطرف مشکلات تھیں، پچھلی حکومت نے نہ صرف پاکستان کی معیشت کو برباد کردیا تھا بلکہ آئی ایم ایف سے جو معاہدے کیے انکی شرائط کو بھی نظر انداز کرکے پاکستان کو نقصان پہنچایا، آئی ایم ایف معاہدے کی اس قدر دھجیاں اڑائیں کہ یہ سوال پیدا ہوگیا کہ کیا پاکستان بحیثیت ریاست اپنے معاہدوں کی پاسداری نہیں کرسکتا۔
وزیراعظم نے کہا کہ بجلی کو لوڈ شیڈنگ پر دکھ کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے اس معاملے پر بھی بڑے پیمانے پر مجرمانہ غفلت کی، میں روز انہ کی بنیاد پر بجلی کی صورتحال کو مانیٹر کر رہا ہوں، آج بھی چھٹی کے روز بھی میں نے میٹنگ کی، اس میں کوئی شک نہیں کہ لوڈشیڈنگ ہورہی ہے، میں پہلے بھی بتا چکا ہوں کہ نواز شریف نے بجلی پیدا کرنے کے لئے سستی گیس کا 13 سینٹ فی یونٹ قطر کے ساتھ معاہدہ کیا، قطر ہمارا دوست ملک ہے، گزشتہ دور حکومت میں سپہ سالار قطر گئے اور پانچ سال کا گیس کا معاہدہ قطر کے ساتھ کیا جس سے پاکستان کی معیشت کچھ بہتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ گیس بالکل سستی مل سکتی تھی جب اس کی قیمتیں زمین پر گر چکی تھی اور تین ڈالر فی یونٹ گیس کی قیمت تھی، تب پی ٹی آئی حکومت نے مجرمانہ غفلت کا مظاہر ہ کیا اور گیس نہیں خریدی، اگر لانگ ٹرم معاہدہ ہوتا تو پانچ ڈالر فی یونٹ گیس مل سکتی تھی لیکن پی ٹی آئی نے مجرمانہ غفلت کرکے ثابت کیا کہ اس کا پاکستانی عوام کے ساتھ کوئی سروکار نہیں، سابق دور میں تیل مافیا کی جیت تھی بلکہ عید تھی یہ تمام عوامل ہیں جنہوں نے پاکستان کی معشت کو تباہ کیا، اس کے ساتھ ساتھ نوازشریف دور کے بجلی کے جو منصوبے تھے انکو بھی مکمل نہیں کیا گیا بلکہ بند کر دیا گیا، حویلی بہادر کا 1250 میگا واٹ کا گیس کی بنیاد پر چلنے والا منصوبہ دوسال تاخیر کا شکار رہا، اڑھائی سال پہلے اس کو مکمل ہوجانا چاہیے تھا، وہ مکمل ہوجاتا تو آج 1250 میگا واٹ بجلی مل رہی ہوتی، اس منصوبے کو مکمل نہ کرنے کی وجہ سے اسکے لئے گئے قرضوں کی مد میں پاکستان کو چالیس پچاس ارب کا نقصان پہنچا جبکہ ملکی معیشت ، زراعت اور صنعت کو بھی الگ سے نقصان کاسامنا کرنا پڑا۔
شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان دیوالیہ ہونے کی پوزیشن سے نکل آیا ہے، چین نے دو اعشاریہ تین ارب ڈالر کے جو ڈیپازٹ دیئے ہیں اس پر چین کے شکرگزار ہیں، کوئی ایسا موقع نہیں کہ ہم مشکل میں ہوں اور چین نے ہماری مدد نہ کی ہو، ہم مشکل چیلنجز سے گزر رہے ہیں، راتوں رات سب تو ٹھیک نہیں ہوگا لیکن ہم اپنی محنت میں کوئی کمی نہیں چھوڑ رہے، ہمارا تعلق عوام اور ملک کی مٹی سے ہے، اس کی بہتری کے لئے ہر قدم اٹھا رہے ہیں، مشکل حالات ملے لیکن اللہ تعالی کے رحم و کرم سے ہم مایوس نہیں، ہماری پوری کوشش ہے کہ عوام کو ریلیف دیں، پی ٹی آئی حکومت نے اپنے دور میں ملکی معاملات پر جس قدر مجرمانہ غفلت کی اس کی تاریخ میں کہیں مثال نہیں ملتی۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے کوئٹہ جانے والی بس کے نالے میں گرنے سے 19 افراد کے جاں بحق ہونے پر کہا کہ گہرا دکھ اور رنج ہے، اللہ تعالی مرحومین کے درجات بلند کرے، میری تمام تر ہمدردیاں سوگواران کے ساتھ ہیں، زخمی افراد کو بہترین اور فوری طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے ہدایات جاری کی ہیں۔
وزیراعظم سے چودھری شجاعت کی ملاقات، ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال
وزیراعظم میاں شہباز شریف سے مسلم لیگ ق کے صدر چودھری شجاعت حسین کی ملاقات ہوئی، ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات میں وفاقی وزیر چودھری سالک حسین، صوبائی وزیر ملک احمد خان اور چودھری شافع حسین بھی موجود تھے۔
اس موقع پر چودھری شجاعت حسین کی وزیراعظم سے گفتگو ہوئی کہ آپ نے حکومت اور اپوزیشن میں 10 سال سے زائد عرصہ گزارا، عوامی مسائل کو سمجھتے ہیں، شہباز شریف پہلے وزیراعظم ہیں جنہوں نے بجٹ میں زراعت پر توجہ دی، اس سے پہلے زراعت پر خاطر خواہ کام نہیں کیا گیا، کسانوں، زمینداروں کے لیے عملی کام کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر خزانہ نے بجٹ میں سادہ اور عوامی زبان استعمال کی، موجودہ بجٹ میں صارفین کو ڈائریکٹ فائدہ پہنچانے کے اقدامات کیے گئے، گزشتہ بجٹ میں صنعتکاروں کو اس لیے مراعات دی گئیں کہ وہ عوام کو سستی چیزیں فراہم کریں، ٹریکٹر پر سبسڈی اب براہ راست صارف کو دی جارہی ہے، بیج کو باہر سے امپورٹ کرنے کے بجائے پاکستان میں اگایا جائے تاکہ صارف کو فائدہ ہو، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو مزید فنڈ فراہم کیے گئے۔
وزیر اعظم کا بند پاور پلانٹس فوری بحال کرنے کا حکم، لوڈ شیڈنگ پر رپورٹ مانگ لی
وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر فوری رپورٹ طلب کرتے ہوئے بند پاور پلانٹس کی فوری بحالی کا حکم دے دیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے سے متعلق امور پر غور کیا گیا۔ وزیراعظم نے بند پاور پلانٹس کی فوری بحالی کا حکم دیا اور لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے فوری رپورٹ طلب کر لی۔ اجلاس کے دوران شہباز شریف نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کی وجوہات واضح طور پر بتائی جائںک۔ صوبوں کو پینے کے پانی اور زرعی سہولیات کی فراہمی سے متعلق معاملات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں توانائی بحران نے عوام کے ناک میں دم کر رکھا ہے، مختلف علاقوں میں چودہ گھنٹے تک کی لوڈشیڈنگ جاری ہے ، بجلی کا شارٹ فال سات ہزار سات سو ستاسی میگاواٹ ہوچکا ہے۔
کراچی میں بجلی بحران سے شہری بے حال، لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 12 گھنٹے سے متجاوز
بجلی بحران نے شہریوں کا جینا محال کر دیا، بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 12 گھنٹے سے بھی تجاوز کر گیا۔
کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ نے شہریوں سے دن کا سکون، رات کا چین چھین لیا۔ بیشتر علاقوں میں بجلی بندش کا عذاب شہروں کے گلے کا پھندا بن گیا۔ شہر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 10 سے 12 گھنٹے سے تجاوز کر گیا۔ اورنگی، لیاقت آباد، انچولی سوسائٹی، ملیر کے مختلف علاقے بجلی بحران کی لپٹ میں ہیں۔ پی آئی بی، لائنزایریا اور سرجانی ٹاون میں بجلی کی لوڈشیڈنگ معمول بن گئی۔
کے الیکٹرک نے بجلی کے نرخوں میں تبدیلی کی خبر کی تردید کر دی۔ ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ صارفین کے لیے بجلی کے نرخوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، ٹیرف میں تبدیلی نیپرا اورحکومت سے منظوری سے مشروط ہے۔ ٹیرف کو کے الیکٹرک کی ویب سائٹ پر شیئر کیا جاتا ہے۔