اسلام آباد: (دنیا نیوز) کارگل کے معرکے میں جرات اوربہادری کی داستان رقم کرنے والے کیپٹن کرنل شیرخان شہید کا 23 واں یوم شہادت آج نہایت عقیدت اوراحترام کے ساتھ منایا جارہا ہے، دشمن کے دانت کھٹے کرنے والے شیرخان کی بہادری کا اعتراف دشمن نے بھی کیا۔
قوم کے بہادر سپوت کیپٹن کرنل شیر خان شہید کے 23 ویں یوم شہادت پر ان کے آبائی علاقے صوابی میں آخری آرام گاہ پر پروقارتقریب منعقد ہوئی۔
آئی جی ایف سی میجرجنرل عادل یامین نے شہید کے مزار پر حاضری دی اور پھولوں کی چادرچڑھائی۔
پاک فوج کے چاق وچوبند دستے نے گارڈ آف آنرپیش کیا، تقریب میں کیپٹن کرنل شیرخان شہید کو بھرپور خراج عقیدت پیش کیا گیا ۔
تقریب میں ہرشعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی ،اس کے علاوہ سول ،عسکری حکام اورشہید کےلواحقین بھی تقریب میں شریک ہوئے۔
کیپٹن کرنل شیر خان نے کارگل جیسے سرد ترین محاذ پر خون کا نذرانہ پیش کرکے شجاعت کی نئی تاریخ رقم کی۔
کارگل میں دشمن پر اپنی دھاک بٹھانے اور ہیبت طاری کر دینے والے 29سالہ فوجی جوان کو بہادی کے اعزاز میں نشان حیدر سے نوازا گیا۔
کیپٹن کرنل شیرخا ن وہ شیرتھے کہ جب دھاڑے تودشمن بھی دہل کر رہ گیا، ان کی بہادری کا اعتراف دشمن نے بھی کیا۔
کرنل شیر خان پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا کے گاؤں نواکلی میں پیدا ہوئے تھے ، ان کے دادا نے کشمیر میں سنہ 1948 کی مہم میں حصہ لیا تھا ،ان کے یہاں جب پوتا پیدا ہوا تو انہوں نے کرنل کا لفظ ان کے نام کا حصہ بنا دیا۔
کیپٹن کرنل شیر خان شہید عہدے کے اعتبار سے کیپٹن تھے جبکہ کرنل ان کے نام کا حصہ تھا یعنی ان کا پیدائشی نام کرنل شیر خان تھا۔
گورنمنٹ کالج صوابی سے انٹرمیڈیٹ مکمل کرنے کے بعد انہوں نے ایئرمین کے طور پر پاکستان ایئر فورس میں خدمات پیش کیں، 1994میں انہوں نے پاک فوج میں شمولیت اختیار کی۔
1998میں کرنل شیر خان نے خود کو لائن آف کنٹرول پر تعیناتی کیلئے پیش کیا جہاں وہ 27 ویں سندھ رجمنٹ کی طرف سے ناردرن لائن انفنٹری میں تعینات ہوئے۔
کیپٹن کرنل شیر خان نے 1999 کی کارگل جنگ کے دوران ٹائیگر ہل کے محاذ پر اتنی بہادری کے ساتھ جنگ کی کہ انڈین فوج نے ان کی شجاعت کا اعتراف کیا۔
کارگل کے معرکے میں انہوں نے جامِ شہادت نوش کیا جس پر حکومت پاکستان نے انہیں پاکستان کا سب سے بڑافوجی اعزازنشان حیدر عطا کیا۔