اسلام آباد:(دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کے تحت ریلیف کو مشروط کرنے کی درخواست پر حکومت کو نوٹس جاری کر دیا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ کرپشن کا مطلب اختیارات کا ناجائز استعمال اور خزانے کو نقصان پہنچانا ہے، احتساب گورننس اور حکومت چلانے کیلئے ضروری ہے، عدلیہ کی آزادی سے ہی معاشرے میں توازن برقرار رہ سکتا ہے، اپنے حلف کے تحت شفاف انداز میں کام جاری رکھیں گے۔
نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت کی آئینی حیثیت میں معاونت کیلئے پیش ہوئے، نیب ترامیم کے تحت ریلیف کو مشروط کرنے کی درخواست پر حکومت کو نوٹس جاری کردیا گیا۔
پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل میں کہا کہ عدلیہ کی آزادی اور عوامی نمائندوں کا احتساب آئین کے بنیادی جزو ہیں، جو ترامیم آئین سے متصادم ہیں انہیں کالعدم قرار دیا جائے، بنیادی ڈھانچے کیخلاف آئینی ترمیم بھی ممکن نہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کرپشن کا مطلب اختیارات کا ناجائز استعمال اور خزانے کو نقصان پہنچانا ہے، احتساب گورننس اور حکومت چلانے کیلئے بہت ضروری ہے، عدلیہ کی آزادی اس لئے ضروری ہے کہ معاشرے میں توازن برقرار رہ سکے، آئین کے آرٹیکل 4 پر کبھی تفصیل سے بحث نہیں ہوئی لیکن یہ بہت اہم ہے، بنیادی حقوق معطل ہو سکتے ہیں لیکن آرٹیکل 4 نہیں، اپنے حلف کے تحت شفاف انداز میں کام جاری رکھیں گے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کیا یہ دلائل قابل قبول ہے کہ کوئی قانون پارلیمانی جمہوریت کیخلاف ہونے پر کالعدم کیا جائے؟، آئین کا کوئی بنیادی ڈھانچہ نہیں ہے، پارلیمان کا اختیار ہے کہ مکمل آئین بھی تبدیل کر سکتی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جن ترامیم پر اعتراض ہے آج انکی نشاندہی کریں، آئندہ سماعت پر بحث ہوگی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں مفروضے پر کارروائی کا اختیار نیب کو واپس مل جائے؟۔
عدالت نے ترامیم کے تحت ریلیف کو مشروط کرنے کی درخواست پر حکومت کو نوٹس جاری کر دیا اور سماعت آئندہ جمعہ تک ملتوی کردی۔