اسلام آباد:(دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اوورسیز پاکستانی ہمارا سب سے بڑا اثاثہ، پیسے بینکنگ چینل کے ذریعے آئے، ن لیگ والے فنانشل ٹائمز کی رپورٹ پر خوش ہو رہے ہیں، اسی جریدے نے شریف برادران کی بیس کروڑ ڈالر کی اسٹوری شائع کی تھی، فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنانے پر کوئی اعتراض نہیں، یہ پی ٹی آئی پر پابندی کی بات کرتے ہیں، چیزیں نکلیں گی تو انہیں جیلوں میں ڈالنا چاہیے۔
نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹروی میں عمران خان نے کہا کہ عارف نقوی کو 20 سے 25 سال سے جانتا ہوں، فنانشل ورلڈ میں عارف نقوی ایک اوپر جانے والا ٹیلنٹ تھا، نقوی پاکستان کے لیے کام کر رہا تھا، عارف نقوی شوکت خانم کو بڑا پیسہ دیتا تھا، نقوی دبئی میں رہتا تھا جب بھی فنڈ ریزنگ ہوتی تو یہ پیسے دیتا تھا، 2012 میں عارف نقوی نے پی ٹی آئی کے لیے دوفنڈ ریزنگ کے ڈنر کا اہتمام کیا، اس نے ایک لندن میں میچ آرگنائز کیا، اپنی گراؤنڈ لندن میں سیلبرٹی کو اکٹھا کرکے میچ کروایا، دوسرا اس نے دبئی میں اہتمام کیا تھا، یہ ہوتی ہے پولٹیکل فنڈ ریزنگ، پوری دنیا میں ایسے پیسے اکٹھے کیے جاتے ہیں، ہماری پہلی پارٹی جس نے پولٹیکل فنڈ ریزنگ سے پیسے اکٹھے کئے، ہمارے پاس 40 ہزار ڈونرز کا ڈیٹا موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن سے کہتا ہوں تحریک انصاف، (ن) لیگ، پیپلزپارٹی کے اکٹھے کیسز کو سنیں، ان کے پاس فنڈ اکٹھا کرنے والوں کا ڈیٹا بیس ہی نہیں، مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی سے پوچھا جائے یہ کیسے پیسے اکٹھا کرتے ہیں، یہ بڑے بڑے بزنس مین کو ساتھ ملاتے ہیں اور حکومت میں آکر ان کے ساتھ مل کرپیسہ بناتے ہیں، اس کو کہتے ہیں کرونی کیپٹل ازم یہ ہے جو ملک کو تباہ کرتی ہے، پیسہ چوری یہ کرتے ہیں اور قیمت عوام ادا کرتے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں پتا یہ سٹوری کس نے تیار کی ہے، مسلم لیگ (ن) والے فنانشل ٹائمزکی خبر پر بڑے خوش ہو رہے ہیں، یہ پیسے بینکنگ چینل کے ذریعے آئے ہیں، یہ پیسے چھپا کر نہیں لیے ڈس کلوز اور ہمارے آڈٹ اکاؤنٹ میں ہیں، پی ٹی آئی پر پابندی کی بات کرتے ہیں، ان کی چیزیں نکلیں گی تو انہیں جیلوں میں ڈالنا چاہیے، فنانشل ٹائمز میں تو شریف برادران کیخلاف 20 کروڑ ڈالر کی اسٹوری چھپی تھی، فنانشل ٹائمز نے کہا تھا شریف برادران کو رشوت دی گئی ہے اس پرخاموش ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ عارف نقوی 2012 میں پاکستان کا ابھرتا ہوا ستارہ تھا، ملک کی خدمت کر رہا تھا، عارف نقوی نے دنیا بھر میں پاکستانیوں کو نوکریاں دی، پاکستان کا نام روشن کیا، مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی والوں کے جو حالات دیکھ رہا ہوں ان پر اب ترس آتا ہے، کبھی عدالت پرح ملہ، کبھی کہتے ہیں ہمیں تو فوج نے پھنسا دیا، معلوم ہے یہ سب گھبرائے ہوئے ہیں کیونکہ ان کے پاس کوئی راستہ نہیں، درخواست کرتا ہوں لیکن کوئی فائدہ نہیں کیونکہ چیف الیکشن کمشنر جانبدار ہے، فنڈنگ کیس فیصلہ سنانے پر کوئی اعتراض نہیں، الیکشن کمیشن پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ کا بھی فنڈنگ کیس دیکھے، نواز شریف نے تو اپنی پارٹی کو منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کیا، پیپلز پارٹی نے امریکا میں سفارت خانے کے پیسے سے فنڈ لئے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی، (ن) لیگ سمیت ان پارٹیوں کے کیسز بھی سامنے آنے چاہئیں، جب سازش ہوئی تو میں نے الیکشن کا اعلان کر دیا تھا، بجائے واشنگٹن سے فیصلہ ہو پاکستان کے عوام کو فیصلہ کرنا چاہیے، جب میں نے الیکشن کا اعلان کیا تب ہوجاتے تو تباہی سے بچ جاتے، پنجاب میں حمزہ شہباز مافیا بن کر کام کر رہا تھا، ان کی کوئی تیاری نہیں تھی انہوں نے آتے ہی این آر او لیا، ایک ہی راستہ صاف اور شفاف الیکشن، موجودہ حکومت پر آئی ایم ایف اور عوام کو بھی اعتماد نہیں۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف اب ذمہ داری لے رہے ہیں، ہماری مقبولیت کی وجہ سے یہ سارے الیکشن سے ڈرے ہوئے ہیں، یہ ڈرے ہوئے ہیں ان کو پتا ہے پاکستان بدل گیا ہے، حمزہ کے فارغ ہونے پر کال نہیں دی لیکن عوام خوشی سے سڑکوں پر نکل آئے، موجودہ حکومت پر آئی ایم ایف اور عوام کو بھی اعتماد نہیں، اب عوام راہ حق پر کھڑے ہوگئے، صحیح معنوں میں مشاورت نہیں ہوتی اور بند کمروں میں فیصلے ہوتے ہیں، جب ڈیبیٹ نہیں ہوتی تو پھرغلط فیصلے ہوتے ہیں، ہماری حکومت میں پوری دنیا میں تیل کی قیمتیں اوپر جارہی تھی، ہماری حکومت میں ڈالر 178 روپے تھا، آج ڈالر کدھر جارہا ہے، کون ذمہ دارہے؟، کوئی توذمہ دار ہوگا جس نے اس سازش کوکامیاب ہونے دیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ کوئی نہیں سمجھ رہا تھا کہ یہ پنجاب کا ضمنی الیکشن ہاریں گے، پاکستان کے عوام نے رجیم چینج کومسترد کیا، شفاف انتخابات ہوں گے تو رجیم چینج ریورس ہوگا، فوج کو ہمیشہ مضبوط ادارہ دیکھنا چاہتا ہوں، ملک اس طرح نہیں چل سکتا مسئلے کا حل الیکشن ہے، اب ذمہ داری آگئی ہے جن کے پاس طاقت ہے، انہوں نے سازش کو نہیں روکا کیا اب وہ پیچھے بیٹھے رہیں گے اور ملک تیزی سے نیچے جارہا ہے، میں نے کہا تھا معیشت نیچے جائے گی تو نیشنل سکیورٹی کا مسئلہ ہوگا، میں نے یہ بات کی تو کہا گیا میرے اوپر آرٹیکل 6 لگاؤ، اب بھی وہی کہہ رہا ہوں کہ ہم معاشی طور پر کمزور ہو رہے ہیں، اگر جنرل باجوہ امریکیوں کوفون کر رہے ہیں کہ آئی ایم ایف کے ذریعے مدد کریں تو مطلب ہم کمزور ہوتے جارہے، یہ آرمی چیف کا تو کام نہیں ہے، اگر امریکا ہماری مدد کرے گا تو کیا وہ ہم سے کوئی ڈیمانڈ نہیں کرے گا؟ مجھے خطرہ ہے ہمارے ملک کی سکیورٹی اور پاکستان کمزور ہوگا۔