تحریک انصاف کا حکومت کوایک ماہ میں اسمبلیاں تحلیل کرنے کا الٹی میٹم

Published On 05 August,2022 07:52 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ چند روز میں اسلام آباد میں بڑا جلسہ کرینگے، اس میں حکومت کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کی ڈیڈ لائن دیں گے، حکومت کو زیادہ سے زیادہ اس کیلئے ایک ماہ سے زائد کا وقت نہیں دے سکتے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ تمام شہدا کے احسان مند ہیں، پولٹیکل کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، افغانستان کے اندرڈرون حملہ ہوا، ڈرون حملے میں ایمن الظواہری مارے گئے، کیا ڈرون حملے کے لیے پاکستان کی ایئرسپیس استعمال ہوئی یا نہیں؟ اس حوالے سے دفتر خارجہ پاکستان کی پوزیشن واضح کرے۔ پاکستان نے پہلے ہی بہت بھاری قیمت ادا کی ہے، اگراس حملے میں پاکستان کی مدد شامل ہوئی توافغانستان کے ساتھ تعلقات دوبارہ بگڑسکتے ہیں، ہرپاکستانی اس حوالے سے تشویش کا شکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان، تحریک انصاف کے خلاف الیکشن کمیشن بہت جلدی میں ہے، چیف الیکشن کمشنر اور ان کے ممبران کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں، ممکن نہیں یہ الیکشن کمیشن شفاف الیکشن کراسکے گا۔ اسی لیے الیکشن کمیشن کی تبدیلی ناگزیرہے، سیاسی اور معاشی استحکام کا واحد راستہ عام انتخابات ہیں۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے آئندہ 48گھنٹے میں اسلام آباد میں بہت بڑا جلسہ کیا جائے گا، جلسے میں حکومت کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کی ڈیڈ لائن دیں گے، اس حکومت کوزیادہ سے زیادہ انتخابات کا اعلان کرنے کے لیے ایک ماہ سے زائد کا وقت نہیں دے سکتے، اس سے زیادہ وقت دینے کا مقصد یہ ملک کی معیشت تباہ کردیں گے۔

فواد چودھری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو ن لیگ کی محبت میں عدالتوں کی بھی پرواہ نہیں۔ قاسم سوری تمام استعفے منظور کر چکے ہیں، ٹکڑوں میں استعفوں قبول نہیں ہوسکتے، ہمیں پوری امید ہے اسلام آباد ہائی کورٹ سے ہمیں انصاف ملے گا، ہماری جدوجہد کا اگلا فیزشروع ہوچکا ہے، جلسے میں اسمبلیوں کی تحلیل کے لیے حکومت کوڈیڈ لائن دینگے، شہبازشریف انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرکے اس کے بعد تمام سیاسی جماعتوں کودعوت دیں، الیکشن کمیشن اوپرسے نیچے تک سارا ہی فراڈ ہے، پی ڈی ایم حکومت روزانہ ملکی معیشت کوشدید نقصان پہنچارہی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لسبیلا ہیلی کاپٹرحادثے پر جو مہم چلائی گئی اس کی مذمت کرتے ہیں، 2 بڑے گروپ کے صحافیوں نے کسی کی ٹویٹ کو ری ٹویٹ کیا، ری ٹویٹ کے بعد منفی مہم بنی، صحافیوں کو ری ٹویٹ نہیں کرنا چاہیے تھا، منفی مہمات کے پیچھے خفیہ ہاتھ ہوتے ہیں ان کی حمایت نہیں کرنی چاہیے۔

Advertisement