اسلام آباد:(دنیا نیوز) جلسے سے خطاب میں پولیس افسروں اور خاتوج مجسٹریٹ کو دھمکیاں دینے کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ ہوگا یا دیگر دفعات کے تحت کارروائی کی جائے گی؟ وزارت داخلہ میں اعلیٰ سطح کی مشاورت کی گئی، ایڈووکیٹ جنرل سے دوبارہ رائے طلب کرلی گئی۔
ذرائع کے مطابق عمران خان کیخلاف بغاوت کا مقدمہ یا کوئی دیگرکارروائی کی جائے گی، وزارت داخلہ میں حکام نے ایک بار پھر سر جوڑ لیے، ایک ہی روز میں دوسرا اجلاس ہوا، اجلاس میں وزارت داخلہ اور قانون کے حکام، اعلیٰ پولیس افسران شریک ہوئے۔
اس حوالے سے ذرائع نے مزید بتایا کہ وزارت داخلہ نےایڈووکیٹ جنرل اور وزارت قانون سے دوبارہ رائے مانگ لی، ایڈووکیٹ جنرل اور وزارت قانون کی رائے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق عمران خان پر الگ سے مقدمہ یا شہباز گل کیس کا حصہ بنایا جائے، غور جاری ہے۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان کی خاتون جج کو دھمکیاں انارکی اور تشدد کی ترغیب ہیں، عمران خان خود کو ہر احتساب اور قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں، جج کو کھلی دھمکیوں پر عدالتی ایکشن لازمی ہے۔
اس موقع پر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ شہباز گل کا بیان ایک گھناؤنا بیانہ ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔
پیمرا نے عمران خان کی براہ راست تقریر نشر کرنے پر پابندی عائد کردی
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے پی ٹی آئی چیئرمین کی تقریر براہ راست نشر کرنے پر پابندی عائد کردی۔
پیمرا کی جانب سے جاری اعلامیے میں ٹی وی چینلز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ عمران خان کی ریکارڈ کی ہوئی تقریر نشر کرسکتے ہیں تاہم براہ راست تقریر اور خطاب نشر کرنے پر پابندی ہے۔
اعلامیے کے مطابق عمران خان کی تقریر پر پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 27 کے تحت پابندی ہوگی، پیمرا ترجمان نے کہا ہے کہ عمران خان اپنی تقاریر میں ریاستی اداروں پر بے بنیاد الزامات عائد کررہے ہیں۔
اداروں کیخلاف نفرت انگیز تقریر، عمران خان کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست
قبل ازیں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں چئیرمین تحریک انصاف عمران خان پر اداروں کیخلاف نفرت انگیز تقریر کرنے پر مقدمہ کیلئے درخواست جمع کروادی گئی۔
تفصیلات کے مطابق درخواست جی الیون ٹو کے رہائشی ضیاء الرحمن ایڈووکیٹ نے تھانہ رمنا میں دی جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ملزم عمران احمد خان نیازی فوج، عدلیہ اور پولیس افسران کیخلاف عوام کو بغاوت پر اکسا رہا ہے جبکہ پبلک پریشر کر کے اپنی پارٹی اور پارٹی کارکن کے حق میں فیصلے کروانا چاہتا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئی جی، ڈی آئی جی اور ملزم شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون مجسٹریٹ صاحبہ کو دھمکی دی کہ آپکے خلاف کیس کروں گا، کسی بھی معزز جج کو دھمکی دینا یا کام سے روکنا دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے۔
متن میں مزید کہا گیا ہے کہ عمران خان کی تقریر سے عدلیہ اور بار دونوں کے وقار و جذبات کوٹھیس پہنچ رہی ہے اس لیے ملزم عمران نیازی کو گرفتار کیا جائے۔
دوسری جانب ایس ایچ او رمنا شاہد زمان نے کہا ہے کہ درخواست پر فی الحال مقدمہ درج نہیں کیا گیا، تقریر ایف نائن پارک میں ہوئی وقوعہ تھانہ مارگلہ کا بنتا ہے۔