لاہور: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ شہباز گل پر کوئی تشدد نہیں ہوا، قانون سب کیلئے برابر ہونا چاہیے، عمران خان کی سیاستدانوں کیخلاف انتقامی کارروائیاں سب کے سامنے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ ہونا چاہیے۔
لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کا درد ہے، اداروں پر انگلیاں اٹھتی ہیں تو تکلیف ہوتی ہے، اگر نوازشریف بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل ہوسکتے ہیں تو عمران خان کرپشن اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد نااہل کیوں نہیں ہو سکتے، وہ کون ہیں جو عمران خان کی ریکارڈ تقریر چلوا رہے ہیں، ہم پر تو مکمل پابندی رہی، اگر کسی نے مقدمے بنانے ہیں تو شوق پورا کر لے منہ توڑ جواب دیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ جس ریاست کو بچانے کیلئے سیاست کی قربانی دی وہ قربانی مکمل نہیں ہے، قربانی اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتی جب تک معیشت کو اس حال تک پہنچانے والے لوگوں کے کردار کو بے نقاب نہیں کیا جاتا اور 75 سالوں سے سازش کرنے والوں کو کٹہرے میں نہیں لایا جاتا، آج کے وزیر اعلیٰ پرویز الہی جب سپیکر تھے تو کہا کرتے تھے کہ ق لیگ کو توڑ کر پی ٹی آئی کو بنایا جا رہا تھا، فواد چودھری یہ کہہ کر کس کو گالی دے رہا ہے کہ کوئی مائی کا لال عمران خان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کی آج تک تقریر پر پابندی ہے جبکہ آج ایک شخص کو سہولت تو دوسرے کو پابندی کا سامنا ہے،لائیو کو ریج روکنے سے بات آگے نکل گئی ہے، اگر باسٹھ تریسٹھ پر تاحیات نااہل ہو سکتے ہیں تو وہ کون ہیں جو توشہ خانہ کیس ثابت ہونے پر عمران خان کو نااہل نہیں کر رہے، کیا نااہلی کیلئے 8 سال انتظار کرنا ہوگا، ہمیں پاکستان کا درد ہے، اداروں پر انگلیاں اٹھتی ہیں تو تکلیف ہوتی ہے، ریاست شخصیات کو دیکھ کر فیصلے نہیں کرتی، اگر 17ویں سکیل کی پوسٹنگ پر نوٹس ہو سکتا ہے تو 25 جولائی کے کیسز کیسے ختم ہو سکتے ہیں، پانچ سال گزرنے کے باوجود تاریخیں بھگت رہے ہیں، کیا عمران خان اور عارف علوی دھرنے کے دوران اداروں پر حملہ کروانے کا درس نہیں دیتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل ہوئے تو کون ہے جو عمران خان کو گرفتاری سے بچا رہاہے، ڈوری کہیں اور سے ہل رہی ہے، اکا دکا شخص ہے جو ڈوری ادھر ادھر کررہا ہے، یہ کیسے ممکن ہے کہ ریاست کو للکارنے والا کھلے عام پھرے البتہ ہم ریاست کے مفاد کے لئے بولیں گے، میر جعفر ومیر صادق کا کردار ادا کرکے عمران خان نے وزیر اعظم کی نوکری کی، بقول جسٹس شوکت صدیقی نوازشریف کے خلاف جو کچھ ہوا اگر اس نا انصافی کا مداوا نہ کیا گیا اورعمران خان کو کٹہرے میں لانے میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں تو قوم برداشت نہیں کرے گی، ہم بتا رہے ہیں کہ نتائج سے بے پرواہ ہوکر نوازشریف پاکستان آ رہے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حاصل بزنجو، اسفندیار ولی، مریم نواز یا فضل الرحمٰن کی آواز دبائی جائے گی تو قوم برداشت نہیں کرے گی، اگر حاصل بزنجو نے میڈیا پر محرومیوں کا تذکرہ کیا جو تکلیفیں ہیں ان کا تذکرہ کیا تو لوگ حاصل بزنجو کے پیچھے کھڑے ہو جائیں گے، ریاست کیلئے سیاست کی قربانی تب قبول ہوگی جب عمران خان سمیت تمام مہروں کو کٹہرے میں لایا جائے، اب بات ہے ریاست و عوام کی، واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ نوازشریف نے 20 سال پہلے جو موقف اپنایا تھا کہ آئین و قانون کی بالادستی کے بغیر ہم ایک قوم نہیں بن سکتے، نوازشریف کا موقف کبھی کمزور نہیں ہوگا کیونکہ عوام کے مسائل کاحل اسی میں ہے کہ جب تک ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ رائج نہیں ہوگا حالات بہتر نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک عمرانی فتنہ ختم کرکے نظریہ نوازشریف نہیں لایاجائے گا، ترقی نہیں ہوگی، اگر کسی پر تشدد ہوا تو غلط ہوا، اگر فیک ویڈیو ہے تو غلط ہے، شہباز گل نے ایک حادثے میں ہڈیاں ٹوٹنے کا دعویٰ کیا، شہباز گل کا میڈیکل کروائیں پرویز الٰہی اور شہباز کی کتنی ہڈیاں ٹوٹیں،عمران خان کو گرفتار کرنے کے بجائے کیسز کا فیصلہ کیا جائے، عمرانی کرپشن بارے قوم کو بتایا جائے، باہر سے پیسہ لے کر قومی راز فروخت کئے گئے، عمران خان کی ریکارڈنگ چلائی جا رہی ہے لیکن نواز شریف اور مریم نواز پر تو مکمل پابندی تھی، اگر ہمارے درجنوں لوگ نااہل ہو سکتے ہیں تو عمران خان نااہل کیوں نہیں ہو سکتے، ریاست کیلئے سیاست کی قربانی پر شک کیا جا رہا ہے، سب کو پتہ ہے کس طرح پنجاب کی حکومت بنائی گئی، آج اسلام آباد اور بنی گالہ میں افرادی قوت استعمال ہوتی ہے تو اس میں پنجاب کے وسائل استعمال ہورہے ہیں۔
جاوید لطیف نے کہا کہ عوام کو ظلم و زیادتی سے بچائیں گے، بجلی کے بلوں سمیت عوام کو ریلیف میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کرینگے جو عوام کے حقیقی مفاد میں ہو گا۔