اسلام آباد: (دنیا نیوز) نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈینیشن سینٹر میں سیلاب کی صورتحال پر پہلا باضابطہ اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں وفاقی وزیر احسن اقبال، ڈی جی آئی ایس پی آر شریک ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈینیشن سینٹر میں سیلاب کی صورتحال پر پہلا باضابطہ اجلاس منعقد کیا گیا، اجلاس کے دوران سیلابی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں چیئرمین این ڈی ایم اے سمیت دیگر حکام نے بھی شرکت کی۔
چیئرمین این ایف آر سی سی احسن اقبال نے نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈی نیشن سینئر کے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ میں کہا کہ موسمیاتی تبدیلوں کی وجہ سے چیلنجز کا سامنا ہے، 14 جون سے بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا اور زیادہ دنوں تک چلتا رہا، بارشوں اور سیلاب کے باعث بدقسمتی سے بڑی تباہی ہوئی، بارشوں اور سیلاب سے 3 کروڑ 30 لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ جاپان جیسا ملک بھی سونامی کی وجہ سے بے بس ہوگیا تھا، حکومت اکیلے حالات کا مقابلہ نہیں کر سکتی، آفت سے نمٹنے کیلئے پوری قوم کی مدد کی ضرورت ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ جنوبی علاقوں میں 30 سال کی اوسط میں 500 گنا سے زیادہ بارشیں ہوئیں اور کچھ علاقوں میں بارش 1500 ملی میٹر ہوئی جس کی وجہ سے سیلاب نے تباہی مچا دی ہے،بارشوں اور سیلاب سے سندھ اور بلوچستان بہت متاثر ہوا جبکہ پنجاب، خیبرپختونخوا کے بعض علاقے بھی سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، بارشوں اور سیلاب سے رابطہ سڑکیں تباہ ہوگئیں۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پنجاب کے ڈیرہ غازی خان میں سیلاب سے تباہی ہوئی، آبادی، فصلیں اور مواصلاتی نظام کو نقصان پہنچا ہے، 81 گرڈ سٹیشنز میں 69 کو بحال کر دیا گیا ہے جبکہ 12 پر کام جاری ہے اور یہ بھی جلد بحال ہوجائیں گے، 123 فیڈرز پر کام جاری ہے اور چند دنوں میں اس سے بھی بجلی کی ترسیل شروع ہوجائے گی، متاثرہ 881 فیڈرز میں سے 758 فیڈرز کو بحال کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ دریائے سندھ میں ابھی بھی سیلابی صورتحال برقرار ہے اور پانی کے نکاس میں سست روی ہے، بارشوں اور سیلاب سے پنجاب میں 54 اموات ہوئیں اور فصلوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ریسکیو اور ریلیف کی کارروائیاں جاری ہیں اور بلوچستان میں ریسکیو اور ریلیف کی کارروائیوں کے دوران ہمارے افسران شہید ہوئے لیکن اس کے باوجود سیلابی صورتحال میں عوام اور متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نے خیبر پختونخوا، سندھ اور دیگر متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا، پاکستان آرمی اور نیوی کے ہیلی کاپٹرز امدادی کارروائیوں کے لیے زیراستعمال ہیں اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے کالام میں پھنسے سیاح اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، 250 میڈیکل کیمپوں میں 83 ہزار افراد کو علاج کی سہولیات فراہم کی گئیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افواج پاکستان، رینجرز ایف سی، این ڈی ایم اے اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر خدمات انجام دے رہے ہیں، پاکستان ائیر فورس کی جانب سے خوراک، بنیادی اشیا متاثرین کو فراہم کی گئیں اور پاکستان نیوی نے 10 ہزار سیلاب متاثرین کو ریسکیو کیا۔ جی ایچ کیو میں ہونے والی 6 ستمبر کی تقریب منسوخ کر دی گئی ہے۔
میجر جنرل بابر افتخار نے مزید بتایا کہ ملک بھر میں 284 فلڈ ریلیف کلیکشن پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں جبکہ خراب موسم اور دیگر چیلنجز کے باوجود لوگوں کو ریسکیو کیا جا رہا ہے، خیبر پختونخوا کے علاوہ دیگر علاقوں کے لیے ہیلپ لائن 1135 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
چیئرمین این ڈی ایم اے اختر نواز نے کہا کہ رواں سال غیر معمولی بارشیں ہوئیں اور قدرتی آفت کی وجہ سے تلخ ترین صورتحال سے دوچار ہوئے ہیں، بارشیں سندھ، بلوچستان اور پنجاب پر زیادہ اثر انداز ہوئیں، رواں سال ہمیں 4 ہیٹ ویوز کا سامنا رہا اور ہیٹ ویوز کی وجہ سے جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات ہوئے۔ رواں سال 190 فیصد زیادہ بارشیں ہوئیں۔