اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ مسلم لیگ کی سابق حکومت نے 11 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی، گزشتہ چار سال ایک میگاواٹ بجلی نہیں بنائی گئی، سوائے چور، چور کا راگ الاپنے کے دھیلے کا کام نہیں ہوا، کمال بات ہے یہ آج بھی مسیحا ہیں،عمران خان نے اپنے دور میں جھوٹ بولنے کے سوا کچھ نہیں کیا، ملک کو برباد کرنے والے ہی خود کو مسیحا سمجھتے ہیں، جو بھی قانون و آئین توڑے گا پکڑا جائے گا، کسی کو تفتیش کیلئے بلایا جا رہا ہے تو اسے صفائی دینے کیلئے پیش ہونا چاہئے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ چار سالوں میں گردشی قرضہ 11 سو ارب روپے سے 25 سو ارب روپے تک اور بجلی کی قیمت ساڑھے 14 روپے سے 24 روپے فی یونٹ تک پہنچا گئے، بلین ٹری سونامی کرپشن کا منصوبہ تھا، بجلی کی قیمت کی ری بیسنگ اڑھائی سال پہلے ہو جاتی تو فیول ایڈجسٹمنٹ کی رقم نہ بنتی، موجودہ حکومت فیول ایڈجسٹمنٹ نہ لے کر عوام کو ریلیف دے رہی ہے، سیلاب متاثرین کیلئے 70 ارب روپے کی فوری منظوری دی گئی ہے، پچھلے سال کے مقابلہ میں رواں سال موسم سرما میں گیس کی صورتحال بہتر ہو گی، بدقسمتی یہ ہے کہ ملک کو برباد کرنے والے خود کومسیحا سمجھتے ہیں، 2013ء میں جب مسلم لیگ (ن) نے حکومت سنبھالی تھی تو 13 سے 14 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ معمول تھی، ملک میں بجلی اور گیس کا بحران عروج پر تھا، مسلم لیگ (ن) کی سابقہ حکومت نے 11 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی اور قطر سے سستی گیس کے معاہدے کئے، اس وقت 2 ارب مکعب فٹ یومیہ گیس کی کمی تھی، ہم نے 1.2 ارب مکعب فٹ ایل این جی کی ری گیسیفیکیشن کے منصوبے لگائے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے اپنے سابقہ دور میں 8 سے 9 ہزار کلومیٹر سڑکوں کا جال بچھایا اور روزگار کے مواقع پیدا کئے، محمد نواز شریف سی پیک کی صورت میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ملک میں لائے، عمران خان چار سال چور چور کا راگ الاپتے رہے، بجلی کی پیداوار کیلئے کچھ بھی نہ کیا، عمران خان بتائیں کیا اس نے اپنے دور میں ایک میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی؟، پی ٹی آئی والے بتائیں کیا انہوں نے اپنے دور میں ایک کلومیٹر سڑک بنائی؟، پی ٹی آئی نے گذشتہ چار سال مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی دور کے ترقیاتی منصوبوں کے فیتے کاٹے، بلین ٹری سونامی کرپشن کا منصوبہ تھا، جو کروڑوں درخت لگائے تھے وہ کہاں گئے؟، ہمیں مہنگی بجلی پیدا کرنے کا الزام دیا جاتا تھا لیکن 2018ء میں بجلی کی پیداواری لاگت 10 روپے 40 پیسے فی یونٹ تھی جسے پی ٹی آئی نے چار سال میں 15 روپے 40 پیسے فی یونٹ تک پہنچا دیا، اسی طرح ہمارے دور میں بجلی کی فی یونٹ قیمت 14 روپے 50 پیسے تھی جسے سابق دور میں 23 سے 24 روپے فی یونٹ تک پہنچا دیا، ہمارے دور میں گردشی قرضہ 11 سو ارب روپے تھا۔
مصدق ملک نے مزید کہا کہ عمران خان دور میں گردشی قرضہ 25 سو ارب روپے کی سطح تک پہنچا، عمران خان نے اپنے دور میں جھوٹ بولنے کے سوا کچھ نہ کیا، ان کے دور میں بجلی کے واجبات کی وصولی کم ہو گئی لیکن چوری میں اضافہ ہوا، جب دنیا میں سستی ترین گیس مل رہی تھی تو سابق دور میں کیوں نہ لی گئی؟ شوکت ترین نے آئی ایم ایف معاہدہ ناکام بنانے کیلئے صوبائی وزراء خزانہ کو خط لکھنے کا کہا، یہ ملک کو دیوالیہ کرنے کی کوشش تھی لیکن موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام کو مکمل کیا ہے، قطر اور متحدہ عرب امارات نے تین تین ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا عزم ظاہر کیا ہے، صرف آئل ریفائنری میں 2 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری ہو گی، عمران خان نے چین، قطر اور امریکہ سمیت سب ممالک پر الزامات لگائے، کشمیر پر ثالثی امریکہ کو دی پھر اسی امریکہ پر سازش کا الزام بھی لگا دیا، سابق دور میں ملک کو معاشی دیوالیہ پن کی دہلیز پر پہنچا دیا گیا، عمران خان کی انا نے ملکی معیشت اور خارجہ پالیسی تباہ کی اور یہی انا آج ان کی بربادی کا سبب بن رہی ہے۔
وزیر مملکت نے کہا کہ قانون ان لوگوں کو پکڑے گا جو بغاوت پر اکساتے ہیں، قانون شکنی اور آئین شکنی کرنے والا پکڑا جائے گا، کسی کو تفتیش کیلئے بلایا جا رہا ہے تو اسے صفائی دینے کیلئے پیش ہونا چاہئے لیکن اگر کسی کے غیر ظاہر شدہ اکائونٹس سے 78 کروڑ روپے نکلے ہیں تو اسے بتانا چاہئے کہ یہ رقم کہاں سے آئی اور کس نے وصول کی، ایٹمی پروگرام کے مخالف ڈیوڈ فینٹن کو اپنا لابسٹ مقرر کرنے، ملک ریاض سے 450 کنال زمین لے کر 250 ملین ڈالر اسے دینے اور عارف نقوی سے 3 ملین پاؤنڈ لے کر اسے 250 ارب روپے کا فائدہ پہنچانے والوں کے خلاف کارروائی ہو گی، ملک ریاض کے کیس میں تحقیقات ہو رہی ہیں، یہ بات نہیںچلے گی کہ کوئی سمجھے کہ میں طاقتور یا مقبول ہوں اس لئے مجھے کوئی نہیں پکڑ سکتا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گیس کنکشن پر پابندی سابق حکومت کے دور میں لگائی گئی تھی، اس کے ساتھ ساتھ ایک قانون بھی وہ بنا گئے، ہم نئی پالیسی لا رہے ہیں تاکہ ملک کے اندر گیس کی پیداوار بڑھانے کے ساتھ ساتھ درآمد بھی بڑھائیں، وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ کمیٹی برائے توانائی کو یہ تمام معاملات حل کرنے کی ہدایت کی ہے، رواں سال موسم سرما میں پچھلے سال کے مقابلہ میں گیس کی صورتحال بہتر ہو گی۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمت کی ری بیسنگ اڑھائی سال پہلے کر دی جاتی تو فیول ایڈجسٹمنٹ نہ بنتی، موجودہ حکومت فیول ایڈجسٹمنٹ نہ لے کر لوگوں کو ریلیف دے رہی ہے، سیلاب متاثرین کیلئے وفاقی کابینہ نے 70 ارب روپے کی منظوری دی ہے، وزیراعظم خود بھی متاثرہ علاقوں کے دورے کر رہے ہیں تاکہ لوگوں کے دکھ درد کو بانٹا جا سکے، سابق حکومت جاتے جاتے عالمی منڈی میں قیمتوں میں اضافہ کے باوجود ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کر دیں لیکن اس کیلئے کوئی فنڈز مختص نہ کئے اور اس فیصلہ سے ماہانہ 110 سے 120 ارب روپے کا خزانہ کو نقصان ہوا۔