دوسرے ملکوں کی پیدا کردہ آلودگی سے پاکستان براہ راست متاثر ہو رہا ہے: گوتریس

Published On 10 September,2022 05:29 pm

لاڑکانہ: (دنیا نیوز) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں ہولناک ہیں، پاکستان دوسرے ملکوں کی پیدا کردہ آلودگی سے براہ راست متاثر ہو رہا ہے، سیلاب سے ہونے والے نقصانات پورے کرنا اکیلے پاکستان کے وسائل سے ممکن نہیں، دنیا کی ذمہ داری ہے کہ اس مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دے۔

وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے لاڑکانہ میں سیلاب سے متاثرہ کیمپ کا دورہ کیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل یہاں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی صورتحال دیکھنے آئے ہیں، اس ہولناک سیلاب میں 1300 سے زائد لوگ جاں بحق ہوئے، ہزاروں زخمی، لاکھوں گھر تباہ ہوئے، بڑے پیمانے پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ، سندھ میں سب سے زیادہ تباہی ہوئی ہے، ہر طرف پانی ہی پانی ہے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری متاثرین سے ہمدردی کیلئے یہاں آئے ہیں، آپ کی مشکلات اور تکالیف کا ادراک ہے، وفاقی اور صوبائی حکومت مل کر آپ کی خدمت میں حاضر ہے۔

انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے25 ہزار روپے فی خاندان متاثرین میں تقسیم کئے جا رہے ہیں، اس کیلئے وفاق 70 ارب روپے فراہم کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے اس اندوہناک سانحہ پر آپ سب سے یکجہتی اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں، ماضی میں مون سون کے دوران مختلف ممالک میں بارشیں دیکھی ہیں ، ترقی یافتہ ممالک نے ماحولیات کو آلودہ کردیا ہے، صنعتوں کی وجہ سے آلودگی نے کرہ ارض کی حدت میں بڑی حد تک اضافہ کردیا ہے، گلیشیئرز تیزی سے پگل رہے ہیں جس سے سیلاب آ رہے ہیں، اسی صورتحال کا سامنا پاکستان کو بھی ہے۔ پاکستان اس ماحولیاتی آلودگی کا ذمہ دار نہیں ہے لیکن دوسرے ممالک کی پیداوار کردہ آلودگی کا شکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ صورتحال بڑے پیمانے پر مدد کی ضرورت ہے، وہ آلودگی کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہے، سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کے مرحلے گھروں کی تعمیر ، کاشتکاروں کے نقصان کے ازالے کیلئے اسے بڑے وسائل کی ضرورت ہے تاہم اکیلا پاکستان اتنے وسائل نہیں رکھتا کہ وہ اس کا ازالہ کر سکے ، جن ممالک نے یہ حالات پیدا کئے یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس صورتحال سے نکلنے میں پاکستان کی مدد کریں۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ آلودگی کا باعث بننے والے ممالک فطرت کے خلاف اپنی جنگ بند کریں ، یہ کسی طور پر مناسب نہیں ہے ، موسمیاتی تبدیلیوں کے حالات کا سبب بننے والی آلودگی کو روکیں۔ انہوں نے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں جو آواز پاکستان کی ہے وہی اقوام متحدہ کی بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں موجودہ صورتحال سے پیدا شدہ مسائل اور تکالیف کا احساس ہے، اس کیلئے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے بھرپور آواز اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دیہی علاقے اور آبائو اجداد کے کاشتکاری کے شعبہ سے وابستہ ہونے کے ناطے وہ کاشتکاروں کے ہونے والے نقصان کو سمجھتے ہیں۔ انہوں نے دعا کی کہ کوئی ایسا معجزہ ہو جائے کہ آپ کے تمام نقصانات کا ازالہ ممکن ہو۔

اس موقع پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ متاثرین کیلئے فی خاندان 25 ہزار روپے وفاق کی طرف سے پیش کرنے پر وزیراعظم کے شکر گزار ہیں، متاثرین کی اس نقد امداد سے کچھ نا کچھ داد رسی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اس دکھ درد میں شریک ہو رہے ہیں جو کہ تاریخی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی دنیا کے ساتھ مل کر وفاقی اور صوبائی حکومت ایسا منصوبہ تشکیل دے گی کہ آئندہ سیلاب سے انفراسٹرکچر کو اس قدر نقصان نہ پہنچے ۔

دوسری طرف وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوتریس نے ہفتہ کو سیلاب سے متاثرہ اوستہ محمد، ضلع جعفرآباد میں ریلیف کیمپ اور کیمپ میں قائم اسکول کا دورہ کیااور سیلاب متاثرین سے تبادلہ خیال کیا۔وزیر اعظم اور سیکرٹری جنرل کے کیمپ میں قائم سکول کے دورہ کے موقع پر بچوں نے ان کا پرتپاک خیر مقدم کیا۔

سیکرٹری جنرل نے اس موقع پر بچوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ بچوں کی تعلیم کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا۔اس موقع پر وزیر اعلی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور وزیر اعظم کو بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بارے میں بریفنگ دی۔

انہیں بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بلوچستان میں گزشتہ برسوں کے مقابلے میں معمول سے بہت زیادہ بارشیں ہوئی ہیں،سیلاب سے بلوچستان کا وسیع رقبہ متاثر ہوا،لائیو سٹاک زراعت ،ریلوے اور سڑکوں کو شدیدنقصان پہنچا۔سیلاب متاثرین کی بحالی صوبائی حکومت کے لئے ایک بہت بڑا چیلنج ہے،سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپ لگائے گئے ہیں، بلوچستان کے 5 اضلاع میں اس وقت بھی سیلابی پانی موجود ہے،بلوچستان حکومت نے متاثرہ افراد کو ریسکیو کیا۔متاثرین کی بحالی کے لئے مالی امداد کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی اس وقت سب سے بڑا چیلنج ہے,عالمی برادری اس صورتحال سے نکلنے کے لئے پاکستان کی مدد کرے۔وفاق صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر متاثرین کی بحالی کے لئے اقدامات کررہا ہے۔وزیر اطلاعت ونشریات مریم اورنگ زیب ،وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری،وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال بھی وزیر اعظم کے ہمراہ تھے۔
 

Advertisement