اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے ججز تقرری جوڈیشل کمیشن کی ترتیب میں تبدیلی سے متعلق ترامیمی بل منظور کرلیا۔
چیئرمین کمیٹی علی ظفر نے کہا ججز نامزدگیوں میں چیف جسٹس، دو سینئر ججز، ایڈووکیٹ جنرل اور بار کا نمائندہ ہو۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا عام آدمی کیلئے عدلیہ کاموجودہ سسٹم بالکل ناکارہ اور ختم ہو چکا ہے۔
سینیٹر علی ظفر کے زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس ہوا، اجلاس میں ججز تقرری جوڈیشل کمیشن کی ترتیب میں تبدیلی سے آرٹیکل 175 اے میں ترامیم سے متعلق بل پر بحث کی گئی۔
سینیٹر اعظم سواتی نے کہا پارلیمنٹ کو ججز کا انتخاب کرنا چاہیے جبکہ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا عام طور پر جوڈیشل کمیشن کا چیئرمین اور سینئر پیونی جج تقرریوں پر معاملات آپس میں طے کرکے آتے ہیں، میں بتا سکتا ہوں کون کس کا بھتیجا بھانجا ہے، ججز نے اپنا کلب بنایا ہوا ہے اور بار ایسوسی ایشنز کو سیاست نے آلودہ کردیا ہے۔
سینیٹر مظفر شاہ نے کہا جوڈیشل کمیشن کے آخری اجلاس میں چیف جسٹس نے آرڈر پاس کرنے سے گریز کیا جبکہ بار نے عدالت سے لارجر بینچ بنانے کی استدعا کی، اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل کو ججز کی تقرریوں میں پارٹی کی ہدایات ہوتیں ہیں۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا ججز کے ناموں کی نامزدگیاں جوڈیشل کمیشن میں کیسے آئیں گی، آئین اس نقطہ پر بالکل خاموش ہے، ججز کی نامزدگیاں کون کرے گا، میکانزم کیا ہوگا، یہ طے کرنا ہوگا۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا جس صوبے کے چیف جسٹس پر اعتبار نہ ہو تو میرے جیسے وکیل پر اعتماد کون کریگا؟ چیف جسٹس کسی بھی وکیل کی اہلیت کا بہتر جائزہ لے سکتا ہے۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا جوڈیشل کمیشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں تین ججز کو تعینات کیا اور ایک سال بعد انکو گھر بھیج دیا، اس کا مطلب ہے طریقہ کار میں سقم ہے، اس سقم کو دور کیا جائے۔