اسلام آباد: (دنیا نیوز) ٹرانس جینڈر ایکٹ کا ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کر دیا گیا۔
پی ٹی آئی سینیٹر فوزیہ ارشد نے سینیٹ اجلاس میں خواجہ سراؤں کے تحفظ کے حوالے سے ترمیمی بل 2022 ایوان میں پیش کیا۔
سینیٹر محسن عزیر کا کہنا تھا ٹرانس جینڈر اور جنس تبدیل کروانا دو علیحدہ معاملات ہیں، میں اللہ سے معافی مانگتا ہوں جب یہ بل پاس ہوا تو میں ایوان میں تھا، ٹرانس جینڈر خواجہ سرا نہیں بلکہ ہم جنس ہیں اس لئے اس کا تحفظ نہیں کیا جاسکتا۔
سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے یقین دہانی کروائی حکومت کوئی ایسا کام نہیں کریگی جو اسلام کے منافی ہو،، بل کا مقصد خواجہ سراؤں کے حقوق کا خیال رکھنا ہے، سب سے استدعا ہے اس بل پر سیاست نہ کریں بلکہ رہنمائی کریں، اس بل کے حوالے سے سب کی نیتیں صاف ہیں۔
چئیرمین سینیٹ نے مذکورہ بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا،مخنث افراد کے تحفظ ایکٹ ترمیمی بل میں ٹرانسجینڈ ایکٹ میں شامل شق ،2 شق 3 ،شق 7 اور شق 8 میں ترامیم تجویز کی گئیں، مجوزہ بل کے تحت جنس کے اظہار سے مراد کسی فرد کی صنفی شناخت کی پیشکش ہے جبکہ جسمانی یا حیاتیاتی خصلت کی بنیاد پر مرد ،عورت یا ٹرانسجینڈر کہا جائیگا، مجوزہ بل میں ٹرانسجینڈر کاخود سے مرضی کی جنس بتانے کی شق حزف کی جائے، مجوزہ بل کے مطابق مشکوک جنسی خصوصیات یا مرد اور عورت دونوں کی خصوصیات پر وراثت میں مرد اور عورت کا آدھا حصہ ہوگا۔
مظاہرین پر ڈرون کے ذریعے شیلنگ کا دعویٰ شرمناک ہے: شہزاد وسیم
دوسری طرف قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے سینیٹر سیف اللہ نیازی کے گھر چھاپے کے حوالے سے تحریک پیش کرتے ہوئے کہاکہ سیف اللہ نیازی سے موبائل اور لیپ ٹاپ چھینا گیا ، چھاپے کے دوران لیڈی پولیس بھی ساتھ نہیں تھی، انہوں نے کہاکہ مظاہرین پر ڈرون کے ذریعے شیلنگ کادعویٰ شرمناک ہے، آگے بڑھنے کا واحد حل صرف اور صرف صاف و شفاف انتخابات ہے، حکومتی بینچز کو بولنے کی اجازت نہ ملنے پر اراکین نے واک آؤٹ بھی کیا۔
چیئر مین سینیٹ کی میڈیا سے گفتگو
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئر مین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ ٹرانس جینڈر کا بل مارچ 2018ء کا بل ہے، جو میرے چیئرمین بننے سے پہلے منظورہوا۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے بل میں ترامیم پیش کی ہیں، جن سے متعلق غور کیا جارہا ہے ۔ ایوان بالا کوئی ایسا کام نہیں کرے گا جواسلامی قوانین کے منافی ہو۔
صادق سنجرانی کا کہنا تھا کہ مشاورت کے ساتھ اس معاملے کو حل کریں گے، لہٰذا معاملے کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے۔ ضرورت پڑی تو علمائے کرام اوراسلامی نظریاتی کونسل سے بھی مشاورت کریں گے۔
نئے وزیر خزانہ سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈارکا مجھ سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ وہ آئیں گے، حلف اٹھائیں گے تو کوئی اعتراض نہیں۔