اسلام آباد: (دنیا نیوز) ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا ہے کہ سائفر جیسے کاغذات وزارت خارجہ میں بہت احتیاط سے رکھے جاتے ہیں اور امریکا سے موصول ہونے والا سائفر وزارت خارجہ میں مکمل محفوظ ہے۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ یورپین پارلیمان اور پارلیمنٹیرینز نے سیلاب بارے پاکستان کی حمایت کی ہے، یورپی یونین کے ہائی کمشنر برائے آفات نے 4 اکتوبر کو وزیراعظم سے ملاقات کی، حالیہ تباہ کن سیلاب کے تناظر میں پاکستان کے لیے 30 ملین یورو کی انسانی امداد کا اعلان کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی وزیر امیت شاہ کا مقبوضہ کشمیر کا دورہ دنیا کو گمراہ کرنے لیے ہے کہ حالات معمول پر ہیں، بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک جاری ہے، نووتری کے ہندو میلے کو متاثر کرنے کے مبینہ الزام میں مسلمانوں کا گھیراؤ اور مارپیٹ کے واقعات پیش آئے، حریت رہنما الطاف احمد شاہ کی گرتی ہوئی صحت پر بھارتی ناظم الامور کو طلب کیا گیا۔
عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ بھارتی قابض افواج کے بارہ مولا شوپیاں اور پلوامہ میں مزید 8 کشمیریوں کو شہید کر دیا، اگست 2019 سے اب تک 678 کشمیریوں کو شہید کیا جا چکا ہے، بھارت جان بوجھ کر کشمیریوں کے روزگار، کاروبار اور معیشت کو تباہ کرنے کے درپے ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر میں مقامی آبادی کے مالی وسائل کو تباہ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان انگیج افریقہ پالیسی کے تحت نئے اعزازی قونصل جنرل تعینات کر رہا ہے، تعیناتی کا مقصد افریقی ممالک سے مضبوط اقتصادی، معاشی تعلقات استوار کرنا ہے، مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے اطلاق میں پنہاں ہے، چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے زیر نگرانی استصواب رائے کرایا جائے اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا جائے، ہندوستان کو سمجھنا چاہیے کہ تنازع کا بین الاقوامی قانونی فریم ورک کے تحت حل ناگزیر ہے۔
کالعدم تحریک طالبان کا خیبر پختونخوا کے اضلاع کو ولایت کا نام دینے پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے آئین کے خلاف کسی بھی بات کی کوئی حیثیت نہیں، امریکی سفیر کا آزاد جموں و کشمیر کا دورہ اہمیت کا حامل ہے، مسئلہ کشمیر اجاگر ہوا، پاکستان موسمیاتی تغیر کے باعث سیلاب کی تباہ کاریوں کا سامنا کر رہا ہے، پاکستان میں سیلاب متاثرین کی بحالی، تعمیر نو کے لیے ڈونرز کانفرنس کے انعقاد کے لیے کوشاں ہے، سیلاب کی تباہ کاریوں، تعاون کی فراہمی کا معاملہ مصر میں موسمیاتی کانفرنس میں اٹھایا جائے گا۔