اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کر رہا، مارکیٹ کو گھبرانے کی ضرورت نہیں، امید ہے آنے والے دنوں میں اچھی خبریں آئیں گی، ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے پاکستان نے اپنا کام مکمل کر دیا ہے، ہم ایف اے ٹی ایف کے اعلان سے پہلے اعلان نہیں کر سکتے، گرے لسٹ سے نام نکالنے سے متعلق خبر پرسوں تک آئے گی، امریکا کو بھی بتا دیا، پاکستان روس سے تیل خریدے گا، امریکا کو کوئی اعتراض نہیں، بھارت جس قیمت پر روس سے تیل خریدتا ہے پاکستان اس قیمت سے کم پر یا اسی قیمت پر روس سے تیل خریدے گا، مجھے تب بلایا جاتا ہے جب معیشت کا بھٹہ بیٹھ جاتا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائرآئندہ دنوں میں بہتر ہوں گے، بہتری کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، عمران خان غیر ذمہ دارانہ بیانات دیتے ہیں، عمران خان کو ذاتی مفادات کی سیاست کو ترک کردینا چاہیے۔
وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ عوام پر مہنگائی کا بوجھ کم کرنے کے لیے کوشاں ہیں، ایم ایل ون کی لاگت 6 ارب سے بڑھ کر 12 ارب ڈالر ہوگئی ہے، ڈالر کی اصل قدر 200 روپے سے کم بنتی ہے، اضافہ مصنوعی ہے، روس سے پٹرولیم مصنوعات خریدنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف سے جو معاہدہ کیا گیا ہے اس پر عمل کریں گے، ابھی تک پاکستان سودی نظام پر چل رہا ہے اور کوشش ہے کہ سودی نظام کو ختم کیا جائے، اسلامی نظام میں اثاثوں کو گروی رکھنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت سے اگر روس تیل لے سکتا ہے تو ہم بھی لے سکتے ہیں، روس سے تیل کے حصول کیلئے حکومت غور کر رہی ہے۔
اس سے قبل تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کررہا مارکیٹ کو گھبرانے کی ضرورت نہیں، پاکستان ٹھیک ہوگا، سیاست بعد میں ہوتی رہے گی، ہم نے اقتدار سوچ سمجھ کر سنبھالا ہے، گزشتہ چار سال کی مس منیجمنٹ کی وجہ سے مہنگائی ہے، پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے میں کامیاب ہوگئے ہیں، ہم نے مہنگائی کو کم اور روپے کی قدر کو مستحکم کرنا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ گورننس میں بہتری کے لیے ٹیکنالوجی کا فروغ ضروری ہے، دنیا بھر میں معیشت کی صنعتکاری جدید ٹیکنالوجی پر استوار ہورہی ہے، ہم میثاق معیشت کے روز اول سے خواہاں ہیں، اس سے پہلے بھی جب 2013 میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت قائم ہوئی تھی تو شدید اقتصادی چیلنجز تھے، جسے ہم نے نکالا اور سیاست پر ریاست کو ترجیح دی اب بھی یہی کرنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم جہاں پہنچ چکے ہیں ہمیں اس صورتحال سے نکلنے کے لیے بہت کام کرنا ہوگا، جب کوئی ملک کا سربراہ خود بیرون ملک جاکر کہے گا کہ ہمارا ملک خسارے میں ہے تو کون پاکستان آکر سرمایہ کاری کرے گا، ایسے میں کوئی پاگل ہی ہوگا جو آکر سرمایہ کاری کرے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ جاپان میں ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی کی شرح 257 فیصد ہے جبکہ امریکا کی شرح بھی بہت زیادہ ہے، کوئی ملک دنیا کے سامنے جاکر اس طرح اپنے ملک کے امیج کو نقصان نہیں پہنچاتا مگر ہم نے قسم کھا رکھی ہے کہ ملکی مفاد کو نقصان پہنچانا ہے۔
انہوں نے سیلاب سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے 20 لاکھ گھر متاثر ہوئے جبکہ 32 ارب 40 کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوا اور ابتدائی اندازے کے مطابق سیلاب کے باعث 16.2 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے۔