لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے کہتا ہوں آپ کا کام بنیادی حقوق کی حفاظت کرنا ہے، قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے، دوران حراست تشدد کے خلاف ساری دنیا میں ایکشن لیا جاتا ہے، اگر آپ نہیں تو کون ہمارے بنیادی حقوق کی حفاظت کرے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کا لانگ مارچ اپنی کی جانب گامزن ہے، اس دوران سخت سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
لانگ مارچ کے دوسرے روز شاہدرہ میں شرکا سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ آپ کو معلوم ہونا چاہیے میں 70 سال کی عمر میں سڑکوں پر کیوں نکلا ہوا ہوں، مجھے کس چیز کی کمی ہے، میں اسلام آباد کا سفر صرف ایک وجہ سے کررہا ہوں کیونکہ آپ میرے بچوں کی طرح ہیں اور میں چاہتا ہوں آپ کی تربیت ہو اور پتا چلے کہ آزادی کیا ہوتی ہے۔ پوری قوم کو شرم آنی چاہیے اس بات پر ایک دادا اور نانا کی عمر کے شخص کو اس کے پوتے پوتیوں کے سامنے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے گھر میں گھس کر مارا، اس کا قصور صرف یہ تھا اس نے آرمی چیف پر تنقید کردی، ساردی دنیا میں اس کی خبر بنی، انہیں 2 نامعلوم افراد کے حوالے کیا گیا، یہ دونوں وحشی جب سے اسلام آباد آئے ہیں تب سے لوگوں اور میڈیا والوں پر ظلم کیا جارہا ہے، سوشل میڈیا کے لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ ان لوگوں نے شہباز گل، اعظم سواتی اور صحافیوں پر بھی تشدد کیا، میں ان کو پیغام دینا چاہتا ہوں ہم انسان ہیں بھیڑ بکریاں نہیں ہیں۔ ہم نبی کریم ﷺ کی امت ہیں، ہمیں جانوروں کی طرح نہ رکھیں کہ پہلے جنہیں چور کہیں انہیں ہمارے اوپر مسلط کردیں اور ہمیں بھیڑ بکریوں کی طرح کہہ دیں کہ اس جانب چل پڑو، پہلے نواز شریف چور تھا اب وہ صاف شفاف ہوگیا ہے، پہلے زرداری دنیا بھر میں مسٹر 10 پرسنٹ تھا لیکن اب کیونکہ ہم نے کچھ اور فیصلہ کرلیا ہے اس لیے تم بھی اسے قبول کرلو۔
عمران خان نے کہا کہ آپ آج ان کے ساتھ کھڑے ہوگئے ہیں، پریس کانفرنس میں کہہ رہے ہیں کہ جی ہم غیرسیاسی ہوگئے ہیں، ڈی جی آئی ایس آئی ! غیرسیاسی پریس کانفرنس میں صرف عمران خان کو ٹارگٹ نہیں کیا جاتا، آپ کو یہ چور کیوں نظر نہیں آئے جو گیارہ سو ارب روپے کا ڈاکہ مار کر این آر او لے رہے ہیں۔ آرمی چیف صاحب آپ نے بلاول بھٹو کے کہنے پر کراچی کا سیکٹر انچارج تبدیل کیا، اسلام آباد میں ان دونوں کے آنے کے بعد سے ظلم ہورہا ہے، آپ کو دونوں کو ہٹانا چاہیے، یہ آپ کی، ادارے کی اور ملک کی بدنامی کر رہے ہیں، آپ کو ان کی تحقیقات کرنی چاہیے۔
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کو کون دھمکیاں دیتا تھا یہ ان کی والدہ سے پوچھ لیں، پریس کانفرنس میں کہتے ہیں کہ ہمیں تو معلوم ہی نہیں کہ کون دھمکیاں دے رہا تھا، کیوں باہر چلا گیا، خدا کے واسطے سچ بولنا سیکھو، آپ کو سب معلوم ہے کہ اسے کون دھمکیاں دے رہا تھا۔ چیف جسٹس آف پاکستان سے کہتا ہوں آپ کا کام بنیادی حقوق کی حفاظت کرنا ہے، قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے، دوران حراست تشدد کے خلاف ساری دنیا میں ایکشن لیا جاتا ہے، اگر آپ نہیں تو کون ہمارے بنیادی حقوق کی حفاظت کرے گا۔ میں نے شہباز گل پر تشدد کی مذمت کی تو مجھ پر مقدمہ بنادیا گیا، میں نے دوران حراست تشدد کی مخالفت کی تھی، اگر تب ایکشن لیا جاتا تو اعظم سواتی کے ساتھ بھی اس قدر ظلم نہ ہوتا کہ وہ خودکشی کا سوچنے پر مجبور ہوجاتے۔ چیف جسٹس صاحب آپ کو بھی کہہ رہا ہوں کہ اعظم سواتی کی اپیل پر ایکشن لیں، جنرل باجوہ صاحب کو پھر کہتا ہوں کہ ’ان دونوں‘ کی تحقیقات کریں اور ان کا ٹرانسفر کریں۔
فیروز والا میں خطاب :
لانگ مارچ کے دوسرے روز شیخوپورہ کے علاقے فیروز والا میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ سب کو پیغام دینا چاہتا ہوں آزادی کوئی دیتا نہیں، چھیننی پڑتی ہے زنجیریں گرتی نہیں، توڑنی پڑتی ہیں، چوروں کا ٹولہ مسلط کیا ہوا، میر جعفر اور میر صادق نے بیرونی سازش کے تحت ملک سے غداری کر کے پاکستان کے ڈاکوؤں کو مسلط کیا، ڈاکوؤں سے ملک کو آزاد کرنا ہے، آزادی کے لیے جہاد کرنا پڑتا ہے یہ سفر سیاست نہیں، اس ملک کی آزادی کے لیے جہاد ہے۔