اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے چین کا کامیاب دورہ کیا ہے، ایم ایل ون منصوبے پر چینی قیادت نے آمادگی کا اظہار کیا ہے، کراچی سرکلر ریلوے پر بھی چین نے تعاون کا یقین دلایا ہے، ہم چین کے دورے پر اپنی ذات کے لئے نہیں بلکہ پاکستان کی بہتری کے لئے گئے تھے، مارچ سے قبل پی ٹی آئی قیادت کو حفاظتی اقدامات کا کہا گیا تھا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہر شخص نے وزیر آباد واقعہ پر مذمت کی ہے، وہ بھی وزیر آباد حملے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، ہم سیاسی مخالفین ضرور ہیں لیکن ایک دوسرے کی جان کے دشمن نہیں ہیں، اگر پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کو پہلے سے حملے کا پتہ تھا تو انہوں نے حفاظتی انتظامات کیوں نہیں کئے، تحریک انصاف کا لانگ مارچ ناکام جا رہا تھا یہ لانگ نہیں شارٹ مارچ ہے، لوگ ان کی کال پر باہر نہیں نکلے، مارچ سے قبل پی ٹی آئی قیادت کو حفاظتی اقدامات کا کہا گیا تھا، پی ٹی آئی قیادت نے بھی اعتراف کیا کہ انہیں خطرات کا پہلے ہی علم تھا، پی ٹی آئی کی طرف سے واقعہ کی تحقیقات سے قبل ہی الزام وزیراعظم پہ ڈال دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کے حوالے سے حکومت عدالتی احکامات پر عمل کرے گی، عمران خان اسمبلی میں واپس آئیں اور حکومت پر تنقید کریں، ماضی میں سابق صدر آصف علی زرداری نے بینظیر کی شہادت پر اپنے کارکنان کو پر امن رہنے کا درس دیا، عمران خان کا یہ کیسا زخم ہے جو شوکت خانم میں جا کے ٹھیک ہوا، سیاسی قیادت کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، سیاست میں برداشت اور تحمل سے کام لینا چاہیے، یہ نہیں ہوتا کہ جو آپ کے منہ میں آئے وہ بول دیں لیکن عمران خان کے جو منہ میں آتا ہے وہ بول دیتے ہیں، عمران خان کا ایک وزیر کلاشنکوف اٹھا کر کہتا ہے رانا ثناء اللہ ہم آ رہے ہیں۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس واقعہ کی تحقیقات کرے، صوبائی حکومت کیوں نہیں بول رہی، عمران خان کی سکیورٹی کی ذمہ داری پنجاب حکومت کی تھی، سوالات بہت سے ہیں جو جواب طلب ہیں لیکن یہ موقع نہیں ہے، ہم اس واقعہ کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، سیاست میں تشدد کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا، اس سانحہ کی شفاف تحقیقات ہونی چاہیے، آپ کو افراد سے اختلاف ہوسکتا ہے لیکن اس کا طریقہ کار یہ نہیں ہوتا، سیاست رواداری کا نام ہے جتھے لے کر کیا آپ ملک پر حملہ کریں گے ؟ آپ نے اداروں پر بے بنیاد الزامات لگائے، یہ ایک ذمہ دار سیاست دان نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ کل کے واقعہ کی غیر جانبدارنہ تحقیقات ہوں، کل کے واقعہ میں جاں بحق ہونے والے شخص کا بھی پوسٹ مارٹم ہونا چاہیے تاکہ تحقیقات میں مدد ملے،عمران خان خوامخواہ الزامات لگا رہے ہیں کیونکہ ان کے پاس ثبوت نہیں، وہ تحقیقات پہ اثر انداز ہونا چاہتے ہیں، عمران خان سے اپیل ہے کہ وہ نفرت کے ٹیکے لگانا بند کریں، اختلافات ہوجاتے ہیں لیکن معاملات میں احتیاط سےکام لیا جاتا ہے، ایسی حرکتیں کرکے عمران خان الیکشن کی منزل کو خود ہی دور کررہے ہیں، وہ پاکستان کے سرحدی محافظوں کو متنازع بنانا چاہتے ہیں،عمران خان کسی کے لئے نہیں اپنے آپ کے لئے خطرہ ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عمران خان لانگ مارچ کرنے آرہے ہیں انہیں جگہ فراہم کی جائے گی، عمران خان جب اختلاف کرتے ہیں تو اس کے کوئی اصول نہیں ہوتے، وہ کنٹینر پر گالیاں دیتے ہیں اور شام کو مذاکرات کے لئے بندے بھیجتے ہیں، حملہ آور کو پکڑنے والے بہادر شخص کو بھی حفاظت میں رکھنا چاہیے، یہ اچھی بات ہے کہ کل کے واقعہ کا ملزم پکڑا بھی گیا ہے اور پولیس کی تحویل میں ہے، کنٹینر پر حملے کی خبر سن کر ہم سب عمران خان اور ان کے ساتھیوں کی خیریت کے لئے دعا گو ہیں، ہماری زندگی گزر گئی سیاست میں مارشل لاء بھی بھگتے ہیں، ہم سیاست میں برداشت کی بات کرتے ہیں، موجودہ حکومت معیشت کی بہتری کے لئے ترجیح بنیادوں پر اقدامات کررہی ہے اور حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔