اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان ایف آئی آر تک نہیں کٹوا سکے، انقلاب کیا لائیں گے۔ میں ان فسادیوں کو خبردار کرتا ہوں کہ عوامی جذبات کو ٹھیس پہنچ رہی ہیں، اس کا ردعمل آئے گا۔ارشد شریف کو قتل کیا گیا اگر ایسا ہے تو پھر خرم اور وقار جو دونوں بھائی ہیں، کسی طرح اس سے باہر نہیں ہیں۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نےکہا کہ ہم پر روز جھوٹی ایف آئی آر کٹوانے والا اپنے لیے ایک جھوٹی ایف آئی آر تک نہ کٹوا سکا۔ یہ انقلاب کیا لائے گا۔ پنجاب میں جھوٹی ایف آئی آر درج کرانا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ میں پنجاب کا وزیر داخلہ رہا ہوں، روز درجنوں جھوٹی ایف آئی آر درج ہوتی ہیں۔ پی ٹی آئی رہنما سڑک بند کرکے،ٹائر جلا کر ویڈیو بنا کر اپنی قیادت کو بھیجتے ہیں۔مٹھی بھر لوگ گاڑی میں آتے ہیں اور ٹائر جلا کر آگ لگاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آمدورفت کے راستے کھلے رکھنا صوبائی حکومتوں کی آئینی اور قانونی ذمے داری ہے، جسے انہیں پورا کرنا چاہیے۔ چند فسادی لوگوں کی وجہ سے کروڑوں لوگ پریشانی کاشکار ہیں۔سڑکیں بلاک کیے جانے سے اسکول بند کردیے، دفاتر نہیں کھل سکے ۔ پی ٹی آئی والے احتجاج کرکے عام شہری کو تکلیف پہنچا رہے ہیں۔عدالت عالیہ سے اپیل ہے کہ اس کا نوٹس لیں۔ عام آدمی کو تکلیف پہنچانے کی کوشش ملک دشمن ایجنڈا ہے۔ پنجاب اور پختونخوا حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ مٹھی بھر لوگوں کی حفاظت نہ کریں، انہیں وہاں سے بھگائیں۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ میں ان فسادیوں کو خبردار کرتا ہوں کہ عوامی جذبات کو ٹھیس پہنچ رہی ہیں، اس کا ردعمل آئے گا۔ ایسا نہ ہو پولیس ان کی حفاظت کررہی ہے، وہ نہ کر پائے۔
احتجاجی مظاہروں کی وجہ سے ہونے والی زحمت پر انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اوراتحادی قائدین کی جانب سے عوام سے معذرت خواہ ہوں۔آج یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے۔کل یہ10،15 جگہوں پر ہوگی۔ ہوش کے ناخن لیں۔ عمران نیازی نے سینئر صحافیوں سے جو بات منسوب کی وہ قابل مذمت ہے۔ وزیر آباد کے واقعے کا جو ملزم نوید ہے، وہی ملزم ہے، تمام تفتیش آگے بڑھ رہی ہے۔ ملزم نوید کا کسی سیاسی یا مذہبی گروہ سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کی حدود سے دور بیٹھ کر عوام کے لیے مشکل پیدا کررہاہے جب کہ عوام نے ان کے فتنہ فساد مارچ کو مسترد کردیاہے۔ چند ہزار لوگ فساد پیدا کرر ہے ہیں، صوبائی حکومتیں احتجاج کی وجہ سے بند قومی شاہراہوں کو فوری طور پر کھلوائیں۔
رانا ثنا نے کہا کہ میں چیف جسٹس اور پنجاب و کے پی کے چیف جسٹس سے بھی درخواست کرتا ہوں۔ پھر یہ آپ کے پاس ریلیف لینے آئیں گے۔ اگر انہوں نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو ایسا نہ ہو کہ عوام ان سے حساب لیں۔آج بھی ایک دو جگہ پر ایسا ہوا۔ گورنر راج کا فیصلہ تووزیراعظم کے زیر نگرانی وفاقی کابینہ ہی نے کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے فیصلے کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ کو تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل کے لیے خط بھیجا جاچکاہے۔عمران خان کی تقریر کی ایف آئی اے انکوائری کررہی ہے ۔ تقریر میں کوئی ایسی بات سامنے آئی تو ضابطہ فوجداری ، پیکا آرڈیننس کے تحت کارروائی ہوگی۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ارشد شریف قتل شناخت کی غلطی کی وجہ سے قتل کا شبہ درست نہیں لگتا۔
صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ کے توسط سے کینیا سے درخواست کریں گے کہ کیس میں ڈیٹا فراہم کیاجائے۔ کینیا جانے والی تحقیقاتی ٹیم کی بریفنگ کے بعد توقع ہے کہ ملزمان تک پہنچ جائیں گے۔ بادی النظر میں جو سامنے آیاہے اس کے مطابق ارشدشریف کوقتل کیا گیا اوراگر ایسا ہے تو پھر خرم اور وقار جو دونوں بھائی ہیں، کسی طرح اس سے باہر نہیں ہیں۔ میری رائے ہے کہ ارشد شریف پرفائر کرنے والوں کومعلوم تھاکہ ارشد شریف کس سیٹ پر بیٹھا ہے۔ وزیراعظم سے کہوں گا کینیا سے دوبارہ بات کریں۔