گجرات، کمالیہ: (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ شہباز شریف مفرور نواز شریف کیساتھ مل کر آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ کرنے جا رہے ہیں۔ لندن میں تماشہ ادارے مضبوط کرنے کے لیے نہیں ہو رہا۔ نواز شریف اسے آرمی چیف بنائے گا جو اس کی چوری بچانے میں مدد کرے۔
گجرات اور کمالیہ میں لانگ مارچ کے شرکاء سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ 70 سالہ زندگی میں پوری دنیا گھوما ہوں، پاکستان کے حالات کیوں ایسے ہیں کہ دنیا سے مانگ کر وقت گزارتے ہیں، وزیراعظم اس شخص سے لندن میں ملتا ہے جو جھوٹ بول کر فرار ہو گیا تھا، یہ وہی نواز شریف ہے جو مشرف سے معاہدہ کر کے بیرون ملک گیا تھا، یہ وہی نواز ہے جو جھوٹ بولتا رہا معاہدہ نہیں ہوا کیا پھر معاہدہ سامنے آیا، شہباز شریف اپنے مفرور بھائی سے لندن میں ملتا ہے جو سزا یافتہ ہے، شہباز شریف خود وہع شخص ہے جس پر فرد جرم عائد ہونے جا رہی تھی، اس شخص کو پاکستان کو وزیراعظم بنا کر اداروں کے اوپر بٹھا دیا گیا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ شہباز شریف لندن میں جا کر مفرور بھائی سے پاکستان کے فیصلے کرے گا، شہباز مفرور نواز شریف سے اہم عہدے کے سربراہ کی تعیناتی پر بات کرے گا، یہ آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ کرنے جا رہے ہیں۔ لندن میں تماشا ادارے مضبوط کرنے کے لیے نہیں ہو رہا، انہوں نے میرٹ پر کچھ نہیں کیا۔ نواز شریف اسے آرمی چیف بنائے گا جو اس کی مدد کرے گا۔ کیا یہ آرمی چیف میرٹ پر تعینات کریں گے، جو میرٹ پر ہو اسے آرمی چیف بننا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ میری حکومت میں ان لوگوں نے تین مرتبہ لانگ مارچ این آر او لینے کے لیے کیے، میں نے پہلے دن ان کو کہا تھا کہ این آر او نہیں دوں گا، اس شخص کے اقدار میں آنے کے بعد منی لانڈرنگ کیس کے تین گواہ مر گئے، شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کے بعد کیس کا تفتیشی افسر بھی مر گیا، آج تک نہیں پتہ چلا کہ گواہ اور تفتیشی افسر کیسے مر گئے،
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مسائل کی سب سے بڑی وجہ قانون کی حکمرانی نہ ہونا ہے، پاکستان میں طاقتور کو کچھ نہیں کہا جاتا وہ جو چاہے کر سکتا ہے، اعظم سواتی کا کیس دیکھ لیں، مجھ پر بھی قاتلانہ حملہ ہوا ہے، پارٹی کا سربراہ ہوں اور اپنے اوپر حملے کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کروا سکتا، جس معاشرے میں قانون کی حکمرانی نہیں وہ کبھی ترقی نہیں کر سکتا، برطانیہ میں بیٹھے پاکستانیوں سے پوچھیں وہاں انصاف کیسا ہے۔
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ مفرور شخص سے ملک کے مستقبل کے فیصلے کرائے جا رہے ہیں، یہ آہستہ آہستہ اپنے کیسز ختم کروا رہے ہیں، چوری کا پیسہ ہضم کر رہے ہیں، اپنے کیسز ختم کرا رہے ہیں اور ملک کا بیڑہ غرق کرتے جا رہے ہیں، معیشت تباہ ہو رہی ہے، فیکٹریاں بند ہو رہی ہیں، ملکی قرضہ بڑھتا جا رہا ہے، نواز شریف لندن کے سب سے مہنگے علاقے میں اپنے گھر میں رہتا ہے، نواز شریف کو ملک کیا فکر کیونکہ یہ لوگ تو بھاگ جائیں گے، جاپان دو ایٹمی حملے ہوئے لیکن وہ قوم دوبارہ اٹھی اور ترقی کر رہی ہے، پاکستان ایٹمی طاقت ہے لیکن ہم بھکاریوں کی طرح پیسے مانگ رہے ہوتے ہیں، بیرون ملک جا کر کہتے ہیں مانگنے نہیں آیا لیکن مجبوری ہے، پیسے چاہئیں۔ یہ لوگ قوم کی اخلاقیات تباہ کر رہے ہیں، طاقتور خود کو قانون سے اوپر سمجھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کامیاب اور خوشحال ممالک کے ادارے مضبوط ہوتے ہیں، مضبوط اداروں پر مضبوط ملک بنتا ہے، عدلیہ مضبوط ادارہ ہے، انہوں نے تیس سال سے ججز کو خریدنے کی کوشش کی، سپریم کورٹ پر حملہ کیا، ان کی تاریخ ہے، جج کو فون کر کے کہتے ہیں بینظیر کو تین سال نہیں پانچ سال سزا دو، الیکشن کمشنر ان کو گھر کانو کر ہے، ان کے ساتھ مل کر ای وی ایم نہیں آنے دی، یہ لوگ عدلیہ کو چلنے ہیں، پولیس کا بیڑہ غرق کر دیا تھا، یہ لوگوں کو خریدتے ہیں اور پھر استعمال کرتے ہیں، اگر کوئی سمجھتا ہے نیا نواز شریف آ گیا ہے، اور میرٹ پر کام کرے گا تو غلط سوچتا ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی سکینڈل میں سب سامنے آیا کیسے شہباز شریف گاڑیاں بھر کے پیسے بھجواتا تھا، ان کا پیسہ واپس آ جائے تو ملک کو قرض کی ضرورت نہیں، شہباز شریف کو ہی دیکھ لیں اقتدار میں آتے ہی کیس کے گواہ اور تفتیشی مر گئے، یہ نہیں کہ شہباز شریف بچ گیا، یہ باقی لوگوں کو بھی بچا لیں گے، اداروں کو انہوں نے کمزور کر دیا تاکہ ان کے کیسز آگے نہ بڑھیں، نیب میں بھی یہ اپنا آدمی لے آئے تاکہ ان کے کیسز آگے نہ چلیں، انہوں نے نیب قوانین ہی ختم کر دیئے اب وائٹ کالر کرائم پکڑنا مشکل ہو گیا ہے، جو ادارے کی چوری روک سکتے ہیں یہ ان کو تباہ کر دیتے ہیں، یہ کہانی صرف پاکستان کی نہیں سارے غریب ممالک کی ہے، دوسرے غریب ممالک میں بھی زرداری اور شریف مافیا جیسے لوگ بیٹھے ہیں، صحافی برادری کے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ بھی سب کے سامنے ہے۔