میرٹ پر تعیناتی کی جائے، مجھے اپنی مرضی کا آرمی چیف نہیں چاہیے:عمران خان

Published On 12 November,2022 04:48 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ مہذب دنیا میں ایسا نہیں ہو سکتا کہ مجرم اہم تعیناتی کا فیصلہ کریں۔ میرے اوپر الزامات ہیں آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ متنازع کر دیا ہے، میں کہتا ہوں جو بھی میرٹ پر ہو اسے تعینات کر دیں۔ مجھے اپنی مرضی کا آرمی چیف نہیں چاہیے۔ نیشنل سیکیورٹی کے سب سے اہم آرمی چیف کے عہدہ کا فیصلہ لندن میں ہورہا ہے۔

 جھنگ اور لالہ موسیٰ میں لانگ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ تین چار دن سے وزیراعظم لندن میں موجود ہے، وہاں تماشا ہوا ہے، وہاں فیصلہ ہو رہا ہے کہ آرمی چیف کون بنے گا۔ قومی سکیورٹی کے سب سے اہم عہدہ کا فیصلہ لندن میں ہو رہا ہے، اس ملک کا سزا یافتہ آدمی اور جھوٹ بولنے والا شخص اس تعیناتی کا فیصلہ کر رہا ہے، اس کے ساتھ اس کے جھوٹے بیٹے اور بیٹی بھی شامل ہیں۔ ہینڈلرز کی یقین دہانی کے بعد اسحاق ڈار وطن واپس آئے۔ شریف فیملی میں جو احتساب سے بھاگا وہ لندن میں بیٹھا ہوا ہے اور ملک کے مستقبل کا فیصلہ کر رہے ہیں۔ مہذب دنیا میں ایسا نہیں ہو سکتا کہ مجرم اہم تعیناتی کا فیصلہ کریں۔

 انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے ڈیلی میل پر ہرجانہ کیا، اور لندن میں عدالت میں چلے گیا، موجودہ وزیراعظم کو وہاں کی عدالتوں کا نہیں پتہ، وہاں کی عدالت نے وزیراعظم کو وہاں بلا لیا ہے، اسے نہیں پتہ یہ وہاں پھنس گیا ہے، ڈیلی میل نے شہباز شریف کی چوری پر سنگین الزامات لگائے ہیں۔ برطانیہ، یورپ میں وسائل پاکستان سے زیادہ نہیں ہیں لیکن وہاں انصاف پر مبنی نظام ہے، ملک میں قانون کی حکمرانی تک خوشحال نہیں ہو سکتے، جمہوریت، حقیقی آزادی نہیں آ سکتی۔ جتنی مرضی اچھی پالیسیاں لے آئیں جب تک انصاف کی حکمرانی نہیں ہو گی کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ اوورسیز پاکستانی پاکستان میں اس لیے پیسے نہیں لگاتے کیونکہ وہ کہتے ہیں پاکستان میں ہمیں کوئی تحفظ نہیں دیتا، یہاں پر قانون کمزور ہے اور سرمایہ محفوظ نہیں ہے۔

پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی کیس بہت اہم ہے، ماڈل ٹاؤن سے پیسہ گاڑیوں میں پولیس کی نگرانی میں جاتا تھا، بعد میں اسے ڈالر میں تبدیل کر کے بیرون ملک بھجواتا تھے، اس کے بعد یہ پیسہ نامعلوم اکاؤنٹ میں منگوائے جاتے تھے۔ یہ بہت بڑا المیہ ہے کہ ان کو ہر کچھ وقت کے بعد انہیں این آر او مل جاتا ہے، آصف زرداری، شریف فیملی نے بہت پیسہ لوٹا اور باہر بھیجا۔ہمارے اوپر الزامات ہیں کہ ہم نے آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ متنازع کر دیا ہے میں کہتا ہوں جو بھی میرٹ پر ہو اسے آرمی چیف بنا دیں، مجھے نہ تو نیب کا، چیف جسٹس اور نہ ہی کسی اور ادارہ کا سربراہ چاہیے جو بھی ہو میرٹ پر تعیناتی ہو۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد آئی جی کو سزا ہونے والی تھی، اسے یہ بڑا عہدہ دے دیا گیا۔ شہباز شریف نے اسے چن کر لگایا۔ اسے لگایا اس لیے کہ اپنے غلط کام کروا سکیں، پاکستان کی بزنس کمیونٹی، مزدوروں اور کسانوں سے پوچھیں ہمارے دور حکومت میں ملک کس طرف جا رہا تھا، معاشی شرح نمو 6 فیصد سے زیادہ ہو رہی تھی، ہمارے دور میں تیل بہت مہنگا تھا، لیکن عوام کو سبسڈی کے ذریعے سستا دیا۔ ہمارے دور میں مہنگائی 15 فیصد تھی، اب ملک میں مہنگائی 40 فیصد کے قریب پہنچ چکی ہے، موجودہ حکومت سے ملک نہیں سنبھال رہا، روپیہ 49 روپے گرا ہے، ان کے دور میں پٹرول، بجلی کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں، ہمارے دور میں بہت قیمتیں کم تھیں۔ ہینڈلرز جن کو لے کر آئے ہیں اور جو ملک کے مسائل ہیں ان کے بارے میں کون بتائے گا۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملکی قرضوں کو کیسے اُتاریں گے، دولت میں اضافہ نہیں ہو رہا ، ملک قرضوں میں ڈوب رہا ہے، ٹیکس کلیکشن، ایکسپورٹ ، زر مبادلہ کے ذخائر ، ترسیلات زر بھی گر رہی ہیں۔ لوگوں کے منہ بند نہیں کیے جا سکتے، ارشد شریف کے ساتھ بہت ظلم ہوا، اس کا ذمہ دار کون ہے، اعظم سواتی، شہباز شریف جیسے دیگر لوگوں پر تشدد کیا گیا، اس کے بعد ویڈیو سامنے آئی، نیوٹرلز چاہتے ہیں کہ ہم ان چوروں کو تسلیم کر لیں۔ حقیقی آزادی کی تحریک عمران خان کی نہیں، نوجوانوں سمیت ملک کی آزادی کی تحریک ہے۔ یہ انصاف لینے کے لیے ہے، جب تک ہمیں انصاف نہیں ملتا، ہماری عدلیہ ہمارے حقوق کی حفاظت نہیں کرتی، جب تک طاقتور مافیا قانون کے نیچے نہیں آتا اور انصاف آنے تک ملک آگے نہیں جا سکتا، ملک سے باہر کسی کو نوکری نہیں کرنی پڑے گی، ملک میں سب کچھ ہے، آزادی چھیننی پڑتی ہے۔ تمام شہریوں کو کہتا ہوں ہمارے ساتھ ملکر نکلیں۔

پارٹی کے سینئر رہنماؤں سے ملاقات

پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین کی زیر صدارت غیر رسمی مشاورتی اجلاس ہوا، اجلاس میں پارٹی کے سینئر رہنما فواد چودھری سمیت دیگر نے شرکت کی۔

اجلاس کے دوران سابق وزیراعظم کو گجرات کی تحصیل لالہ موسیٰ، جھنگ کے علاقے اٹھارہ ہزاری کے قریب لانگ مارچ کے جلسوں سے متعلق بریفنگ دی گئی۔

دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین سے پی ٹی آئی رہنما اور سینئر قانون حامد خان نے ملاقات کی، ملاقات کے دوران سپریم کورٹ میں زیر التواء مقدمات پر بریفنگ دی گئی۔

اس موقع پر عمران خان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کسی غیر آئینی اقدام پر یقین نہیں رکھتی، پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جو جمہوریت کی بالادستی کی جنگ لڑ رہی ہے۔

اسد عمر

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا کہ عمران خان کو کوئی شوق نہیں کہ ان کی کوئی پسند کا آرمی چیف لگے، جو میرٹ پر ہے اسے آرمی چیف لگا دیا جائے۔

اسد عمرنے جھنگ میں لانگ مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہ عمران خان نے کسی ادارے سے غلط کام نہیں کروایا۔ آج لانگ مارچ کا آغاز سلطان باہو کے دربار سے ہوا ہے، ملک میں کہیں بھی آئین اور قانون نظر نہیں آرہا، عمران خان کی کال جس دن عوام باہر نکلی اسی دن نظر آگیا تھا کہ پاکستان پچھلے پچھتر سال والا پاکستان نہیں رہے گا۔ یہ وہ پاکستان نہیں رہے گا جہاں پاکستان کی عوام کے فیصلے بند کمروں کے اندر، ضمیروں کی منڈی لگا کر طاقت کا لین دین کرکے کیے جائیں گے یا لندن میں امریکا میں کیے جائیں گے بلکہ پاکستان کے فیصلے ملک میں ہی ہوں گے۔

Advertisement