سمری نہ آئے تو بھی وزیراعظم آرمی چیف کا تقرر کرسکتے ہیں: شاہد خاقان عباسی

Published On 21 November,2022 10:56 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کیلئے اہل جنرلز کے نام وزیراعظم کے پاس آتے ہیں، کسی اہل افسر کا نام سمری میں شامل نہ ہوا تو معاملہ عدالت میں چیلنج ہو سکتا ہے۔ سمری نہ آئے تو بھی وزیراعظم تقرر کرسکتے ہیں۔

نجی ٹی وی سے خصوصی بات کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ وزیراعظم خود کسی بھی افسر کا تقرر کرسکتے ہیں یا پھر نئے ناموں کی سمری بھی منگوا سکتے ہیں۔ بے یقینی کی عادت سی ہو چکی ہے، آرمی چیف کا تقرر معمول کا عمل ہے، وزیراعظم کے پاس سمری آتی ہے، وہ تقرری کر دیتے ہیں، تقرر آخری دو سے تین دن میں ہی ہوتا ہے، روایت ہے سپہ سالار آخری دنوں تک کام کرتے ہیں کیونکہ اس دوران انہیں الوداعی دورے کرنے ہوتے ہیں۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق سمری نے آنا ہے، سمری میں تمام اہل جنرلز کے نام ہوتے ہیں۔ اگر آپ سمری میں اہل نام شامل نہیں کریں گے تو مسئلہ ہوسکتا ہے، اور یہ معاملہ عدالت جا سکتا ہے اور چیلنج کیا جا سکتا ہے۔

لیگی رہنما نے کہا کہ اگر آپ اہل آدمی کا نام شامل نہیں کریں گے تو معاملہ غیر قانونی ہے، اگر آپ اِن نااہل آدمی کو شامل کریں گے تو وہ بھی غیرقانونی ہے، یہ معاملہ عدالت میں چیلنج بھی ہوسکتا ہے۔ اس لئے جو سیکرٹری ڈیفینس ہیں یا وزیر دفاع ہیں، ڈیفنس جو ڈویژن ہے ان کی بڑی ذمہ داری ہوتی ہے کوئی ایسی کوئی کیفیت پیدا نہ ہو معاملہ عدالت میں چیلنج ہوجائے۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے پانچ چھ لوگوں میں سے آرمی چیف کا چناؤ ہوتا ہے، اگر تین ستاروں کا کوئی جنرل اہل ہے تو اس کا نام شامل ہوگا۔ وزیراعظم کسی بھی نام کو فائنل کرسکتے ہیں، سمری کا نہ آنا بہت پیچیدہ عمل ہوگا، سمری کا نہ آنا غیرقانونی و غیرآئینی ہوگا، سمری نہ آئے تو بھی وزیراعظم تقرر کرسکتے ہیں۔ اگر سمری میں نام ناکافی ہوئے تو نئے نام مانگے جاسکتے ہیں۔

خیال رہے کہ موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت 29 نومبر کو ختم ہو رہی ہے۔نئے آرمی چیف کے امیدواروں میں سے ایک امیدوار لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر 27 نومبر کو ہی ریٹائر ہو رہے ہیں۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے چند ہفتے قبل لندن کا دورہ کیا جہاں انہوں نے نواز شریف سے آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر مشاورت کی اور واپسی کے بعد تمام اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لیا۔

یاد رہے کہ 19 نومبر کو پریس کانفرنس کے دوران وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے صدر عارف علوی کو آرمی چیف کے تقرر کے عمل میں کسی قسم کی رکاوٹ پیدا کرنے سے گریز کا مشورہ دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا صدر عارف علوی پاکستانی عوام، آئین، جمہوریت کے ساتھ وفاداری دکھائیں گے یا عمران خان سے دوستی نبھائے گا، امید ہے اس وقت آئین و قانون کے تحت ساری چیزیں چلیں گی، اگر صدر عارف علوی نے کچھ گڑ بڑ کرنے کی کوشش کی تو پھر انہیں نتیجہ بھگتنا پڑے گا۔

ایک سے تین روز تک آرمی چیف کی تعیناتی کا مرحلہ تکمیل تک پہنچ جائیگا: خواجہ آصف

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وزارت دفاع کو وزیراعظم کا خط موصول ہو گیا ہے، جس کے بارے میں جی ایچ کیو کو آگاہ کر دیا گیا ہے، ایک سے تین روزتک سارا مرحلہ تکمیل تک پہنچ جائے گا، سارا ہیجان ختم ہوجائے گا اس کے بعد عمران خان سے بھی دوہاتھ کرلیں گے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ایک ادارہ آج 75 سال بعد برملا کہہ رہا ہے ہم نیوٹرل ہیں، میں سیریس بات کرتا ہوں، پیچھے تھوڑی گپ بازی ہو رہی ہے، عمران خان نے نیوٹرل لفظ کو طعنہ بنادیا ہے۔ تقرری پراسس پرایک ہیجان برپا کیا گیا، عمران اقتدار کی جدائی میں پاگل ہوئے ہیں، عمران خان اپنے حربوں سے اداروں کے احترام کونقصان پہنچا رہے ہیں۔ عمران خان اداروں پرحملہ نہ کریں، عمران خان اداروں کے تعاون کے باوجود کچھ نہیں کر سکے بلکہ شرمندہ ہو، اس بندے نے اپنے ایم این ایز کو چور، چور کہنا سکھایا، ہزار، پندرہ سو ورکرز اس کے جی ٹی روڈ پر رل رہے ہیں، عمران خان خود آن لائن خطاب کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت دفاع کو آرمی چیف کی تعیناتی کے بارے میں وزیراعظم کا خط موصول ہو گیا ہے، جس کے بارے میں جی ایچ کیو کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔ ایک سے تین روزتک سارا مرحلہ تکمیل تک پہنچ جائے گا، سارا ہیجان ختم ہوجائے گا اس کے بعد عمران سے بھی دوہاتھ کرلیں گے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ جس طرح پیشگوئیاں کی جا رہی ہے سمری جائے گی تو وہ لیکر بیٹھ جائیں گے، اس ملک اورافواج کے لیڈرک ی تعیناتی ہے، جو برملا کہہ رہے اپنے آپ کو نیوٹرل کر لیا ہے انہیں سپورٹ کرنی چاہیے، مجھ سے پوچھا گیا آپ اور راولپنڈی ایک پیج پر ہیں، میں نے کہا عمران کی طرح مفادات کا کوئی پیج نہیں، آئین وقانون کا پیج ہے، عدلیہ سمیت تمام اداروں کو اس پیج پر ایک ہونا پڑے گا، عدلیہ کی تاریخ بھی ہماری تاریخ طرح قابل فخرنہیں، ذاتی مفادات والا پیج نہیں وہ خواہشات، مفادات ہے، امید ہے تمام ادارے آئین وقانون کے پیج پرآئیں گے۔