کراچی: (دنیا نیوز) الیکشن کمیشن نے کراچی اور حیدر آباد میں 15 جنوری کو بلدیاتی الیکشن کرانے کا حکم دے دیا۔
الیکشن کمیشن نے کراچی بلدیاتی انتخابات سے متعلق محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا ہےکہ کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات 15 جنوری 2023 کو ہوں گے،وفاقی حکومت اور وزارت داخلہ قانون نافذ کرنے والے اہلکار مہیا کریں جب کہ چیف سیکرٹری اور آئی جی سندھ سکیورٹی اہلکار تعینات کریں۔
سندھ ہائیکورٹ نے بھی الیکشن کمیشن کو دو ہفتوں میں کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی الیکشن کا شیڈول دینے کا حکم دے رکھا ہے۔
واضح رہے کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے جبکہ دوسرے مرحلے میں کراچی اور حیدر آباد میں انتخابات ہونے تھے تاہم سندھ حکومت نے سیلاب کو بنیاد بناکر انتخابات دو سے تین بار ملتوی کرانے کی درخواستیں دیں جو منظور ہوتی رہیں تاہم اس بار الیکشن کمیشن نے درخواستیں مسترد کردیں۔
عدالت کا الیکشن کمیشن کو 15 روز میں بلدیاتی الیکشن کا شیڈول جاری کرنے کا حکم
یاد رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو 15 روز میں کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
سندھ ہائیکورٹ نے کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔
عدالت نے بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کے خلاف درخواستیں سماعت کے لیے منظور کرلیں اور کراچی، حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں حکم دیا تھا کہ الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کرے اور سندھ حکومت الیکشن کمیشن کو نفری فراہم کرے۔
سندھ ہائیکورٹ نے بلدیاتی انتخابات میں تاخیرکے خلاف درخواستوں پر سماعت کا تحریری فیصلہ بھی جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ عدالت الیکشن کمیشن کو مجبور نہیں کرسکتی، الیکشن کمیشن 3 دسمبر تک بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کرے اور بلدیاتی انتخابات سے متعلق 60 روز میں تمام اقدامات مکمل کرے۔
عدالت نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کی تاریخ 2 ماہ کے اندر اندر ہونا چاہیے، حکومت سندھ بلدیاتی انتخابات کے لیے سکیورٹی اور تمام سہولتیں دینے کی پابند ہے، چیف سیکرٹری اور آئی جی سندھ ضروری اقدامات کے پابند ہوں گے۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہےکہ ایم کیوایم نے قانون سازی، حلقہ بندیوں اور ووٹر لسٹوں کی درستگی تک الیکشن نہ کرانےکی استدعاکی، ایم کیو ایم نے حلقہ بندیوں اور بلدیاتی اداروں کو اختیارات ملنے تک الیکشن نہ کرانے کی تجویز دی مگر ایم کیو ایم کی درخواستوں میں ایسا ٹھوس موقف نہیں او اس موقف میں اتنی جان نہیں جس بنیاد پر الیکشن ملتوی کیے جائیں۔
عدالتی فیصلے کے مطابق سیلابی صورتحال اور سکیورٹی کی عدم فراہمی پر 4 ماہ سے الیکشن تاخیر کا شکار ہیں، سیلاب کی وجہ سے ابھی تک الیکشن شیڈول ہمارے سامنے نہیں ہے، اتنے عرصے کے دوران حکومت کو اس کا کوئی نہ کوئی حل نکالنا چاہیے تھا، سکیورٹی کی عدم فراہمی کی بنیاد پر الیکشن غیر معینہ مدت تک ملتوی نہیں ہوسکتے۔
بہت ہو گیا کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی الیکشن کرائیں: عدالت الیکشن کمیشن پر برہم
واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے بھی بار بار الیکشن ملتوی کرنے پر الیکشن کمیشن پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ بہت ہو گیا اب کراچی اور حیدرآباد میں الیکشن کروائیں۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کی سربراہی میں بلدیاتی انتخابات کرانے سے متعلق جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی درخواستوں کی سماعت ہوئی، دوران سماعت جسٹس یوسف علی سعید نے پوچھا کہ بار بار الیکشن کیوں ملتوی کر رہے ہیں؟
چیف جسٹس امیر علی ایم شیخ نے ریمارکس دیے کہ سکیورٹی کا مسئلہ ہے، کراچی اور حیدرآباد میں الیکشن کیوں نہیں کروا رہے؟ الیکشن کرانا آپ کی ذمہ داری ہے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ کل تعطیل کی وجہ سے اجلاس نہیں ہو سکا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ الیکشن کمیشن ہےکوئی اسکول نہیں، چھٹی تھی تو کیا ہوا ؟ اجلاس ہو سکتا تھا، بہت ہو گیا آپ الیکشن کرائیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز کی رپورٹس کہاں ہیں؟ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا کہ سیلاب میں کون سی پولیس جاتی ہے؟ بتائیں سیلاب زدگان کے پاس پولیس کیا کر رہی ہے؟ کون سی ڈیوٹی ہے پولیس کی؟
جسٹس امیر علی ایم شیخ نے کہا کہ کوئی ایک گاؤں بتا دیں جہاں پولیس نے سیلاب متاثرین کے لیے آپریشن کیا ہو، کتنی مجموعی نفری ہے سندھ میں؟ بتائیں پولیس کہاں کہاں تعینات ہے؟
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت میں مزید مہلت کی استدعا کی جس پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ ہم زیادہ وقت نہیں دیں گے، ہمیں فوری رپورٹ چاہیے۔
عدالت نے ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ کو اہلکاروں کی مجموعی تعداد کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ خود پیش ہوں یا سینئر افسر کو تعینات کریں۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا اجلاس ہو جائے پھر سماعت رکھی جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں اجلاس سے کچھ لینا دینا نہیں، آپ کراچی اور حیدرآباد میں الیکشن کرائیں۔
بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی درخواستوں پر کیس کی مزید سماعت 14 نومبر تک ملتوی کر دی تھی۔
کراچی میں بلدیاتی انتخابات پھر ملتوی
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 18 اکتوبر کو کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کردیے تھے۔
چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے غور کیا گیا اور سندھ حکومت کے مؤقف کو بھی زیر غور لایا گیا۔
الیکشن کمیشن نے سندھ حکومت کے مؤقف اور موجودہ صورتحال کے پیش نظر کراچی میں بلدیاتی انتخابات کو ملتوی کردیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ کمیشن نےکراچی میں بلدیاتی انتخابات کرانے کی ہر ممکن کوشش کی، بلدیاتی انتخابات کے لیے گزشتہ روز سیکرٹری وزارت داخلہ سے میٹنگ کی گئی، وزارت داخلہ سے انتخابات کے پر امن انعقاد کے لیے فوج اور رینجرز کی فراہمی یقینی بنانے کا کہا تھا، وزارت داخلہ نے مطلع کیا کہ پولیس نفری کی کمی کے پیش نظر فوج اور رینجرز پولنگ اسٹیشنز پر ڈیوٹی نہیں دے سکتے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق تحریری طور پر بتایا گیا کہ فوج اور رینجرز بطور کوئیک رسپانس فورسز دستیاب ہوں گے، سندھ حکومت نے بتایا تھا کہ کراچی کے اکثر پولنگ اسٹیشنز یا تو حساس یا انتہائی حساس ہیں لہٰذا الیکشن کمیشن کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا کہ فی الحال انتخابات ملتوی کردیے جائیں۔
مگر اب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کراچی اور حیدر آباد میں 15 جنوری کو بلدیاتی الیکشن کرانے کا حکم دے دیا ہے۔