لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی سے استعفوں کی منظوری کے لے سپیکر کو ایک اور خط لکھتے ہوئے ملاقات کا وقت مانگ لیا اور کہا کہ ہمارے تمام ارکان اپنی سیٹیں چھوڑ چکے، ابھی تک منظوری نہیں دی گئی، حکومتی ایما پر خلاف آئین صرف چند نشستوں سے متعلق فیصلہ کیا گیا، حکومت نے کل سپریم کورٹ میں غلط بیانی کی، اپریل کے بعد ہمیں کوئی تنخواہ نہیں ملی، اسمبلی میں کچھ استعفے مان لیے گئے کچھ نہیں مانےگئے، اسمبلیوں کی تحلیل کا دن 17 اور 23 دسمبر بھی ہوسکتا ہے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی اور فواد چودھری نے کہا کہ شریف خاندان کی مختلف مقدمات میں ضمانت و بریت خلاف تحریک انصاف نے آرٹیکل 184 کے تحت سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سپریم کورٹ نے ایک سوموٹو نوٹس لیا ہوا ہے اس میں ہم فریق بنیں گے۔
— PTI (@PTIofficial) December 15, 2022
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا موقف ہے مریم نواز، شہباز شریف، حمزہ شہباز کے کرپشن کیسز سپریم کورٹ میں کھولے جائیں، جس طرح ان کی اپیلیں فائل ہوئیں اور ان پر فیصلے ہوئے سپریم کورٹ ان پر نظرثانی کرے، شریف خاندان نے پاکستان پر اتنے بڑے ڈاکے ڈالے ہیں اس طرح سے اگر وہ سارا پیسہ لے کر برطانیہ چلے جائیں گے تو یہاں کے 20 کروڑ عوام کی جو حق تلفی ہوئی اس کا مداوا کون کرے گا؟
انہوں نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ جس طرح عمران خان کی نااہلی کے کیسز تیزی سے سنے جارہے ہیں اسی طرح ان کے خلاف درخواست کو بھی تیزی کے ساتھ سنا جائے، اصل رقم یہ ہے کہ شریف فیملی ملک سے باہر لے گئی۔
پی ٹی آئی رہنما ؤں کا کہنا تھا کہ دس ماہ میں ساڑھے7لاکھ پاکستانی ملک چھوڑکرجاچکےہیں،اس وقت ملک میں عام انتخابات کےعلاوہ دوسرا کوئی حل نہیں دکھائی دے رہا، ق لیگ والے ہمارے اتحادی ہیں ان کو الیکشن میں ایڈجسٹ کریں گے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قاسم سوری نےاستعفوں کی منظوری کا حکم دیا تھا لیکن ایسا نہیں ہوسکا، موجودہ اسپیکرنےحکومت کی ایما پرغیرقانونی،آئین سے ہٹ کرچن کراستعفوں کی سلیکشن کی،اب ہم نےایک مرتبہ پھراس فیصلے کوعملی جامہ پہنانےکےلیے تیارہے،اسپیکرکوخط بھیج رہا ہوں وہ ہمیں بلائیں اوراجتماعی طورپراپنےفیصلےکی تجدید کرسکیں۔
فواد چودھری نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ملک عام انتخابات کی طرف بڑھے، حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ کے ساتھ غلط بیانی کی گئی، عدالت میں کہا گیا تحریک انصاف والے تنخواہیں لے رہےہیں، اپریل کے بعد ہمیں کوئی تنخواہ نہیں ملی۔ چیک کرائیں کہیں یہ ہماری تنخواہوں سے تو بیرون ملک دورے نہیں کررہے، اگرانتخابات میں گڑبڑکی گئی توملک کےساتھ ناانصافی اورملک میں انتشارپھیلےگا۔
انہوں نے کہا کہ سازش کےذریعے ہماری حکومت کوفارغ کیا گیا، تحریک انصاف نےپارلیمان سےلاتعلق ہونےکا فیصلہ کیا تھا، ہم سب نے قومی اسمبلی میں قاسم سوری کواستعفے پیش کردیئےتھے، پورے ملک میں الیکشن پر40ارب خرچ آتا ہے، شہبازشریف،بلاول بھٹواب تک بیرون ملک دوروں پر10سے12ارب خرچ کرچکے،حکومت سے جان چھڑانےکےلیے40ارب کا خرچہ توصدقہ ہوگا۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ صدرعارف علوی نے نیک نیتی سے کوشش کی، نیب اعلیٰ عدلیہ میں اپیل دائرنہیں کرنا چاہتی، مریم نواز،حمزہ شہبازنے اتنی بڑی ڈکیتیاں ماری ہیں، جتنی تیزی سےعمران خان کےخلاف فیصلے سنائے گئے اتنی تیزی سےسپریم کورٹ کوان کےکیسزکوبھی سننا چاہیے۔
دونوں رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ فوج کی نئی لیڈرشپ سے پاکستان کوبڑی امیدیں ہیں، امید کرتے ہیں استحکام کےلیے تمام ادارے اپنا کردارادا کریں گے،ن لیگ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں نے تومیٹرک کی کلاس نہیں پڑھی آئین کہاں پڑھا ہوگا، اگروہ اعتماد کا ووٹ کہیں گے توپرویزالہیٰ اعتماد کا ووٹ لےلیں گے۔
پنجاب، کے پی اسمبلیوں کی تحلیل، وفاق سے استعفے اکٹھے دینے کا فیصلہ ہوا، فواد چودھری
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما و سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ پنجاب، کے پی اسمبلیوں کی تحلیل اور قومی اسمبلی سے استعفے اکٹھے دینے کا فیصلہ ہوا ہے۔
دنیا نیوز کے پروگرام "دنیا کامران خان کے ساتھ" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہمارا ایک ہی نقطہ ہے کہ الیکشن کرایا جائے، حکومت واضح کرے ہم الیکشن کےنقطے پر بات چیت کریں گے، جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں ہوگا تب تک معاشی استحکام نہیں آسکتا۔
فواد چودھری نے کہا کہ یہ خام خیالی ہے کہ سیاست دانوں کو باہر کر کے ٹیکنو کریٹ حکومت قائم کر دے، ثابت ہو گیا ہے موجودہ حکومت حالات کو ٹھیک نہیں کر سکتی، حالات وہی حکومت ٹھیک کر سکتی ہے جس کے پیچھے عوام ہوگی۔
رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ہم اسمبلی سے نکلے ہیں تو اتنی بڑی تحریک شروع ہوئی ہے، موجودہ نظام ڈیلیورنہیں کر پا رہا، عوام بند کمروں کے فیصلوں کو قبول نہیں کریں گے، عام انتخابات میں تو (ن) لیگ کو امیدوار بھی نہیں ملیں گے۔
فواد چودھری نے کہا کہ اسمبلیاں 17 دسمبر کو بھی تحلیل ہو سکتی ہیں، کچھ دیر پہلے عمران خان کی مونس الہیٰ سے تفصیلی ملاقات ہوئی، موجودہ نظام کا ہم حصہ نہیں بننا چاہتے، پنجاب، خیبر پختونخوا اسمبلی تحلیل ہونے سے 70 فیصد انتخاب ہو گا۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ پنجاب میں ہم نے حمزہ شہباز کے وزیر اعلیٰ ہوتے ہوئے نشستیں حاصل کیں، عمران خان کا جادو اس وقت سر چڑھ کر بول رہا ہے، ہمیں کوئی شبہ نہیں دوتہائی اکثریت سے واپس آئیں گے۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری نے مزید کہا کہ حکومت الیکشن کی طرف نہیں آرہی، حکومت بتائے پاکستان کو کیسے چلائے گی فریم ورک بتائے، سات ماہ کے اندر اکانومی کو تباہ کر دیا گیا ہے۔
فواد چودھری نے کہا کہ ساڑھے 7 لاکھ لوگ ملک سے باہر جا چکے ہیں، اگرمستحکم نظام قائم نہیں کرتے تو پاکستان کا بہت بڑا نقصان ہوگا۔