اسلام آباد: ( دنیا نیوز ) اتحادیوں کے مطالبات ماننے کے بعد ریکو ڈک منصوبے کا تاریخی معاہدہ حتمی طور پر طے پا گیا۔
حکومت بلوچستان کے مطابق یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا بیرونی سرمایہ کاری کا معاہدہ ہے جسکی مجموعی لاگت 8 ارب ڈالر ہے، معاہدہ پر آج دستخط کے بعد پاکستان پر بین الاقوامی عدالت کی جانب سے عائد 6.5 ارب ڈالر کا جرمانہ بھی غیر موثر ہوگیا ہے، ریکو ڈک معاہدہ 16 دسمبر 2022 سے نافذ العمل ہوگا اور کمپنی کام کا آغاز فوری طور پر کردے گی۔
اس حوالے سے بلوچستان حکومت کی جانب کہا گیا کہ معاہدہ پر منصوبے پر کام کرنے والی کمپنی بیرک گولڈ کارپوریشن کے نمائندے نے دستخط کئے، حکومت پاکستان کی جانب سے وفاقی نمائندے جبکہ حکومت بلوچستان کی جانب سے صوبائی نمائندے نے معاہدے پر دستخط کئے۔
حکومت نے ریکوڈک بل کے معاملے پر اتحادی جماعتوں کی ترامیم مان لیں
خیال رہے کہ گزشتہ روز وفاقی حکومت نے ریکوڈک بل کے معاملے پر اتحادی جماعتوں کی ترامیم مان لی تھیں۔
ذرائع کے مطابق ریکوڈک سے متعلق قانون سازی پر اتحادی جماعتیں وفاقی حکومت سے مطالبہ منوانے میں کامیاب ہوگئی تھیں۔
اس حوالے سے ذرائع کی جانب سے بتایا گیا کہ وفاقی حکومت غیرملکی سرمایہ کاری بل میں ترامیم پر راضی ہوگئی۔
مجوزہ ترمیم کے مطابق غیر ملکی سرمایہ کاری بل صرف بلوچستان میں صرف ریکوڈک تک محدود ہوگا، ترمیم شدہ غیرملکی سرمایہ کاری بل جمعہ کو سینیٹ میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔
حکومتی وفد نے بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل اور جمعیت علمائے اسلام کے رہنماؤں سے ملاقات میں کہا کہ بل میں وعدے کے مطابق ترامیم کیلئے تیار ہیں۔
وفد میں وفاقی وزیر ایاز صادق اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ مذاکرات میں شریک ہوئے، جے یو آئی کے مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا عبدالواسع مذاکرات میں موجود تھے، بی این پی مینگل سے ہاشم نوتیزائی، پی کے میپ کے سینیٹر شفیق ترین نے بھی مذاکرات میں شرکت کی۔
ملاقات میں اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری بل سے متعلق اعتماد میں نہیں لیا گیا، بطور اتحادی اعتماد میں نہ لینے سے ٹھیس پہنچی، ناراض اتحادیوں کا کہنا تھا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری بل اٹھارہویں ترمیم اور صوبائی خودمختاری کے مخالف ہے۔
ملاقات میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا قومی اسمبلی فلور پر کی گئی اپنی یقین دہانی پر قائم ہوں۔
واضح رہے کہ حکومت کی 2 اتحادی جماعتوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا۔ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے بی این پی مینگل اور جے یو آئی کے وزرا نے ریکوڈک کے معاملے پر کابینہ اجلاس کا بائیکاٹ کیا، اس معاملے پر اختر مینگل نے وفاقی حکومت سے علیحدگی کا بھی اشارہ دیا۔