اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی ارکان کے اجتماعی استعفے منظور کرنے سے انکار کر دیا، ممبران کو انفرادی طور پر بلایا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق سابق سپیکر اسد قیصر کی قیادت میں پی ٹی آئی ارکان پارلیمنٹ نے سپیکر قومی اسبملی راجہ پرویز اشرف سے ملاقات کی، ملاقات کے دوران استعفوں کی تصدیق کے حوالے سے حکمت عملی پر بات چیت اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
پی ٹی آئی پارلیمانی وفد میں سابق سپیکر اسد قیصر، سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری، پی ٹی آئی چیف وہیب عامر ڈوگر، سابق وزیر مملکت ڈاکٹر شبیر قریشی، اراکین فہیم خان اور عطاء اللہ شامل تھے۔
4-استعفوں کے لئے تمام ممبران کو انفرادی طور پر بلایا جائے گا ،
— National Assembly of (@NAofPakistan) December 29, 2022
پہلے بھی پی ٹی آئی ممبران کو استعفوں کی تصدیق کے حوالے سے مدعو کیا گیا تھا ،
پی ٹی آئی کے کراچی سے ایک رکن اسمبلی نے استعفیٰ کی منظوری روکنے کیلئے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا ، اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف pic.twitter.com/4t7uGUu1PV
ملاقات کے دوران سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ سیاست میں دروازے بند نہیں کئے جاتے، سیاست دانوں میں رابطے ہونے چاہیے، استعفوں کی تصدیق کے لئے آئین اور اسمبلی قواعد وضوابط کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا، استعفوں کے لئے تمام ممبران کو انفرادی طور پر بلایا جائے گا۔
سپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ پہلے بھی پی ٹی آئی ممبران کو استعفوں کی تصدیق کے حوالے سے مدعو کیا گیا تھا، پی ٹی آئی کے کراچی سے ایک رکن اسمبلی نے استعفیٰ کی منظوری روکنے کیلئے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
پی ٹی آئی پارلیمانی وفد نے کہا کہ کسی کی انٹرٹینمنٹ کیلئے استعفیٰ نہیں دیئے کہ ایک ایک کر کے بلایا جائے، اجتماعی استعفے دیئے تاکہ ملک میں عام انتخابات کی راہ ہموار کی جائے۔
اسد قیصر
سابق سپیکر اسد قیصر نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے عمران خان نے لیڈ کرنے کا کہا تھا، ہم نے سپیکر کے سامنے اپنا مؤقف رکھا، قاسم سوری نے ایک پراسس مکمل کیا تھا، قاسم سوری سائن کرچکے تھے، سپیکر نے ابھی تک وہ معاملہ روکے رکھا جو غیر قانونی ہے۔
اسد قیصر نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ تمام ارکان آئیں گے اور ہاتھ سے لکھ کر استعفے دیں گے، ہم نے کہا جن کے استعفے منظور ہوئے کیا وہ آپ کے پاس آئے تھے؟ اس کا سپیکر کے پاس کوئی جواب نہیں، شاہ محمود قریشی کے ساتھ اس دن تمام ارکان قومی اسمبلی کھڑے تھے، جو فلور پر آکر بات کرتا ہے ان کے استعفے منظور ہوتے ہیں، جاوید ہاشمی کیس میں بھی یہی ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اب یہ سب کچھ تاخیر کر رہے ہیں کیونکہ یہ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں، ان سے ملک نہیں چل رہا۔
قاسم سوری
سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ میں نے 127 استعفے منظور کئے، نئے سپیکر نے حلف کے بعد اس فائل کو روک دیا، 127 استعفوں کو روکا اور 11 کے منظور کر لئے، ہمارا بنیادی مقصد ان استعفوں کو منظور کرانا ہے، آج حالات یہ ہیں کہ ہر جگہ دہشت گردی ہو رہی ہے، یہ امپورٹڈ سرکار ہر سطح پر ناکام ہو چکی ہے۔
راجہ پرویز اشرف
دوسری جانب سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے وفد سے اچھے ماحول میں بات ہوئی ہے، ان کا موقف تھا کہ 127 افراد نے استعفے دیئے،انہیں قبول کیا جائے، آئین میں لکھا ہے کہ استعفیٰ ہاتھ سے لکھا ہوا ہو، سپیکر کے پاس جب استعفے آئیں تو سپیکر رکن کو بلا کر تصدیق کرے گا کہ رکن پر کوئی دباؤ تو نہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے وفد کو بتایا کہ آپ کے بعض ارکان استعفوں کی منظوری کے خلاف عدالت چلے گئے، کچھ ارکان نے چھٹی کی درخواست بھیج دی، بعض ارکان پارلیمنٹ آئے اور حاضری لگا کر چلے گئے، میں نے بطور سپیکر آئین اور قواعد و ضوابط کو دیکھنا ہے، میں نے تحریک انصاف کو ایوان میں آنے کا کہا ہے، ہمیں پاکستان کو سامنے رکھ فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔
سپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ میں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ آپ پارلیمان میں آئیں آپ کو بات پوری کرنے کا موقع دوں گا، استعفے منظور کرنا بہت مشکل کام ہوتا ہے، لاکھوں افراد نے ووٹ دے کر آپ کو منتخب کیا ہے، جن کے استعفے منظور کئے، ان کے ٹوئٹر اور میڈیا پر بیانات دیکھ کر کئے۔ میں بطور سپیکر سب کے لئے سانجھا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کو مفاہمت کی ضرورت ہے، مشکلات سے باہر نکلنے کے لئے حالات بہتر بنانے کی ضرورت ہے، ان حالات میں ضد اور ذاتی انا نہیں ہونی چاہیے، وفد سے کہا کہ میں دوبارہ ارکان کو خط لکھ کر بلا لیتا ہوں، یہ نہیں ہو سکتا کہ سب اجتماعی آ کر استعفے منظور کرائیں، اجتماعی استعفوں کی اجازت آئین اور قانون نہیں دیتا۔
راجا پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ حالات خراب کرتی ہے، اس سے مسائل کا حل نہیں نکلتا، قریشی صاحب نے ایوان میں سب کے استعفوں کی بات کی، یہ نہیں کہا کہ میں ایوان پر استعفا دے رہا ہوں، 11 استعفے منظور کرنے پر عدالت نے تسلیم کیا ہے، ہم تمام کام آئین اور قانون کے مطابق کرتے ہیں۔