لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل باجوہ نے پی ٹی آئی پر ظلم کیا، کہا کہ آپ کے لوگوں کی ویڈیوز، فائلیں ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے مزید کہا کہ جنرل باجوہ سے ان کا احتساب نہ کرنے پر اختلاف ہوا، جنرل باجوہ کرپشن کو برا ہی نہیں سمجھتے تھے، جنرل باجوہ کو کہا ترقی کرنی ہے تو کرپشن پر قابو پانا ہو گا، دو کرپٹ خاندانوں نے فوج کے علاوہ باقی ادارے تباہ کر دیئے ہیں، غریب ممالک میں ترقی نہ ہونے کی وجہ ہر جگہ زرداری، شریف خاندان جیسے لوگ بیٹھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ کی سب سے بڑی غلطی کرپٹ لوگوں کوچھوٹ دینا تھی، چین نے گزشتہ 8 برسوں میں ساڑھے 400 وزرا کو پکڑا، پاکستان میں کسی کرپٹ کو پکڑا نہیں جاتا، شریف خاندان نے تسلیم کیا لندن میں 4 محلات ان کے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میں جنرل (ر) باجوہ پر اعتماد کرتا تھا، میں سمجھتا تھا اسٹیبلشمنٹ میری طرح سوچ رہی ہے، سمجھ رہا تھا جتنا درد کرپشن پرمجھے اتنا اسٹیبلشمنٹ کو ہو گا، جنرل (ر) باجوہ ان کو برا بھلا کہہ کر ہمیں انڈی کیشن دیتے تھے لیکن جنرل (ر) باجوہ اور حکومت نے مل کر پاکستان تحریک انصاف پر ظلم اور میرے ساتھ غداروں، ملک دشمنوں والا سلوک کیا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جنرل باجوہ نے آخری میٹنگ میں عجیب بات کی کہ آپ کے لوگوں کی ویڈیوز، فائلیں ہیں، جنرل باجوہ نے کہا آپ پلے بوائے ہیں، میں نے کہا کیا ملک کی ایجنسیز کا یہ کام ہے؟، جب مجھے ہٹایا گیا تو لوگ ہمارے ساتھ کھڑے ہو گئے، جنرل باجوہ کو لوگوں کی رائے کو دیکھ کر اپنے آپ کو ریورس کرنا چاہیے تھا، جنرل (ر) باجوہ پالیسیوں کو ریورس کرنے کے بجائے الٹا ہمارے خلاف کھڑے ہوگئے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ سب سے بڑی پارٹی کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی، اتحادیوں کےساتھ مشاورت کا سلسلہ جاری ہے، میں نےانہیں کہا اتحادی سیاست مشکل آپ کو پی ٹی آئی جوائن کر لینی چاہیے، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ایک ہی پلیٹ فارم سےالیکشن لڑیں۔
انہوں نے کہا کہ ایجنسیاں ہمارے لوگوں کو توڑ رہی تھیں، جنرل باجوہ کہتے تھے کہ ہم نیوٹرل ہیں، جنرل باجوہ نے سب کے سامنے کہا خواجہ آصف کا رات 8 بجے فون آیا، خواجہ آصف نے جنرل باجوہ کو کہا الیکشن ہار رہا ہوں، جنرل باجوہ نےکہا فکرنہ کرو، جیت جائیں گے، کیا دنیا میں کبھی کوئی آرمی چیف ایسے کرسکتاہے؟
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نےحرام کمایا میرا ان سے موازنہ کیسے کیا جا سکتا ہے، دو ماہ پہلے کہا تھا دین کےنام پر مجھے قتل کریں گے، جے آئی ٹی میں سب کچھ سامنےآ جائے گا، اپنی ایف آئی آر درج نہیں کرا سکا، جنگل کا قانون ہے، سینیٹراعظم سواتی کوایک ٹویٹ کرنے پر ظلم کا نشانہ بنایا گیا، ٹویٹ کرنا سینیٹراعظم سواتی کا حق ہے۔
میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے مزید کہا کہ ارشد شریف اور دیگر صحافیوں پر ظلم کیا گیا، ایسی حرکتیں پاکستان میں کبھی نہیں ہوئی تھیں، راہ حق پر کھڑے ہونے والے صحافیوں پر ظلم کیا گیا، اسٹیبلشمنٹ اتنی طاقت ور ہے ہر کام قانون توڑ کر کر سکتے ہیں، یہ چیزیں بہت خطرناک ہیں، ضروری ہےعوام اور فوج ایک پیج پر ہوں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ پبلک آفس ہولڈر نہ ہونے کے باوجود میں نے 40 سال کا حساب دیا، میرے پاس انفارمیشن آ رہی تھی، جنرل باجوہ شہباز شریف کے بہت قریب تھے، ڈیڑھ سال سے میرے پاس معلومات آ رہی تھیں، چوروں کو مسلط کر کے این آر او ٹو دیا گیا، پاکستان ڈیفالٹ کے سامنے کھڑا ہے، پاکستان کےایسے خراب حالات کبھی نہیں تھے، ان تمام حالات کو خراب کرنے کا ذمہ دار ایک شخص ہے، ملکی مسائل کو حل کرنے کا ایک راستہ صاف اور شفاف الیکشن کرایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے 700 ارب کے مزید ٹیکسز لگانے کا کہا ہے، آئی ایم ایف نے بجلی، گیس کو بھی مہنگا کرنے کا کہا ہے جس سے ملک میں مزید مہنگائی کا طوفان آئے گا، گزشتہ چند ماہ میں ساڑھے 7 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں، ٹیکنو کریٹس مسئلے کا حل نہیں، جو مرضی کر لیں واحد حل الیکشن ہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان جہاں پہنچ گیا بڑی سرجری کرنا پڑے گی، سب سے پہلے ملک میں رول آف لا کو یقینی بنانا ہو گا، مدینہ کی ریاست میں پہلےعدل اور انصاف ہوا تب خوشحالی آئی تھی، ملک میں رول آف لا ہو گا تو ملک میں انویسٹمنٹ آئے گی، جن ملکوں میں رول آف لا ہے وہ خوشحال ہیں، رول آف لا پر عملدرآمد کے لیے اسٹیبلشمنٹ کو ساتھ کھڑا ہونا ہو گا۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ جنرل (ر) باجوہ نے اعظم سواتی، شہباز گل کے ساتھ جو کیا رول آف لا کو تباہ کیا، پاک فوج پاکستان کا منظم ادارہ ہے، اسٹیبلشمنٹ کو بڑے بڑے مافیا کو ختم اور رول آف لا کے لیے کھڑا ہونا ہوگا، ہمیں کہا جا رہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی پالیسیز تبدیل ہو گئی ہیں، ہم چاہتے ہیں یہ فاصلے ختم اور آگے بڑھیں، اسٹیبلشمنٹ نے صاف اور شفاف الیکشن کا فیصلہ نہ کیا تو حالات کہیں سری لنکا جیسے والے نہ ہو جائیں۔
انہوں نے کہا کہ 9 اپریل کو ہمیں ہٹایا گیا اور 10 اپریل کو عوام باہر نکل آئی، جب ہٹایا گیا تو اس کے 10 دنوں میں ہم نے تاریخی جلسے کیے، اب ایم کیو ایم ، بی اے پی پارٹی کو اکٹھا کرنے کا مقصد تحریک انصاف کو کمزور کرنا ہے، ایم کیو ایم کو اکٹھا کرنے میں سب کے پیچھے کون ہے وہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اگرمجھے شروع میں پتا چل جاتا کہ احتساب نہیں کرسکتا تواسی وقت اسمبلیاں تحلیل کردیتا کہ الیکشن کراؤ، اسٹیبلشمنٹ کا مطلب آرمی چیف ہوتا ہے، جنرل (ر) باجوہ نے این آراو ٹو دے کر بڑا ظلم کیا، جنرل باجوہ کوایکسٹینشن دینا بہت بڑی غلطی تھی، جنرل باجوہ نے خود میسج کیا ابھی سے ایکسٹنشن کا فیصلہ کر لیں، ایکسٹینشن کے بعد جنرل باجوہ نے ان کے ساتھ انڈر سٹینڈنگ کر لی، جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن دینے کے لیے ایسے حالات بنا دیئے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جب پتا چلا ہمارے خلاف سازش ہو رہی تھی میں نےجنرل باجوہ کو کہا اگر ایکسٹینشن دینا مقصد ہے تو ہم دے دیتے ہیں، جنرل باجوہ کو کہا تھا حکومت کو اس وقت عدم استحکام نہیں ہونا چاہیے، شوکت ترین کو بھی میسج دے کر بھیجا ملک نہیں سنبھالا جائےگا، میرے خیال میں وہ شہبازشریف، اسحاق ڈار کو بڑا جینیئس سمجھ رہے تھے، اسحاق ڈار پہلے بھی ملک کو بینک کرپٹ چھوڑ کر گئے تھے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ 20 سال سےکہہ رہا ہوں دہشت گردی کے خلاف جنگ ہماری نہیں تھی، روس، یوکرین جنگ میں ہمیں فریق نہیں بننا چاہیے، ہماری فارن پالیسی کو کبھی کسی کا غلام نہیں ہونا چاہیے، 30 سال حکومتیں کرنے والوں سے پوچھا جائے ڈالر بڑھانے کے لیے کون سے اقدامات کیے؟ ہماری حکومت میں ریکارڈ ڈالر ملک میں آئے، اگرایکسپورٹ نہیں بڑھائیں گے تو ملک نے بینک کرپٹ تو ہونا ہی ہے۔