لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف نے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے نگران وزیر اعلیٰ کیلئے دیئے گئے ناموں کو مسترد کرتے ہوئے ان کو لطیفہ قرار دے دیا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے کہا کہ ہمارے تینوں ناموں پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا، اچھا ہو گا ہمارے تینوں ناموں میں سے ایک نام پر اتفاق ہو جائے، اپوزیشن کی طرف سے نام سنجیدہ نہیں ایک مذاق ہے، احد چیمہ نیب کے کیس میں شہباز شریف کے شریک ملزم ہیں، ہم نے سنجیدہ نام دیئے تھے ان پر اتفاق ہونا چاہیے۔
سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ ملک احمد خان نے بھی کہا تحریک انصاف کے سنجیدہ نام ہیں، احمد نواز سکھیرا، ناصرکھوسہ صاحب دونوں بڑے کریڈبل نام ہیں، ناصر کھوسہ صاحب سے درخواست کروں گا اپنا فیصلہ تبدیل کریں، آج پنجاب کے بعد خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل ہو جائےگی، کچھ دیر بعد سمری گورنر خیبرپختونخوا کو بھجوا دی جائے گی، یہ دو وعدے عمران خان نے جلسے میں کیے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دو حکومتوں کو ٹھوکر مار کرعمران خان عوام کے پاس جا رہے ہیں، پاکستان میں تو کوئی کلرک کی نوکری نہیں چھوڑتا، ہمیں پاکستان کیلئے اس حکومت کو گھر بھیجنا ہو گا، سینئر لیڈر شپ نے جے آئی ٹی پر پرپشر ڈالنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے، طاقت ورحلقوں نے جے آئی ٹی ممبران کو کہا یہ کرنا ہے وہ نہیں کرنا،تحریک انصاف کے استعفے قبول نہیں کیے جا رہے۔
فواد چودھری نے مزید کہا کہ پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی ہے، ہماری کمیٹی سپیکر کے پاس جائے گی، اگر وفاقی حکومت الیکشن کے فریم ورک پر بات نہیں کرے گی تو پھر حکومت کو گھر بھیجنا ہو گا، الیکشن 90 دن سے ایک دن بھی آگے نہیں ہونا چاہیے، وفاقی حکومت اگر جلد ختم ہو جاتی ہے تو پھر الیکشن کا سارا پراسس رمضان سے پہلے ہو جانا چاہیے۔
سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان پاکستان کے اگلے وزیراعظم ہیں ان کو مٹانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، یہ عمل افسوس ناک ہے، تین دن کراچی کے نتائج نہیں آ سکے، اب سمجھ آگئی الیکشن کمیشن، اسٹیبلشمنٹ، (ن) لیگ، پیپلز پارٹی ای وی ایم کی مخالفت کیوں کر رہے تھے، اگر الیکشن ای وی ایم کے ذریعے ہوتا تو نتائج آدھے گھنٹے تک آ جاتے، یہی وجہ ہے انہوں نے ای وی ایم نہیں آنے دی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں دھاندلی کی نئی مثالیں قائم کی گئیں، تحریک انصاف نے بلدیاتی انتخابات کے نتائج کو مسترد کر دیا، بلدیاتی انتخابات کی مکمل انویسٹی گیشن کرائی جائے، وزیر داخلہ نے ووٹنگ کی شرح کو کم کرنے کیلئے دھماکوں کے حوالے سے بیانات دیئے، پاکستان میں معیشت کا بحران سنگین ہوتا جا رہا ہے، چاہتے ہیں وفاقی حکومت ساتھ بیٹھے اور الیکشن ریفارمز پر بات کرے۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری نے مزید کہا اپوزیشن لیڈر، پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کے چیئرمین کا عہدہ دیا جائے، قومی اسمبلی میں واپسی کا فیصلہ تینوں عہدے پی ٹی آئی کو دینے سے مشروط ہے، رانا ثنا اللہ کہتا تھا پنجاب حکومت فتح کرنے آیا ہوں، مسلم لیگ (ن) کے جو حالات لگ رہے ہیں رانا ثنا کو پنجاب کی صدارت بھی قربان کرنا پڑے گی۔
سابق وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ ہم وفاقی حکومت گرانا نہیں چاہتے، اگر الیکشن فریم ورک پر بات نہیں ہو گی تو پھراس طرف جائیں گے، مسلم لیگ کے کافی لوگ رابطے کر رہے ہیں، ہاؤس میں واپسی کا فیصلہ ہم نے ابھی نہیں کیا۔