ماسکو: (دنیا نیوز) بلاول بھٹو زرداری نے یوکرین کے تنازع کو سفارتی ذرائع سے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو اس کے معاشی اثرات کا سامنا ہے۔
وزیر خارجہ نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاروف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا پختہ یقین ہے کہ تمام تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کیا جا سکتا ہے اور ایسی کوئی رکاوٹیں نہیں ہیں جن پر سفارتکاری کامیاب نہ ہوسکے، روس کے ساتھ توانائی کے شعبہ میں مثبت بات چیت ہوئی ہے، پاکستان روس کے ساتھ تعلقات کو بڑی اہمیت دیتا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات دوطرفہ اور علاقائی استحکام کیلئے اہم ہیں، پاکستان روس تعلقات دیرینہ اور دہائیوں پر مشتمل ہیں، پاکستان روسی فیڈریشن کے ساتھ اعلیٰ سطحی رابطے جاری رکھے گا، روسی ہم منصب کے ساتھ بات چیت میں دو طرفہ تعلقات اور علاقائی امور کے تمام پہلوؤں کو شامل کیا گیا۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ دونوں ممالک دوطرفہ سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ منا رہے ہیں اور پاکستان روس کے ساتھ تجارت، سلامتی، دفاع، انسداد دہشت گردی، تعلیم اور عوام سے عوام کے رابطوں کے شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے، ملاقات کے دوران اقوام متحدہ اور شنگھائی تعاون تنظیم سمیت کثیر الجہتی فورمز پر دوطرفہ تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو زرداری کی روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ملاقات
انہوں نے کہ پاکستان اور روس کے درمیان افغانستان پر بہتر تعاون ہے اور جنگ سے متاثرہ ملک میں امن و استحکام کے مشترکہ اہداف حاصل کرنا چاہتے ہیں، پاکستان کی موجودہ حکومت ملک کی توانائی کی ضروریات سے نمٹنے کیلئے بھی پرعزم ہے، ہم روس، امریکہ اور یورپ کے ساتھ اپنے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہیں۔
روسی وزیر خارجہ نے پشاور کی مسجد میں حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے عالمی تعاون ضروری ہے، پاکستان کے ساتھ مشترکہ مشقوں اور فوجی تربیت سمیت باقاعدہ فوجی رابطے کر رہے ہیں، خطے سے دہشت گردی کے خاتمے کا براہ راست تعلق افغانستان سے ہے، اس مقصد کیلئے شنگھائی تعاون تنظیم بالخصوص افغانستان سے متعلق اس کے رابطہ گروپ کی صلاحیتوں کو استعمال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
سرگئی لاروف نے مزید کہا کہ ملاقات کے دوران انسانی، ثقافتی اور تعلیمی روابط استوار کرنے پر تبادلہ خیال کیا، پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں، افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان اور روس اپنی کاوشیں جاری رکھیں گے، غیر جانبدارانہ پوزیشن کے حوالے سے پاکستان کا موقف قابل تحسین ہے، پاکستان کی توانائی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے بھرپور تعاون کریں گے۔