لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ نواز شریف اور آصف زرداری کا کوئی مستقبل نہیں، 3 سے 4 ماہ گزار لیں، مریم نواز سرجری کے بجائے کسی ماہر نفسیات سے بھی علاج کرا لیتی۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت استحکام کی ضرورت ہے، ملک کو غیر مستحکم کیا جا رہا ہے، تحریک انصاف دور میں پاکستان میں ایک دھماکہ نہیں ہوا تھا، عمران خان حکومت نے افغانستان کے ساتھ احسن طریقے سے معاملہ ڈیل کیا۔
تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے مزید کہا کہ پاکستان کی مدد سے افغانستان سے غیر ملکیوں کو نکالا گیا، فیصلے میں کوئی ایک شخص نہیں تمام ادارے شامل ہوتے ہیں، عمران خان افغانستان کی صورتحال کو سمجھتے تھے، افغانستان والے اگر پاکستان میں کسی کی عزت کرتے ہیں تو عمران خان ہیں۔
فواد چودھری نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے ہمیشہ کہا افغان مسئلے کا حل بات چیت سے ہو گا، قبرستان بنا کر امن قائم نہیں ہوتے، بلاول بھٹو 17 سے زائد امریکا کے دورے کر چکے افغانستان کا کبھی نام نہیں لیا، وزیراعظم شہباز شریف نے بھی کبھی افغانستان کا ذکر تک نہیں کیا۔
سابق وزیر اطلاعات نے کہا موجودہ حکومت کی کوئی پالیسی نہیں ہے، خواجہ آصف کہتے ہیں دہشت گردی عمران خان لیکر آیا، ان کے بیانات سے ان کی سنجیدگی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، اگرعمران خان دہشت گردی لیکر آیا تو پھر عمران دور میں دہشت گردی کیوں نہیں ہو رہی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت نے ملک کی کمر توڑ دی ہے، آج ڈالر 272 روپے تک چلا گیا ہے، صورتحال کا حل نکالنے کے بجائے گرفتاریاں شروع کر دی ہیں، پہلے شہباز گل، اعظم سواتی اور پھر مجھے گرفتار کیا، گزشتہ رات کو شیخ رشید، صحافی کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ پاکستان اس وقت تقسیم کا متحمل نہیں ہو سکتا، اگر جہلم، میانوالی کا ایم این اے غدار ہے تو بتایا جائے پھر وفادار کون ہے؟، ابھی تک ان سے ملک اور عمران خان منیج نہیں ہو رہا، ہمارا اداروں سے کوئی جھگڑا نہیں نہ جھگڑا ہو سکتا ہے، اداروں سے کہتا ہوں کہ ان کا اتنا بوجھ نہ اٹھائیں۔
فواد چودھری نے مزید کہا کہ ججز نے یا تو جسٹس منیر بننا ہے یا آئین کی حفاظت کرنی ہے، اگر 90 دنوں میں الیکشن نہیں ہو گا تو آئین شکنی ہو گی، دونوں گورنرز اگر الیکشن کی تاریخ نہیں دیتے تو آرٹیکل 6 کے مرتکب ہوں گے، ہم چاہتے ہیں آئین کے مطابق انتخابات کرائے جائیں، الیکشن کے بعد نئی اپوزیشن نے جنم لینا ہے، بہت سارے ان کے ممبران ہم سے رابطے کر رہے ہیں۔