اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آئین واضح ہے 90 روز سے ایک گھنٹہ بھی الیکشن آگے نہیں ہو سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں امن عامہ کی صورتحال کا جواز دیا جا رہا ہے، اگر ضمنی الیکشن کے لیے امن عامہ درست ہے تو پھرعام انتخابات کے لیے کیوں نہیں؟ دوسرا جواز وسائل کی کمی کا بتایا جا رہا ہے، گزشتہ 9 ماہ سے حالات مزید خراب ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عامر ڈوگر کو گرفتار کر لیا گیا
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پابندی کے باوجود افسروں کی تبدیلیاں کی جا رہی ہیں، ضابطہ اخلاق کے تحت تبادلے نہیں کیے جا سکتے، تعجب کی بات ہے تبادلے ہو رہے ہیں اور سب خاموش ہیں، سوال یہ ہے کہ تبادلے کیا من پسند نتائج حاصل کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس لیگل آپشن اور پرامن احتجاج کا آپشن ہے، ہم نے لیگل اور پرامن احتجاج کا آپشن استعمال کیا، عمران خان کو پرامن احتجاج کے دوران نشانہ بنایا گیا، عمران خان کی جے آئی ٹی کو بند کر دیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ وفاق میں رہ کر ہم مزاحمت کر سکتے تھے، وفاقی حکومت الیکشن میں تاخیر کے حربے استعمال کر رہی ہے، اگر پنجاب میں ہم حکومت نہ چھوڑتے تو ہمیں مہنگائی کا ذمہ دار ٹھہرایا جانا تھا، پنجاب میں اگر ہماری حکومت ہوتی تو پکڑ، دھکڑ نہ ہوتی، ہم چاہتے ہیں عوام کو الیکشن میں فیصلہ کرنے دیا جائے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اداروں پر بہت بڑی ذمہ داری آگئی ہے، اسٹیبلشمنٹ کو اندرونی و بیرونی چیلنجز کا پتا ہے، اسٹیبلشمنٹ کو اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا، آئین کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے، امید کرتے ہیں آئین کی پامالی پرعدلیہ آواز اٹھائے گی، تیسرا ادارہ الیکشن کمیشن ہے جس کا کام شفاف الیکشن کرانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان تحریک انصاف کا 16 کے بجائے 19 مارچ کو انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو شفاف الیکشن کرانا ہو گا تاکہ کوئی آواز نہ اٹھا سکے، نگران سیٹ اپ کا کام الیکشن کرانا ہے من پسند نتائج حاصل کرنا نہیں، انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اور ذی شعور سیاست دان، دانشور طبقہ ملک کو دلدل سے نکال سکتا ہے، تحریک انصاف دور میں کوئی سیاسی قیدی نہیں بنائے گئے، اگر کوئی جیل میں گیا توماضی کے کیسز کی وجہ سے گیا۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ نیب ترمیم کے بعد نیب کا ادارہ بے معنی ہو گیا ہے، اس وقت اپوزیشن لیڈرسرکارکا نمائندہ ہے، راجہ ریاض تحریک انصاف کی ٹکٹ پر منتخب ہوا انہیں تو مستعفی ہوجانا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ آئین کےخلاف کوئی کام کریں گے تو غلط روایت ہو گی، سیاسی انتقام یا پولیٹیکل انجنیئرنگ غلط ہے، لیگل پراسس کے ذریعے ہونے والی کارروائی میں فرق ہوتا ہے۔
شاہ محمود قریشی کا نوازشریف کیس سےمتعلق سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ توشہ خانہ میں باقی لوگوں کا ریکارڈ پیش کیوں نہیں کیا جا رہا، توشہ خانہ کا کیس ہمیں منیج دکھائی دے رہا ہے، عدالت کے کہنے کے باوجود تمام جماعتوں کے خلاف یکساں سلوک نہیں کیا جا رہا، لوگ ساری چیزوں کو نوٹ کر رہے ہیں۔