عمران خان نے بدھ سے جیل بھرو تحریک کا اعلان کر دیا

Published On 17 February,2023 07:21 pm

لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے بدھ سے جیل بھرو تحریک کا اعلان کر دیا۔

کارکنوں سے ویڈیو لنک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے لاہور پھر دوسرے بڑے شہروں میں جیل بھریں گے، قوم خوف کے بُت کو توڑ دے، یہ فرعون کی طرح ڈراتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ زمان پارک کے باہر کارکنوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، یہ ہمیں جیلوں میں ڈالنے کے لیے ڈراتے ہیں، جیل بھرو تحریک سارے پاکستان میں جائے گی۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ملک میں ظلم اور ناانصافیاں ہو رہی ہیں، آئین میں واضح ہے الیکشن 90 دن کے اندر ہونے ہیں، 91 دن کا مطلب نگران حکومت غیر آئینی ہو جائے گی، چیف الیکشن کمشنر کو آئین بارے پتا ہے، دونوں گورنر، چیف الیکشن کمشنر آئین پرعمل نہیں کر رہے، الیکشن کمیشن بے بسی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت آئین کے مطابق فیصلہ دے چکی ہے، عدالت کے فیصلے پرعملدرآمد نہیں ہو رہا، عدالتی فیصلے پر عمل نہ ہو تو مطلب قانون ختم اور اس سے زیادہ بربادی نہیں ہو سکتی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ زلزلہ، جنگوں سے نہیں ملک تب تباہ ہوتا ہے جب فیصلوں پر عملدرآمد نہ ہو، آج ہم ادھر کھڑے ہو گئے ہیں، ہم انتظار کر رہے ہیں 90 دن میں الیکشن کا شیڈول کب آئے گا، ہم کوئی پاگل تو نہیں تھے دو حکومتیں ختم کر دیں، انہوں نے لوگوں کے ضمیر خرید کر حکومت بنائیں، انہوں نے ہر چیز کی قیمتیں بڑھادی ہیں،عمران خان ہماری حکومت میں بھی آئی ایم ایف کا پریشرتھا لیکن قیمتیں نہیں بڑھائیں، انہوں نے آئی ایم ایف کے کندھے پر بندوق چلا کر لوگوں کی کمر توڑ دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان پر قاتلانہ حملہ کیس کے ملزم احسن نذیر کی ضمانت منظور

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ آج ملک کی ایکسپورٹ اور ٹیکس ریونیو نیچے آگیا ہے، یہ قرضے لے رہے ہیں لیکن ملکی دولت میں اضافہ نہیں کر رہے، انہوں نے آمدنی بڑھانے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے، انہوں نے کہا کہ دنیا کا کوئی جینئس بھی آکر حالات ٹھیک نہیں کر سکتا۔

عمران خان نے کہا کہ سب سے اہم چیز رول آف لا ہوتا ہے، بیرون ملک پاکستانی ملک میں انویسٹ نہیں کر رہے، ملک میں آئین کی بڑی خلاف ورزی ہو رہی ہے، ہر ادارے کو دباؤ میں رکھا جا رہا ہے کہ الیکشن کو آگے کیا جائے، یہ الیکشن کے ذریعے نہیں آکشن کے ذریعے اقتدار میں آئے، یہ الیکشن میں شکست کے خوف سے ڈرے ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جنرل باجوہ کس حیثیت سے ریکارڈنگ کرتے تھے؟ عمران کا تحقیقات کیلئے صدرکو خط

انہوں نے مزید کہا کہ یہ کراچی کے بلدیاتی انتخابات کی طرح تاخیر کرتے جا رہے ہیں، پیپلز پارٹی کا کراچی میں کوئی ووٹ بینک نہیں ہے، کراچی میں پیپلز پارٹی نے دھاندلی کے ذریعے بلدیاتی انتخاب جیتا، ان کی پہلی کوشش ہے کہ الیکشن نہ ہو، یہ چاہتے ہیں ہمیں کمپین کا موقع نہ ملے، ہم ان کو الیکشن چوری نہیں کرنے دیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ ملتان میں الیکشن کمیشن آفس کے باہر پی ٹی آئی اور (ن) لیگ کے کارکنوں میں جھڑپ ہوئی، مسلم لیگ کے کارکنوں کو کچھ نہیں کہا گیا، پی ٹی آئی کارکنوں کے گھروں میں رات کو چھاپے مارے گئے، نگران حکومت کا مطلب غیر جانبدار حکومت ہوتی ہے، ہمارے بدترین مخالف کو نگران وزیراعلیٰ بنایا گیا، یہ آصف زرداری کا بغل بچہ ہے اس کو اوپر لا کر بٹھا دیا ہے، 25 مئی کو ظلم کرنے والے 16 افسران کو دوبارہ لگا دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو کن کیسز کا سامنا ہے اور وہ عدالت پیش کیوں نہیں ہوتے؟

انہوں نے کہا کہ علی ساہی چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے داماد ہیں، علی ساہی پر پہلے تشدد کیا اب اسے نیب میں بلایا جا رہا ہے، عثمان ڈار کے قریبی ساتھی کو مارا گیا، عثمان ڈار کے ساتھی پر تشدد کر کے اس سے دستخط کرائے گئے، پنجاب کے ایم پی اے کو ڈرانے کے لیے اعظم سواتی کی ویڈیو دکھائی گئی، اعظم سواتی پر تشدد کے دوران کہا گیا عمران کو بتاؤ ایسا کریں گے، شہباز گل سے کہہ رہے تھے میرے خلاف بیان دو، یہ چاہتے ہیں ہم کرپٹ لوگوں کو مان جائیں۔

عمران خان نے کہا کہ سابق وزیراعظم ہوں میرے اوپر حملہ کیا گیا، جنہوں نے حملہ کیا سارے اقتدار میں بیٹھے تھے، ڈرٹی ہیری، شہباز شریف، رانا ثنا اللہ ملوث تھے، ہمیں تو اندر سے حملے کی خبریں آ رہی تھیں، انہوں نے ایک دم کہہ دیا حملہ کرنے والا ایک شوٹر تھا، پنجاب کی جےآئی ٹی رپورٹ کے مطابق 3 شوٹر تھے، ڈی پی او گجرات، سی ٹی ڈی اہلکاروں نے فرانزک کے لیے اپنے فون نہیں دیئے، جے آئی ٹی اہلکاروں نے بیان بدلے، سوچیں پیچھے کتنا طاقت ور شخص ہو گا، جے آئی ٹی اہلکار کس کی بات سن رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی حکومت کو ہٹانے کی بنیادی وجہ داخلی تبدیلیاں تھیں: روسی سفیر

عمران خان نے مزید کہا کہ نگران حکومت کا کام صرف الیکشن کرانا ہے، جےآئی ٹی کا ریکارڈ سیز کر دیا گیا، اینٹی کرپشن میں شہباز شریف کے آدمی کو بٹھا دیا گیا جس نے ریکارڈ ہی نہیں دیا، دو افسران اینٹی کرپشن میں ریکارڈ لینے گئے تو پتا چلا سارا ریکارڈ غائب ہے صرف 11 صفحے رہ گئے ہیں، نگران حکومت نے جے آئی ٹی کی رپورٹ کو ثبوتاژ کر دیا ہے۔

کارکنوں سے ویڈیو لنک خطاب میں عمران خان نے مزید کہا کہ پولیس نے میری ایف آئی آر درج نہیں کی، جے آئی ٹی کے ریکارڈ کو جان بوجھ کر ثبوتاژ کیا گیا، اس سے یہ چیز سامنے آگئی جن تین لوگوں کا نام لے رہا تھا وہی ملوث تھے، ریکارڈ کیوں غائب کیا گیا کیونکہ انہیں پتا تھا انہوں نے پکڑے جانا ہے، اپنے اوپر قاتلانہ حملے بارے دو ماہ پہلے آگاہ کر دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے تو کسی نے نہیں بچایا جنہوں نے بچانا تھا وہ خود ہی ملوث تھے، اگر یہ تین لوگ ابھی بھی اقتدار میں ہیں تو میری تو جان ابھی بھی خطرے میں ہے، میری حفاظت کون کرے گا، جب بھی عوام میں جاؤں گا، ان تین لوگوں سے مجھے خطرہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مافیا کو کوئی پوچھنے والا نہیں، بڑے چوروں کی وجہ سے ملک تباہ ہوتا ہے: عمران خان

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 1996ء میں بے نظیر حکومت گرائی گئی تھی، 1996ء کے فیصلے میں لکھا ہے یہ لوگ فون ٹیپ کرتے ہیں، وزیر داخلہ نے خود کہہ دیا ہے کہ وہ فون ٹیپ کرتے ہیں، اس پر ان کی حکومت جانی چاہیے، یہ مافیا کا طریقہ کار ہے، انہوں نے میری بھی فون ٹیپ بنائی ہوئی ہے، ایجنسیز نے پرنسپل سیکرٹری سے باتوں کو ٹیپ کیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ عدالتی احکامات کی بھی مسلسل خلاف ورزی کر رہے ہیں، یہ عدلیہ کا حکم نہیں مانتے اور پھر انہیں بلیک میل کرتے ہیں مطلب ملک میں قانون ختم ہو گیا، حقیقی آزادی انہیں ملتی ہے جہاں لوگوں کو انصاف ملتا ہے، جس قوم میں ججز کے فیصلوں پر عملدرآمد نہ ہو کونسا انویسٹر ملک میں آئے گا؟۔

انہوں نے کہا کہ یہ سب سے بڑی وجہ ہے، ملک آگے نہیں بڑھ رہا، یہ حالات بیماری کی وجہ سے ہیں، انصاف نہ ہونے کی وجہ سے طاقت ور ڈاکو این آر او لے لیتے ہیں، یہ ساری جنگ حقیقی آزادی، انصاف کے لیے ہے، قانون کی حکمرانی کے لیے ہم سب کو ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔