اسلام آباد: (ویب ڈیسک) بالا کوٹ پر بھارتی فضائیہ کے بزدلانہ حملہ اور پاک فضائیہ کی بھرپور جوابی کارروائی کو 4 سال مکمل ہو گئے۔
26 فروری 2019ء کو بھارتی فضائیہ نے پاکستان کے اندر حملہ کرنے کی کوشش کی تاہم اس کے بدلہ میں بھارت کو اپنی فضائیہ کے دو لڑاکا طیاروں کا ملبہ پیچھے چھوڑنا پڑا، اس کارروائی میں پاکستان ایئر فورس کے ہاتھوں ذلت نے بھارتی فضائیہ کی بالادستی کے جھوٹے بھرم اور وزیراعظم مودی اور آر ایس ایس کے جنگی جنون کو پوری دنیا میں بے نقاب کردیا۔
14 فروری 2019 کو پلوامہ میں فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت نے پاکستان کے اندر فضائی حملہ کیا جس کا پاک فضائیہ نے بھرپورجواب دیا، پاک فضائیہ نے دو بھارتی لڑاکا طیاروں کو مار گرا کر اپنی بہترین عسکری اور تکنیکی مہارت و بالا دستی کا ثبوت دیا۔
14 فروری 2019ء کو بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیرکے ایک نوجوان لڑکے نے کشمیریوں پربھارتی ظلم و جبر کے جواب میں دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی کو پلوامہ میں ہندوستانی پیرا ملٹری پولیس ( سی آر پی ایف ) کے 78 بسوں کے قافلے کے قریب دھماکہ سے اڑا دیا، اس واقعہ میں سی آر پی ایف کے 40 اہلکار ہلاک ہو گئے۔
اس حملے کے کچھ ہی لمحوں بعد ہندوستانی میڈیا اور نریندر مودی کی حکومت نے تحقیقات اور تفتیش کے آغاز سے پہلے ہی پاکستان کو فوری طور پر مورد الزام ٹھہرایا اور میڈیا میں جنگی جنون پیداکیا۔
دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق ہندوستان نے اپنے ہی فوجیوں کو جان بوجھ کر ہلاک کر کے پلواما ڈرامہ کا آغاز کیا اور میڈیا کے ذریعہ جنگی جنون کی ترویج کی، بھارتی فضائیہ نے 26 فروری، 2019ء کو بالاکوٹ کے قریب ایک فضائی کارروائی کی اور دعوی کیا کہ اس کارروائی میں عسکریت پسندوں کے کیمپ کو نشانہ بنایا گیا۔
بھارت نے اس کارروائی میں 300 سے زائد دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا جھوٹا اور بے بنیاد دعویٰ بھی کیا لیکن اس حوالہ سے کوئی ثبوت فراہم نہ کر سکا، بھارتی فضائیہ کو اس کارروائی کیلئے 20 میراج لڑاکا طیاروں، ائیر کرافٹ کیرنگ سپائس 2000 اور فضا بردوش ارلی وارننگ سسٹم کی معاونت بھی حاصل تھی۔
دفاعی ماہرین کے مطابق حملہ کی منصوبہ بندی اور ہدف کو نشانہ بنانے کیلئے مصنوعی مشقوں کے باوجود بھارتی فضائیہ اہداف پر نشانہ بنانے میں ناکام رہی، دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق پلوامہ حملہ مکمل طور پر رچایا گیا ڈرامہ تھا، یہ سوالات بھی اہم ہیں کہ اتنے بڑے فوجی قافلہ کی روٹ پر معمول کے طریقہ کار کے مطابق بارودی مواد کی تلاش و معائنہ اور کسی مشکوک سرگرمی کی روک تھام کی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔
حکام نے یہ بات کیوں نظر انداز کی کہ 78 بسوں پر مشتمل ایک بڑا فوجی قافلہ ایک پرکشش ہدف ہو سکتا ہے، سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) نے وزارت داخلہ سے ان فوجیوں کو فضائی راستے کے ذریعہ منتقل کرنے کی درخواست کی تھی تاہم اس درخواست کو کوئی وجہ بتائے بغیر قبول نہیں کیا گیا۔
حقیقت یہ ہے کہ وزیر اعظم نریندرمودی اس وقت انتخابی فوائد حاصل کرنا چاہتے تھے کیونکہ اپریل/ مئی 2019 میں بھارت میں عام انتخابات ہونے جا رہے تھے، اس واقعہ کے بعد بی جے پی کی قیادت نے انتخابی مہم کے دوران پاکستان کے خلاف مسلسل ہرزہ سرائی کی اورایک جنگی جنون کا ماحول پیدا کیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایک ہائپر نیشنلسٹ اور انتہا پسند مذہبی جنونیت کے فلسفہ پر عمل پیرا سیاسی جماعت ( بی جے پی) نے بھارت میں فاشزم اور زینو فوبیا کو فروغ دیا ہے، اس جماعت کا خیال تھا کہ بالا کوٹ حملہ کی طرح کے اقدامات کو انتخابی کارڈ کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔
فنانشل ٹائمز کے مطابق 15 فروری 2019 کو وزیر اعظم نریندر مودی نے بیان دیا تھا کہ پلوامہ حملے کے ذمہ دار افراد "بہت بھاری قیمت" ادا کریں گے اور سکیورٹی فورسز کو ان سے نمٹنے کے لئے مکمل اختیارات دئیے جائیں گے۔
نریندرمودی نے ایک انتخابی جلسہ سے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ لوگوں کا خون کھول رہا ہے اور دہشت گردی کے واقعہ کے پیچھے افراد کو یقینی طور پر سزا دی جائے گی، مودی نے اس مہم کے دوران مسلسل پاکستان کے خلاف جنگی جنون کا ماحول پیدا کیا، پاکستان کے خلاف اس منظم منصوبے اورہندوستانی دعووں کو متعدد بین الاقوامی اورغیرجانبدارمبصرین نے مسترد کردیا تھا۔
مبصرین نے بتایا کہ بالاکوٹ کے قریب کارروائی میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی ہے اور بم واضح طور پر اپنے ہدف سے دور درختوں کے قریب گر گئے تھے، بالا کوٹ حملہ کے بعد مختصر فضائی جھڑپ کے دوران پاک فضایہ نے دو بھارتی طیاروں کو مار گرایا اور ایک پائلٹ کو گرفتار کر لیا۔
بھارتی لڑاکا طیارہ ایس یو 30 کا ملبہ مقبوضہ کشمیرمیں گرا اور اس کا پائلٹ ہلاک ہوا جبکہ مگ 21 لڑاکا طیارے کے پائلٹ ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھامن ، جس کا طیارہ پاکستان میں گر گیا، کو زندہ گرفتار کر لیا گیا۔
آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ پاکستان ایئر فورس کی کامیابیوں کا مظہر ہے، اب ہر سال اس دن کو "سرپرائز ڈے" کے طور پر منایا جاتا ہے۔