کراچی: (دنیا نیوز) سائٹ ایریا کی ایک فیکٹری میں راشن اور زکوة کی تقسیم کے دوران بھگدڑ مچنے سے 3 بچوں اور خواتین سمیت 12 افراد جاں بحق جبکہ متعدد خواتین بے ہوش ہو گئیں۔
ریسکیو حکام کے مطابق بھگدڑ مچنے سے جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کو عباسی شہید ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، ایس ایس پی کیماڑی کے مطابق واقعہ کے بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پرپہنچ گئی ہے۔
— Ghulam Abbas Shah (@ghulamabbasshah) March 31, 2023
بڑی تعداد میں افراد آنے سے فیکٹری انتظامیہ نے پولیس کو طلب کیا، ایس ایس پی کیماڑی نے کہا ہے کہ صورتحال کنٹرول کر لی گئی ہے۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق نورس چورنگی سائٹ ایریا میں قائم فیکٹری میں راشن تقسیم کیا جا رہا تھا، راشن کی تقسیم کے دوران خواتین سمیت لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
سائٹ ایریا سیمنز چورنگی پر فیکٹری کا مالک عبدالخالق نامی شخص بغیر پولیس کو اطلاع دیئے راشن تقسیم کر رہا تھا، تقسیم کے دوران بھگدڑ مچنے سے پانی کا پائپ ٹوٹ گیا جس کی وجہ سے پورے پلانٹ میں پانی بھر گیا۔
ہسپتال ذرائع
ہسپتال ذرائع کے مطابق متعدد زخمیوں کی حالت نازک ہے، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے، ہسپتال انتظامیہ کے مطابق سائٹ ایریا میں بھگدڑ مچنے اور نالے میں گرنے سے 8 لاشیں عباسی شہید ہسپتال لائی گئیں، اب تک 4 زخمی بھی ہسپتال لائے گئے ہیں۔
ایس ایس پی کیماڑی
ایس ایس پی کیماڑی فداحسین جانوری کے مطابق فیکٹری انتظامیہ نے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو آگاہ نہیں کیا تھا، راشن اور زکوة کی تقسیم کے حوالے سے کوئی اطلاع پولیس کو نہیں دی گئی، پولیس نے موقع پر پہنچ کر فیکٹری منیجر سمیت 3 افراد کو حراست میں لے لیا۔
فدا حسین جانوری نے بتایا کہ حراست میں لیے گئے افراد کا تعلق فیکٹری انتظامیہ سے ہے، انتظامیہ کے مزید افراد کو بھی جلد حراست میں لے لیا جائے گا، واقعہ کی انکوائری ایس پی سائٹ مغیز ہاشمی کو دے دی گئی، انکوائری مکمل ہونے کے بعد قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
وزیر خارجہ
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی و وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں بھگدڑ حادثہ کا نوٹس لے لیا، بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعلیٰ سندھ سے رابطہ کر کے معاملے کی فوری تحقیقات کی ہدایت کر دی، انہوں نے کہا کہ فیکٹری میں پیش آنے والے حادثے میں قیمتی جانوں کا ضیاع باعث صدمہ ہے، مستقبل میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام کو یقینی بنایا جائے، واقعے میں زخمی ہونے والوں کے لیے بہتر علاج معالجے کو یقینی بنایا جائے، بلاول بھٹو نے متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت و ہمدردی کا اظہار کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سیمنز چورنگی واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر کراچی سے رپورٹ طلب کر لی، انہوں نے کہا کہ راشن کی تقسیم اور فلاحی کاموں کیلئے انتظامیہ کو باقاعدہ اطلاع دینی چاہئے، 11 افراد کے جاں بحق ہونے کی رپورٹ انتہائی تکلیف دہ ہے، انہوں نے جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور زخمیوں کے بہتر علاج معالجہ کی ہدایت کی۔
چیف سیکرٹری سندھ
چیف سیکرٹری سندھ ڈاکٹر محمد سہیل راجپوت نے نجی کمپنی میں راشن تقسیم کے دوران بھگدڑ مچنے کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دے دیا، انہوں نے کہا کہ ذمہ داروں کا تعین کیا جائے، جہاں بھی غفلت سامنے آئی ایکشن لیا جائے گا، ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر کے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں، چیف سیکرٹری سندھ نے انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
گورنر سندھ
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے راشن کی تقسیم میں بھگدڑ کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر کراچی سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی، انہوں نے واقعہ میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا اور زخمیوں کو ہسپتال میں علاج معالجہ کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
شرجیل میمن
پیپلز پارٹی کے رہنما اور وزیراطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ فیکٹری کے باہر راشن کی تقسیم کے دوران افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے، واقعے کی ایف آئی آر درج کر لی ہے، پولیس نے 7 افراد گرفتار کر لئے ہیں، انہوں نے کہا کہ نیکی کا کام کرتے وقت مخیر حضرات اور غیر سرکاری تنظیمیں مناسب سکیورٹی انتظامات کے لئے ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو اطلاع دیں۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت کی طرف سے آٹے کی تقسیم کے مراکز میں بھگدڑ کا باعث بننے والی بدانتظامی پر گہری تشویش ہے۔
HRCP is deeply concerned by the mismanagement causing stampedes at wheat flour distribution centres set up by the government. pic.twitter.com/ayhYbhsdpd
— Human Rights Commission of Pakistan (@HRCP87) March 31, 2023
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے کراچی میں پیش آنے والے واقعے کو خاص طور پر تشویشناک قرار دیتے ہوئے حکومت سے تقسیم کے نظام کو بہتر بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ صورت حال پاکستان کے پسماندہ لوگوں کی تکلیف میں اضافہ کر رہی ہے جو اشرافیہ کی جانب سے جاری معاشی ناانصافی کا مقابلہ کر رہے ہیں۔