لاہور: (دنیا نیوز) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے خطرہ ہے یہ الیکشن اکتوبر میں بھی نہیں کروائیں گے، ایک ڈکٹیٹر نے 90 دن کا الیکشن کا کہہ کر 11 سال حکومت کی، جرائم پیشہ لوگوں کو الیکشن سے خوف آ رہا ہے، سپریم کورٹ پر پریشر ڈالنے کا مقصد ہے کہ الیکشن نہ ہوں، ہم تو الیکشن چاہتے ہیں ہم انتشار کیوں کریں گے، پی ڈی ایم نے آج ایک نیا بیانیہ نکالا۔
لاہور میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان معاشی بحران میں دھنستا جا رہا ہے، پاکستان کا روپیہ نیچے اور قرضے بڑھتے جا رہے ہیں، آٹے کی لائنوں میں لگے لوگ مر رہے ہیں، پاکستان میں ایسے حالات کبھی نہیں دیکھے، ان کو نظر آ رہا ہے الیکشن ہوگا تو ان کی سیاسی موت ہو جائے گی، اب یہ کہہ رہے ہیں کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول نہیں کریں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ آئین کی حفاظت کرنے والا ادارہ ہے، یہ لوگ الیکشن سے خوفزدہ ہو کرعدلیہ پر حملے کر رہے ہیں، انہی جج صاحبان نے ہمارے خلاف فیصلہ دیا تھا، میں نے الیکشن کا اعلان کیا تو رات کو 12 بجے عدالتیں کھل گئی تھیں، میں نے کبھی عدلیہ پر تنقید نہیں کی، اب وہی عدلیہ فیصلہ دینے لگی ہے تو تنقید شروع کر دی، ان کے مطلب کا فیصلہ آئے تو ٹھیک ورنہ تنقید شروع کر دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت سے دوستی کیلئے جنرل (ر) باجوہ نے مجھ پر دباؤ ڈالا: عمران خان
سابق وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ ملک کی اکانومی کا برا حال ہے، ہم نے الیکشن کیلئے دو اسمبلیاں قربان کر دیں، پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کسی نے دو اسمبلیاں قربان کی ہوں، آئین کہتا ہے کہ 90 دن کے اندر الیکشن ہوں گے، سپریم کورٹ کا کام ہی آئین پر عملدرآمد کرانا ہے، مسلم لیگ (ن) کو جلسوں میں پروٹول دیا جاتا ہے، ہمیں جلسے، ریلیوں کی اجازت نہیں دی جاتی۔
عمران خان نے کہا کہ جب تک سیاسی استحکام نہیں آتا معیشت ٹھیک نہیں ہو سکتی، انہیں ڈر ہے یہ پنجاب اور سندھ میں بری طرح ہارنے لگے ہیں، نگران حکومت کا کام الیکشن کروانا ہے یہ ظلم کر رہے ہیں، جہاں قانون کی حکمرانی ہوتی ہے وہی ملک خوشحال ہوتا ہے، ظل شاہ کو پہلے اٹھا کر لے گئے پھر تشدد کر کے مار کر پھینک گئے، جو چینلز ہمیں دکھاتا ہے ان پر پریشر ڈالا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پورے لاہور کو سیل کرنے کے باوجود مینار پاکستان کا جلسہ تاریخی جلسہ تھا، کراچی، بلوچستان سے سوشل میڈیا کے لوگوں کو اٹھایا گیا، ان کی ساری گیم یہ ہے کہ تحریک انصاف کو کمزور کیا جائے، ان کا پلان ہے تحریک انصاف کو کرش کرنے کے بعد الیکشن کرائے جائیں، 26گھنٹے تک زمان پارک کے باہر حملہ کیا گیا، انہوں نے مجھے اٹھا کر الیکشن ہونے تک باہر نہیں آنے دینا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: فل کورٹ کا مطالبہ مضحکہ خیز، عدلیہ کے خلاف سازش لندن سے ہو رہی ہے: پرویز الہٰی
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ میرے کارکن ڈرے ہوئے تھے یہ کہیں مجھے مارنہ دیں، یہ جرائم پیشہ لوگوں کی حکومت ہے، یہ قوم کیلئے فیصلہ کن مرحلہ ہے، قوم کو آئین و قانون کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا، آئین میں واضح ہے 90 دن کے اندر الیکشن ہونے ہیں، اگر آج پیسے کی کمی ہے تو کیا اکتوبر میں نہیں ہو سکتی؟، اگر آئین پر عمل نہیں ہو گا تو پھر ملک میں جنگل کا قانون بن جائے گا۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ لندن میں بیٹھا مفرور سزا یافتہ کہتا ہے فیصلہ نہیں مانیں گے، نواز شریف دور میں سپریم کورٹ پر حملہ اور کوئٹہ بینچ کو خریدا گیا، نواز شریف تم ہوتے کون ہو؟، عدلیہ نے نواز شریف کوسیسلن مافیا قرار دیا تھا، انہوں نے بینظیر کی گندی تصاویر پھنکوائیں یہ مافیا ہے، یہ چاہتے ہیں کسی طرح مجھے باہر رکھو تاکہ ان کا 1100 ارب کا این آر او محفوظ رہے۔
عمران خان نے کہا کہ یہ اپنے پیسے بچانے کیلئے کچھ بھی کر سکتے ہیں، خیبرپختونخوا، پنجاب میں 90 دن کے بعد نگران حکومتیں ختم ہوجائیں گی، وکلا کی سب سے بڑی ذمہ داری ہے، سب کو کہتا ہوں یہ اصل میں حقیقی آزادی کا جہاد ہے، حقیقی آزادی تب ملتی ہے جب انصاف ملے، آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے توملک ڈیفالٹ ہوتا نظر آ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا مفاد پاکستان نہیں بلکہ اپنا چوری کا پیسہ محفوظ رکھنا ہے، کیا اس طرح کے مفرور لوگ ملک کے فیصلے کریں گے؟، ان کواندازہ نہیں اگر 90 دن کے اندر الیکشن نہ ہوئے تو ملک کدھر جائے گا، اس حکومت نے میڈیا بلیک آؤٹ کر دیا، سوشل میڈیا پر بھی پابندیاں لگائی جارہی ہیں، ہمارے کارکنان کو اٹھایا جا رہا ہے، ان کی کوشش ہے کہ لوگوں کو پی ٹی آئی سے دور کیا جائے۔