اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیخلاف درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کر دی گئیں، 8 رکنی لارجر بینچ کل ساڑھے 11 بجے سماعت کرے گا۔
چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بینچ 13 اپریل کو سماعت کرے گا، بینچ کے دیگر ممبران میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں۔
واضح رہے 10 اپریل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے اختیارات سے متعلق بل کثرت رائے سے ترامیم کے ساتھ منظور کیا گیا تھا، بل پرصدر کے دستخط کے بعد چیف جسٹس کا ازخود نوٹس لینے کا اختیار ختم ہو جائے گا اور 3 سینئر ترین ججز ازخود نوٹس سے متعلق فیصلہ کر سکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا سیکشن 4 لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
عدالتی اصلاحات سے متعلق بل آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت نظرثانی کیلئے گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ کو واپس بھجواتے ہوئے صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ اس بل پر از سر نو غور کرے، مسودہ بل بادی النظر میں پارلیمنٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہے، بل قانونی طور پر مصنوعی اور ناکافی ہونے پر عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔
صدر ڈاکٹر عارف علوی کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے جانچ شدہ قواعد میں چھیڑ چھاڑ عدالت کی اندرونی کارروائی، خود مختاری اور آزادی میں مداخلت کے مترادف ہو سکتی ہے، آرٹیکل 67 پارلیمان اور آرٹیکل 191 سپریم کورٹ کو تحفظ فراہم کرتا ہے، یہ آرٹیکل دونوں اداروں کے اختیار میں مداخلت سے منع کرتے ہیں۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیا ہے؟
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے تحت سو موٹو نوٹس لینے کا اختیار اب اعلیٰ عدلیہ کے 3 سینئر ترین ججز کے پاس ہوگا۔
بل کے تحت چیف جسٹس کا ازخود نوٹس کا اختیار محدود ہوگا، بینچوں کی تشکیل اور ازخود نوٹس کا فیصلہ ایک کمیٹی کرے گی جس میں چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججز ہوں گے۔
نئی قانون سازی کے تحت نواز شریف کو از خود نوٹس پر ملی سزا پر اپیل کا حق ملے گا جبکہ نااہل قرار پانے والے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، جہانگیر ترین اور دیگر فریق بھی اپنے خلاف فیصلوں کو چیلنج کرسکیں گے۔