اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے خلاف درخواستوں پر سماعت آج ہو گی ، چیف جسٹس آف پاکستان ( سی جے پی ) عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بینچ ساڑھے 11 بجے سماعت کرے گا۔
آٹھ رکنی بینچ کے دیگر ممبران میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے خلاف ایڈووکیٹ خواجہ طارق رحیم اور دیگر نے 4 درخواستیں عدالت عظمیٰ میں دائر کر رکھی ہیں۔
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کر کے توثیق کے لیے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کو بھیجا تھا تاہم صدر نے بل نظر ثانی کے لیے واپس سپیکر کو بھیج دیا تھا۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ اس بل پر از سر نو غور کرے، مسودہ بل بادی النظر میں پارلیمنٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہے، بل قانونی طور پر مصنوعی اور ناکافی ہونے پر عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔
بعدازاں 10 اپریل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بل کثرت رائے سے ترامیم کے ساتھ منظور کیا گیا اور دوبارہ صدر مملکت کو بھیجا گیا، بل پرصدر کے دستخط کے بعد چیف جسٹس کا ازخود نوٹس لینے کا اختیار ختم ہو جائے گا اور 3 سینئر ترین ججز ازخود نوٹس سے متعلق فیصلہ کر سکیں گے۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیا ہے؟
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے تحت سو موٹو نوٹس لینے کا اختیار اب اعلیٰ عدلیہ کے 3 سینئر ترین ججز کے پاس ہوگا۔
بل کے تحت چیف جسٹس کا ازخود نوٹس کا اختیار محدود ہوگا، بینچوں کی تشکیل اور ازخود نوٹس کا فیصلہ ایک کمیٹی کرے گی جس میں چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججز ہوں گے۔
نئی قانون سازی کے تحت نواز شریف کو از خود نوٹس پر ملی سزا پر اپیل کا حق ملے گا جبکہ نااہل قرار پانے والے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، جہانگیر ترین اور دیگر فریق بھی اپنے خلاف فیصلوں کو چیلنج کرسکیں گے۔