اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس ہوا جس میں نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کے چیئرمین میجر جنرل (ر) عامر اسلم خان نے بریفنگ دی۔
عامر اسلم خان نے اجلاس کو بتایا کہ آئین کے مطابق تمام حکومتیں شہریوں کیلئے گھر تعمیر کرنے کا اہتمام کرتی ہیں، 1958 سے 2010 تک حکومتوں نے 60 ہزار مکانات تعمیر کئے، ہاؤسنگ اتھارٹی کے قیام کے بعد سوا سال میں 41 ہزار گھر تعمیر کئے، موجودہ حکومت نے نیا ہاؤسنگ سکیم کو روک دیا تھا، سکیم کو روکنے کی وجہ ملکی معاشی صورتحال ہے۔
چیئرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت نے مارک اپ سبسڈی سکیم کو روک لیا تھا، وزیر خزانہ نے سکیم کی بحالی کا عندیہ دیا ہے، امید ہے یکم جولائی سے مارک اپ سبسڈی سکیم بحال ہو جائے گی، نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی صوبوں میں ڈویلپمنٹ اتھارٹیز کے ساتھ منصوبے بناتی ہے، بدقسمتی سے سندھ حکومت نے نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی سے تعاون نہیں کیا۔
میجر جنرل (ر) عامر اسلم خان نے کہا کہ سندھ کی کسی ڈویلپمنٹ نے ہماری کوئی پروپوزل تسلیم نہیں کی، سندھ سیکرٹریٹ کے ملازمین کیلئے ایک منصوبہ پر کام شروع ہوا وہ بھی رک گیا، صوبے میں اس وقت نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کا کوئی منصوبہ جاری نہیں، وہ کہتے ہیں ہمیں صرف پیسے دے دو، سندھ حکومت نے لینڈ ڈیجیٹلائزیشن میں بھی کسی قسم کا تعاون نہیں کیا۔
انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت نے لینڈ ڈیٹا بھی فراہم کرنے سے انکار کیا، اتھارٹی بطور کوآرڈینٹر کام کرتی ہے، منصوبے متعلقہ اتھارٹیز کرتی ہیں، کمیٹی نے چیئرمین عامر اسلم خان اور اتھارٹی کی کارکردگی کو سراہا، چیئرمین کمیٹی کامل علی آغا نے اتھارٹی کو گھروں کی تعمیر کیلئے شفاف لسٹیں بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اتھارٹی غریبوں کا منصوبہ ہے سب کو تعاون کرنا چاہیے۔