اسلام آباد: (دنیا نیوز) حکمران جماعتوں نے سپریم کورٹ پروسیجر اینڈ پریکٹس بل پر تاحکم ثانی عمل روکنے کا حکم مسترد کر دیا۔
حکمران اتحاد نے سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ کے فیصلے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پہلی بار ہوا قانون ابھی بنا بھی نہیں یک طرفہ بینچ بنا کر اس کو جنم لینے سے ہی روک دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے عدالتی اصلاحات بل پر عملدرآمد روک دیا
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ محض ایک اندازے اور تصور کی بنیاد پر یہ کام کیا گیا، یہ طریقہ صرف مروجہ قانونی طریقہ کار ہی نہیں منطق کے بھی خلاف ہے، یہ مفادات کے ٹکراؤ کی کھلی اور سنگین ترین مثال ہے۔
حکمران اتحاد کا کہنا ہے کہ یہ عدل وانصاف اور سپریم کورٹ کی ساکھ کا قتل ہے، "ون مین شو" کا شاخسانہ عدالتی تاریخ میں سیاہ باب کے طور پر جگہ ملے گی۔
یہ بھی پڑھیں: سپیکر قومی اسمبلی نے قومی سلامتی کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس طلب کر لیا
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام خلاف آئین اور پارلیمنٹ کا اختیار سلب کرنا ہے، یہ وفاق پاکستان پر حملہ اور سپریم کورٹ کے سینئر ترین ججوں پر بھی عدم اعتماد ہے۔
حکمران اتحاد کے اعلامیہ میں کیا گہا ہے کہ حکمران جماعتیں اس عدالتی ناانصافی کو نامنظور کرتے ہوئے اس کی بھرپور مزاحمت کریں گی۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان بارکونسل اور صوبائی بار کونسلوں کے تحفظات بھی درست ثابت ہوئے، امید کرتے ہیں کہ پاکستان کی وکلاء برادری آئین ، قانون اور عدل کے ساتھ ہونے والے اس سنگین مذاق کا نوٹس لے گی۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ججز کی گروپنگ کا تاثر ختم کرنے کیلئے آئندہ ہفتے کے بنچز تشکیل
حکمران اتحاد کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ امید ہے وکلا عدل و انصاف کے زریں اصولوں کی پاسداری وپاسبانی کے لئے آواز بلند کریں گے، حکمران جماعتیں نظام عدل میں عدل لانے کے لئے حکمت عملی تیار کریں گی۔
اعلامیہ کے مطابق مشاورت سے مستقبل کا لائحہ عمل مرتب کریں گے، یہ عہد کرتے ہیں کہ عوام کی نمائندہ پارلیمنٹ اور اس کے آئینی اختیار کا تحفظ اور دفاع کیا جائے گا۔