اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اسمبلی نے ہنگامی اجلاس میں سپریم کورٹ کے 8 رکنی بنچ کے گزشتہ روز کے حکم نامے کو مسترد کرتے ہوئے مذمتی قرار داد منظور کر لی۔
سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویزاشرف کے زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، ایوان میں آرٹیکل 184/3 (چیف جسٹس کے از خود نوٹس کے اختیار) میں مزید ترمیم کا بل پیش کیا گیا، قومی اسمبلی نے آرٹیکل 184/3 میں مزید ترمیم کا بل منظور کر لیا۔
قرارداد میں کہا گیا کہ یہ ایوان اختیار سلب کرنے کی سپریم کورٹ آف پاکستان کی جارحانہ کوشش کو سختی سے مسترد کرتا ہے، یہ اختیار سلب کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس میں مداخلت کی جاسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی اجلاس، نیب آرڈیننس 1999ء میں مزید ترمیم کا بل منظور
ایوان افسوس کا اظہار کرتا ہے کہ 1973ء کے آئین کے نفاذ کے 50 سال مکمل ہونے پر گولڈن جوبلی تقریبات کے دوران ریاست کے ایک عضو نے آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جو خود آئین کے اندر ایک ناپسندیدہ فعل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس سمیت 8 ججز کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر
آئین میں ریاست کے اختیارات تین اداروں مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ میں منقسم ہیں اور کوئی ادارہ دوسرے کے امور میں مداخلت کا مجاز نہیں ہے۔
یہ ایوان واضح کرتا ہے کہ بجٹ، مالیاتی بل، اقتصادی معاملات اور وسائل کے اجراء سے متعلق منظوری دینے یا نہ دینے کا تمام تر اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے جیسا کہ آئین میں درج ہے، کوئی ادارہ پارلیمنٹ کے اس اختیار کو چھین نہیں سکتا اور نہ ہی معطل یا منسوخ کرسکتا ہے، ایسا کرنا آئین پاکستان کے بنیادی تصور کی خلاف ورزی اور دستور کی عمارت ڈھانے کے مترادف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے عدالتی اصلاحات بل پر عملدرآمد روک دیا
ایوان کیلئے یہ باعث تشویش ہے کہ پارلیمنٹ کے منظور کردہ سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر ) بل مجریہ 2023ء کو وجود میں آنے، آئینی وقانونی عمل کے نتیجے میں تکمیل پانے اور نافذ العمل ہونے سے پہلے ہی ایک متنازع اور یک طرفہ 8 رکنی بنچ میں زیرسماعت لا کر پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ ورق کا اضافہ کیا گیا ہے۔
قرار داد کے مطابق یہ خلاف آئین وقانون روایت نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ منطق اور عدالتی طریقہ کار کے بھی سراسر برعکس ہے، یہ عمل بذات خود بلاجواز عجلت کا ثبوت ہے لہٰذا اسے آئین، قانون اور انصاف کے مروجہ طریقہ کار کے مطابق جائز حکم یا فیصلہ تسلیم نہیں کیا جا سکتا، ایوان اسے مسترد کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا گورنرسٹیٹ بینک کو الیکشن کمیشن کو براہ راست فنڈزجاری کرنے کا حکم
وفاقی حکومت کو یہ ایوان ہدایت کرتا ہے کہ اس سنگین آئینی خلاف ورزی کا بغور جائزہ لے کر اس کی درستگی کیلئے آئین اور قانون کے مطابق اقدامات کرے۔
قومی اسمبلی میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے ڈیمز فنڈ قائم کرنے سے متعلق بھی قرار داد منظور کی گئی، قرار داد میں کہا گیا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے عدالتی روایات سے ماورا اور خلاف قانون و ضابطہ نئے ڈیمز اور آبی ذخائر کی تعمیر کیلئے فنڈ جمع کرنے کا آغاز کیا۔
اخبار کی خبر کے مطابق جنوری 2023ء میں چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ کو آگاہ کیا گیا تھا کہ ڈیم فنڈ میں 16.53 ارب روپے موجود ہیں جو اگلی سہ ماہی میں بڑھ کر 16.98 ارب روپے ہوجائیں گے۔
قرار داد میں کہا گیا کہ یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ ڈیم فنڈ میں جمع ہونے والی یہ رقم قومی خزانے میں جمع کروائی جائے اور یہ وسائل 2022ء کے تباہ کن سیلاب کے متاثرین کی مدداور بحالی کیلئے بروئے کار لائے جائیں۔