لاہور: (دنیا نیوز) صاحبزادہ حامد رضا کے ہمراہ علمائے کرام اور مفتیان عظام پر مشتمل 35 رکنی وفد نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کی، اس دوران حکمران اتحاد کی جانب سے سیاسی مخالفین کیخلاف گھٹیا اور اخلاقی معیار سے گری ہوئی مہم کی شدید مذمت کی گئی۔
اس موقع پر چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کے سماجی انصاف، قانون کی حکمرانی اور ریاستِ مدینہ کے حوالے سے تصورات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، علما نے سابق وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کے خلاف بے ہودہ مقدمہ بازی کی بھی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی۔
ملاقات میں تحریک انصاف کے کارکنوں و قائدین کے خلاف انتقامی کارروائیوں کی بھی مذمت کی گئی، اس کے علاوہ کالعدم اور مسلح تنظیموں کی ریاستی سرپرستی میں فعالیت پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل ایکشن پلان پر من و عن عملدر آمد یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: علی زیدی کی گرفتاری لندن پلان کا حصہ، ایسے ہتھکنڈے کسی کام نہیں آئیں گے: عمران خان
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ مذہبی عمائدین کی خدمات و کردار کو نہایت قدر و تحسین کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، انتہاء پسندی اور فرقہ واریت جیسے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے علمائے کرام کا کردار کلیدی حیثیت کا حامل ہے۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ مذہبی منافرت کے مؤثر تدارک کیلئے قرآن و سنت کی تعلیمات کا فروغ ہی واحد کلیہ ہے، اسلام سماج، معاشرے اور نظمِ ریاست میں عدل کا حکم دیتا ہے، قانون کی حکمرانی سماجی مساوات کا واحد راستہ، قوم کے عروج و ترقی کی ضمانت ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ امیر و غریب، طاقتور اور مظلوم کے مابین فرق قانون مٹاتا ہے، علمائے کرام منبر و محراب جیسے مقدس منصب کو عدل و انصاف کے آفاقی اسلامی معیارات کی ترویج کیلئے بروئے کار لائیں، فلاحی ریاست کے حصول کیلئے تمام تر رہنمائی ریاستِ مدینہ ہی سے میسر آتی ہے۔
علمائے کرام اور مفتیانِ عظّام کی جانب سے سماج میں عدل و انصاف کے قیام، آئین و قانون کی حکمرانی اور مافیاز کیخلاف جدوجہد میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی بھرپور تائید و حمایت کا اعلان کیا گیا۔