لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائی کورٹ میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی خود پر درج مقدمات کے اندراج کے خلاف درخواست فل بنچ کو ارسال کر دی گئی۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے 121 مقدمات کے اندراج کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا، جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے عمران خان کی درخواست پر سماعت کی، اس سلسلے میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔
سماعت کا آغاز
سماعت کے آغاز پر عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ عمران خان کے خلاف نئے مقدمات درج ہو رہے ہیں، ریاست کی مشینری کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے،عمران خان کے خلاف 140 سے زائد مقدمات ہیں، عمران خان کی گرفتاری کا خدشہ ہے، پولیس کو عدالت میں آ کر بتانا چاہیے کہ کیا گرفتاری ضروری ہے۔
سلمان صفدر نے کہا کہ عمران خان کے خلاف تمام مقدمات میں مدعی پولیس ہے، پولیس سٹیشنز کو سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے، قانون کے مطابق گرفتاری کیلئے وجوہات کا بتانا ضروری ہوتا ہے، اتنے زیادہ مقدمات کو فیس کرنا ممکن نہیں ہے، کل عمران خان نے 9 مقدمات میں ضمانت کے لیے اسلام آباد پیش ہونا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ رمضان کا مہینہ مکمل ہو رہا ہے پھر عید ہے اور عدالتیں بند ہوں گی، اطلاعات ہیں کہ آخری عشرے اور عید کے قریب زمان پارک میں آپریشن ہو سکتا ہے۔
عمران خان
دریں اثنا عمران خان روسٹرم پر آ گئے اور عدالت سے مخاطب ہو کر کہا کہ ’آخری بار آپ نے آپریشن روکا تھا لیکن پولیس نے گھر میں توڑ پھوڑ کر دی، مجھے انفارمیشن ہے کہ عید پر زمان پارک آپریشن دوبارہ ہوگا، مجھے خوف ہے وہاں خون ہوگا، میں اس لئے آپ کو کہہ رہا ہوں کہ عدالت پولیس آپریشن سے روکے‘۔
انہوں نے کہا کہ علی زیدی کے ساتھ بھی ایسا ہوا اسے پکڑ لیا گیا، انہوں نے عید کی چھٹیوں میں آپریشن پلان کیا ہوا ہے، یہ الیکشن ہارنے سے ڈرے ہوئے ہیں یہ مجھے صرف جیل نہیں ڈالنا چاہ رہے یہ مجھے ختم کرنا چاہ رہے ہیں، پہلے بھی حملہ ہوا اور اللہ نے مجھے بچا لیا، پلیز آپ انہیں آپریشن کرنے سے روکیں۔
حکومتی وکیل
اس دوران حکومت پنجاب کے وکیل غلام سرور نہنگ نے عمران خان کی درخواست پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ’درخواست میں کہا گیا ہے کہ نہ درخواست گزار کو پکڑا جائے، نہ تحقیقات کی جائیں اور نہ مقدمہ درج کیا جائے، پولیس کے تحقیقات کے اختیارات میں رکاوٹ نہیں ڈالی جا سکتی‘۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے حکومتِ پنجاب کے وکیل سے استفسار کیا کہ ’کیا آپ بیان دے سکتے ہیں کہ پرانے معاملے پر نئی ایف آئی آر درج کر کے کارروائی نہیں کریں گے؟‘
غلام سرور نہنگ نے جواب دیا کہ یہ سوال بھی اٹھے گا کہ درخواست گزار اس کیس میں ریلیف لینے خود آیا ہے اور جب درخواست گزار کو بلایا جاتا ہے تب پیش نہیں ہوتا، خدشے کی بنیاد پر درخواست دائر نہیں ہو سکتی، عدالت عمران خان کی درخواست مسترد کرے۔
عمران خان نے عدالت سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ کے کورٹ کا آرڈر گیا اگلے دن اٹیک ہو گیا، انہوں نے توہین عدالت کی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اندر سے انفارمیشن ملی ہے کہ یہ پھر آپریشن کریں گے، مجھے پتا ہے انہوں نے کیا کرنا ہے سر، خون خرابے کا خطرہ ہے، ہمیں اس سسٹم میں کانفیڈنس ہی نہیں رہ گیا۔
ججز نے کہا کہ ’ہم تھوڑی دیر بعد دوبارہ بیٹھیں گے‘، جس کے بعد ججز چیمبر میں چلے گئے۔
سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو دو رکنی بنچ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست فل بنچ کو بھجوا دی، اس حوالے سے جاری عدالتی نوٹ میں کہا گیا کہ فل بنچ اسی نوعیت کے کیسز کی سماعت کر رہا ہے، چیف جسٹس یہ کیس بھی متعلقہ بنچ کے پاس بھجوا دیں۔
درخواست گزار نے آج ہی کیس کو سماعت کے لئے مقرر کرنے کی استدعا کی ہے۔
بعدازاں عمران خان لاہور ہائی کورٹ سے روانہ ہو گئے۔
عمران خان کی مقدمات کے اندراج کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر
قبل ازیں لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے عمران خان کی درخواست سماعت کیلئے مقرر کر دی تھی جس کیلئے عمران خان عدالت پہنچے۔
لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں سیکرٹری داخلہ، وزارت قانون، دفاع، سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن، چیف سیکرٹری، آئی جی پنجاب، اینٹی کرپشن، نیب، ایف آئی اے، وزیر اعظم، پیمرا اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ملک میں مجھ پر 121 ایف آئی آر درج کی گئیں، مقدمات کوئٹہ، کراچی، اسلام آباد اور لاہور میں درج کئےگئے ہیں، تحریک انصاف کے سپورٹرز کو نظربند اور گرفتار کیا جا رہا ہے، نگران صوبائی حکومت کی جانب سے انتقامی کارروائیاں کی گئی ہیں۔
عمران خان کی جانب سے استدعا کی گئی کہ درخواست کے فیصلے تک تمام مقدمات میں کارروائی روکنے کا حکم دیا جائے، پہلے سے درج مقدمات میں تادیبی کارروائی سے روکا جائے، عدالت بغیر نوٹس فوجداری کارروائی کرنے سے روکنے کا حکم جاری کرے۔