اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اتحادی جماعتوں کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے، معاشی حالات پر اتحادی رہنماؤں نے تحفظات کا اظہار کر دیا۔
وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے اہم اجلاس میں اتحادی رہنماؤں نے موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے ہونے والی ملاقات کے بارے میں بھی شرکاء کو آگاہ کیا گیا، پیپلز پارٹی نے اجلاس میں مذاکرات کے حوالے سے سیاسی جماعتوں سے ہونے والی مشاورت سے متعلق بریفنگ دی۔
حکومتی اتحاد نے کسی بھی سیاسی فریق سے مشروط مذاکرات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سیاست میں بات چیت کے دروازے ہر وقت کھلے ہیں، آگے بڑھنے کیلئے کسی کو بھی شرائط طے نہیں کرنی چاہئیں، ہم ملک کی خاطر بے لوث اور بامقصد بات چیت کرنے کیلئے تیار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جس کشتی میں سوار ہیں اتحادی مل کر اسے کنارے لگائیں گے: وزیر اعظم شہباز شریف
اتحادیوں نے عمران خان کے رویے کو ہٹ دھرمی قرار دیتے ہوئے کہا کہ قوم میں نفرتیں پھیلانے والے مذاکرات میں بھی سنجیدہ نہیں، اقتدار کو ایک سال مکمل ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا گیا، شرکاء نے کہا ایک سال کے دوران چیلنجز اور مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا گیا، قوم کو تنہا نہیں چھوریں گے۔
اجلاس میں عدالتی امور پر بھی قانونی ٹیم نے تفصیلی بریفنگ دی، اس دوران قانونی ٹیم کی کاوشوں کو بھی سراہا گیا، وزیر اعظم نے فرداً فرداً تمام رہنماؤں سے موجودہ سیاسی صورتحال پر ان کی رائے لی، تمام اتحادی جماعتوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں عمران خان یا تحریک انصاف سے بیک ڈور رابطوں کا بھی جائزہ لیا گیا، قومی اسمبلی سے منظور کردہ قوانین کل سینیٹ سے منظور کرائے جائیں گے، اتحادی جماعتوں میں اتفاق رائے کے بعد تحریک انصاف سے مذاکرات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
اجلاس میں جے یو آئی نے موقف اپنایا کہ عمران خان کوئی سیاسی قوت نہیں، اس لئے ہم پی ٹی آئی سے ڈائیلاگ کی مخالفت کرتے ہیں، شاہ زین بگٹی نے بھی کہا کہ ہم ڈائیلاگ کے عمل کے مخالف نہیں تاہم عمران خان ایک جھوٹا انسان ہے، جو بھروسے کے لائق نہیں۔
اس موقع پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپوزیشن سے مذاکرات کے معاملے پر اصرار کرتے ہوئے کہا کہ بات چیت کے دروازے بند کر لینا نہ صرف ہمارے اصولوں کے برخلاف ہے بلکہ یہ غیرجمہوری اور غیرسیاسی بھی ہے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ڈائیلاگ کا راستہ اختیار کرکے ملک کو بحران سے نکالا جائے، چھوٹی جماعتوں نے بھی مذاکرات کے حوالے سے بلاول بھٹو کے مؤقف کی حمایت کی۔