اسلام آباد: (دنیا نیوز) چئیر مین پی ٹی آئی عمران خان پر قاتلانہ حملے کے معاملہ پر انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جمع کرائے گئے نا مکمل چالان میں تحریر جے آئی ٹی کی تفتیش اور عمران خان کو لگنے والے گولیوں کی فرانزک رپورٹ میں تضاد سامنے آگیا۔
فرانزک رپورٹ میں عمران خان کو 3 گولیاں لگنے کا ذکر ہے جبکہ فرانزک رپورٹ میں عمران خان کو ایک گولی اور دو مسخ شدہ گولیاں لگنے کا لکھا گیا، چالان میں مرکزی ملزم نوید کو قتل ہونے والے معظم کا ملزم بھی ٹھرا دیا گیا ہے۔
جے آئی ٹی کے دیگر ممبران نے معظم کی ہلاکت نوید پر ڈالنے سے اختلاف کیا تھا، کیس کی تفتیش جے آئی ٹی کے کنوینرسابق سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کی نگرانی میں کی گئی ہے۔
چالان کے مطابق حقیقی لانگ مارچ میں شامل نجی کمپنی کے گارڈز کو بھی شامل تفتیش کیا گیا اور 8 رائفلیں قبضہ میں لی گئی، واقعہ کی مختلف ٹی وی چینلز کی 27 ویڈیو کو بھی تفتیش کا حصہ بنایا گیا، ملزم نوید کو اسکے ہمراہ ملزم وقاص کو گرفتار کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی پیشی پر عدالتی فائل کی گمشدگی کا معاملہ نمٹا دیا
چالان سابق سی سی پی او غلام محمود ڈوگر اور ایک ممبر انور شاہ کی جانب سے جمع کرایا گیا ہے، حکومت کی جانب سے جے آئی ٹی میں ڈی آئی جی خرم شاہ ،طارق محبوب نصیب اللہ خان اور احسان اللہ چوہان کو شامل کیاتھا۔
چالان میں سابق سی سی پی او غلام محمود ڈوگر اور انور شاہ کے علاوہ کسی ممبر کے دستخط نہیں، چالان کی نا مکمل رپورٹ 173 سیکشن کے تحت چاروں ملزمان کے نام کے ساتھ عدالت میں جمع کرائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: بغاوت پر اکسانے کا کیس: عمران خان کی 3 مئی تک حفاظتی ضمانت منظور
ذرائع کے مطابق کیس کی تمام فائل سابق سی سی پی او غلام محمود ڈوگر ساتھ لے گئے ہیں، فائل نہ ملنے سے نئی جے آئی ٹی تفتیش ہی شروع نہیں کر سکی ، چالان 3 صفحات پر مشتعمل ہے جبکہ مقدمے کا مقدعی ایس یچ او عامر شہزاد چند روز قبل وفات پا چکے ہیں۔