اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ہاتھ جوڑ کر سوال کر رہا ہوں انصاف کا دوہرا معیار کیوں ہے، ہماری دفعہ سوموٹو نہیں ہوتا تھا، اگر حالات نے ڈیمانڈ کیا تو ایمرجنسی بھی لگ سکتی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ سب سے پہلے عمران خان کو مبارک ہو، دو راتوں میں عمران خان کی ٹانگ کو شفا مل گئی، عدلیہ سے سوال پوچھنے کی جسارت تو نہیں کر سکتا، نواز شریف سے لے کر مجھ جیسے ساتھی عدلیہ کے اس حسن سلوک سے محروم رہے، کیا سلیکٹو انصاف صرف عمران خان کیلئے ہے، آرڈر کی جگہ کہا گیا ہماری خواہش ہے۔
وزیر دفاع نے کہا ہے کہ میں تو عدالت کے آرڈر کا منتظر تھا لیکن انہوں نے خواہشات کا اظہار کیا، شہباز شریف آشیانہ کیس میں جاتا تھا تو کسی اور کیس میں پکڑ لیا جاتا تھا، نیب قانون کا پہلا بینفشری تو عمران خان ہے، جنہوں نے نیب میں 90 دن گزارے ان کا تو کسی کو خیال نہ آیا، مجھے دو کمبل دیئے گئے لیکن اب تو گیسٹ ہاؤس میں سہولیات کا پوچھا جا رہا ہے، ہر جگہ آئین و قانون کے دو معیار کیوں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو رہا کرنے کا حکم دینے پر مریم نواز کی چیف جسٹس پر شدید تنقید
خواجہ آصف نے مزید کہا ہے کہ کہتے ہیں مجھے ڈنڈے مارے گئے اس کے بعد کوئی چیز یاد نہیں، جب چاہا یادداشت غائب جب چاہا یادداشت واپس آگئی، ان کے ذاتی اور دوسرے ہسپتال میں زخموں کی نوعیت کچھ اور ہے، قوم کو کب تک بیوقوف بنایا جاتا رہے گا، عمران خان چل کر عدالت کے کوریڈور میں گئے، ان کو وہاں وہیل چیئر کی ضرورت نہیں تھی نہ ان کی ٹانگ زخمی لگی۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا عمران خان نے کہا پرتشدد مظاہروں کا انہیں نہیں معلوم، کیا عمران خان نے عدالت جانے سے پہلے تشدد کیلئے نہیں اکسایا، عدالت عظمیٰ کو شہدا کی یادگاروں پر حملے پرسوموٹو لینا چاہیے تھا، وطن کے دفاع کیلئے قائم چیزوں پر حملہ کیا گیا، کور کمانڈر ہاؤس پر حملے کا کوئی سوموٹو نہیں لیا گیا، ایک فرد واحد کو عزت آبرو کیساتھ گیسٹ ہاؤس منتقل کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی رہائی: وزیر اعظم شہباز شریف کا اتحادیوں سے مشاورت کا فیصلہ
وزیر دفاع نے کہا کہ نواز شریف، زرداری، مریم نواز، شہباز شریف، فریال تالپور کو تو کسی ریسٹ ہاؤس میں نہیں رکھا گیا، عدالت عظمیٰ نے انشور کیا ساتھ دس بندے بھی جا کر ملیں، ایک سوال پوچھتا ہوں دوہرا معیار کیوں ہے، پنجاب، خیبرپختونخوا میں جلاؤ، گھیراؤ کیا گیا، آڈیو ٹیپ میں ہدایت کی جا رہی ہے کس طرف حملہ کرنا ہے، کیا یہ ملک دشمنی نہیں ہے؟، عدلیہ کے کان پرجوں بھی نہیں رینگی۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ آرڈر کا لفظ استعمال کرنے کے بجائے خواہش کا لفظ استعمال کر رہی ہے، ایک آڈیو ٹیپ سامنے آئی ہے کہ فیصلہ یہ آنا ہے، انہوں نے قیوم صدیقی کو کچھ اور بھی بتایا ہے، میں چھ ماہ قید میں رہا اور تین بینچ ٹوٹے تھے، وطن عزیز میں کیا ہو رہا ہے، ریاست پر حملہ ہوا ہے، دفاعی اداروں پر ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا، جو کچھ لاہور، اسلام آباد، پشاور میں ہوا ایک پیٹرن ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ 2014 میں پارلیمنٹ، پی ٹی وی پر حملہ ہوا تھا، صدارتی محل میں بیٹھا ہوا شخص فون پر اس وقت کمپلائنس کی رپورٹ دے رہا تھا، جی ایچ کیو پر پہلے تحریک طالبان اور اب تحریک انصاف نے حملہ کیا، اگر کسی اور پارٹی نے ایسا کیا ہوتا تو کیا ہوتا، ہماری قسمت میں صرف مشقت ہے، چھ، چھ ماہ ضمانتیں نہیں ہوتی تھیں، ہو سکتا ہے لوازمات مہیا نہ ہوں تو یادداشت ڈسٹرب ہو جاتی ہے۔