اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عدلیہ عمران خان کے دفاع میں سامنے آ گئی، کٹہرے میں کیا کبھی کسی ملزم سے قاضی نے خوشی کا اظہار کیا، جھوٹے الزامات پر کیا کوئی سوموٹو نوٹس لیا گیا؟ اس دوہرے معیار نے انصاف کا جنازہ نکال دیا ہے۔
کابینہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ملکی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں، سابقہ حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ توڑا، آئی ایم ایف سے معاہدہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ پی ٹی آئی لیڈر شپ نے معیشت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، ہماری حکومت آئینی انداز میں منتخب ہوئی، عمران نیازی نے کہا کہ حکومت امریکا نے سازش سے بنوائی ہے، عمران خان، حواری انتہائی بے شرمی سے جھوٹ بولتے رہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کی ایک سے زیادہ میٹنگز ہوئیں، نیشنل سکیورٹی کمیٹی نے کہا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی، امریکا سے تعلقات کو خراب نہیں ہونے دیں گے، امریکی حکام سے ملاقاتیں کیں، سازش کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی، پھرعمران خان گویا ہوئے کہ کوئی سازش نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے 2 وزرائے خزانہ نے آئی ایم ایف ڈیل خراب کرنے کی کوشش کی، ان کی خواہش تھی کہ پاکستان ڈیفالٹ کرجائے، دھاندلی زدہ الیکشن کے ذریعے عمران خان کو وزیراعظم بنوایا گیا، ان کی حکومت بننے سے پہلے سازشیں شروع ہوچکی تھیں، عمران خان کو گائیڈ کیا جارہا تھا اور جھوٹے الزامات بنائے جارہے تھے، سیاسی مخالفین کو انتقام کے لیے جیلوں میں ڈالا گیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان نے دوسروں کو چور اور خود کو نیک ظاہر کرنے کی کوشش کی، دن رات چور ڈاکو کے الزامات لگائے گئے، ان جھوٹے الزامات کا کیا کسی نے نوٹس لیا، عدلیہ کو سوموٹو لینے کی عادت پڑچکی ہے، جھوٹے الزامات پر کیا کوئی سوموٹو نوٹس لیا گیا؟۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ نے مل کر ملک میں تباہی مچائی، ملک میں کاروباری سرگرمیوں کو نقصان پہنچایا گیا، آج عمران خان کے خلاف نیب نے حقیقی کیس بنایا ہے توعدلیہ ان کے دفاع میں سامنے آگئی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بی آر ٹی کیس کو شجر ممنوعہ بنادیا گیا، پشاور ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو تحقیقات سے روکا، اداروں نے کہا کہ بی آر ٹی میں اربوں کی کرپشن ہوئی ہے، نیب نے مالم جبہ کیس میں انہیں کلین چٹ دے دی، کسی نے بلاکرپوچھا کہ یہ کیا ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو 10 سال فاشسٹ ڈکٹیٹر بنانے کی کوشش ہوئی، 9 مئی کا دن ملکی تاریخ میں المناک ترین دن تھا، سقوط ڈھاکا کے بعد 9 مئی سیاہ ترین دن تھا، ذوالفقارعلی بھٹو کا عدالتی قتل ہوا جس کے بعد عوام میں غم وغصہ تھا، کسی نے ریاستی اداروں پر انگلی نہیں اٹھائی، بے نظیر بھٹو کے قتل پر شدید احتجاج ہوا، ذوالفقار بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے قتل کا کیا کبھی نوٹس لیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ فوجی آمر کے ہوتے ہوئے عسکری تنصیبات پر حملے نہیں ہوئے، آصف زرداری نے اس وقت پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا، اس سے زیادہ حب الوطنی کا کوئی ثبوت نہیں ملتا، نوازشریف کو جھوٹے مقدمےمیں سزا سنائی گئی، 100 دن نواز شریف کی بیٹی روز عدالتوں میں پیش ہوئی۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ نوازشریف کو الیکشن سے دور رکھنے کی کوشش کی گئی، نوازشریف کو پانامہ میں بلاکر اقامہ پر نااہل کیا گیا، تنخواہ نہ لینے کو جواز بنا کرنااہل کردیا گیا، آدھے گھنٹے تک نوازشریف کو اہلیہ کے انتقال کی خبر نہیں دی گئی، میری والدہ اللہ کو پیاری ہوگئیں تو میں جیل میں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ کل چیف جسٹس نے کہا خان صاحب آپ سے مل کرخوشی ہوئی، کٹہرے میں کیا کبھی کسی ملزم سے قاضی نے خوشی کا اظہار کیا۔ جعلی رسیدیں بنا کر خانہ کعبہ کے ماڈل کی گھڑی بیچ دی، عمران خان کی گرفتاری کو غیرقانونی قرار دیا گیا، چاند رات کو فریال تالپور کو گرفتار کیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہسپتال میں میرا ایم آر آئی ہونا تھا، میں نے کہا کہ کمر میں تکلیف ہے، ایمبولینس میں لے جایا جائے، یہ مجھے بکتر بند میں کوٹ لکھپت کے خراب راستے سے لے کرگئے، اس دوہرے معیار نے انصاف کا جنازہ نکال دیا ہے۔